عالمی مرکز مهدویت – icm313.com

غیبت کے موضوع پر اہم سوالات کا جواب، کیا امام ظاھر ہوتے تو بہتر ھدایت نہ کرتے اور خدا انہیں کیوں نہیں کفار کے شر سے بچا سکتا تھا حالانکہ وہ قادر مطلق ہے؟، غائب امام کی معرفت کیسے حاصل کریں؟

سوالات و جوابات
مہدوی سوالات و جوابات

غیبت کے موضوع پر اہم سوالات کا جواب، کیا امام ظاھر ہوتے تو بہتر ھدایت نہ کرتے اور خدا انہیں کیوں نہیں کفار کے شر سے بچا سکتا تھا حالانکہ وہ قادر مطلق ہے؟، غائب امام کی معرفت کیسے حاصل کریں؟

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

غیبت کے موضوع پر اہم سوالات کا جواب، کیا امام ظاھر ہوتے تو بہتر ھدایت نہ کرتے اور خدا انہیں کیوں نہیں کفار کے شر سے بچا سکتا تھا حالانکہ وہ قادر مطلق ہے؟، غائب امام کی معرفت کیسے حاصل کریں؟

استاد محترم آغا علی اصغر سیفی صاحب

اہم ترین سوال
•ایک اہم ترین سوال جو عام طور پر اکثر لوگوں کے ذہنوں میں آتا ہے وہ یہ ہے کہ کیوں امام ع لوگوں کی نگاہوں سے غائب ہیں۔ اگر لوگوں کے درمیان ہوتے اور براہ راست لوگوں کی ہدایت اور رہنمائی کرتے آیا یہ بہتر نہیں تھا ۔۔۔۔۔۔؟
اور ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ اللہ جو کہ ہر چیز پر قادر ہے وہ امام کی جان کو کفار سے، دشمنوں سے بچا سکتا تھا ۔تو بس غائب ہونے کی کیا ضرورت ہے۔

•جواب
اس کا جواب یہ ہے کہ یہ تو واضح سی بات ہے کہ اگر امام ع لوگوں نے درمیان میں ظاہر اور حاضر ہوتے اور لوگوں کی رہنمائی کرتے انہیں ہدایت دیتے یقیناً بہت ہی بہتر ہوتا یہ۔لیکن سوال یہ ہے کہ آیا مولا ع کے دشمن مولا ع کو ایسا کرنے دیتے؟
آپ دیکھتے نہیں ہیں کہ نبی کریم ﷺ اور ہمارے دیگر آئمہ معصومین علیہم السلام سے یہ ایک متواتر حدیث ہے کہ امام مہدی علیہ السلام جب آئیں گے زمین کو عدل و انصاف سے بھریں گے، ظلم و ستم کو ختم کردیں گے۔تو اب جب مولا ع نے ظاہر ہونا تھا تو دو طرح کے لوگوں کی توجہ کا مرکز بننا تھا۔ایک تو وہ لوگ جو دنیا میں مظلوم ہیں ،کمزور ہیں وہ مولا ع کو امید بھری نگاہوں سے دیکھتے کہ مولا ع ہماری نجات کے لیے کچھ کریں، اور دوسرے وہ ظالم لوگ جو امام ع کو اپنے لیے سب سے بڑی رکاوٹ اپنا سب سے بڑا دشمن سمجھتے ہیں اور وہ یہ سوچتے کہ اس سے پہلے کہ امام مہدی ع کچھ کریں ہم قدم اٹھائیں اور انہیں شہید کردیں۔
آیا ہم نے اس سے پہلے نہیں دیکھا کہ پرودگار کی اتنی حجت الہی، انبیاء، آئمہ ع ظالموں کے ہاتھوں شہید ہوتے رہے ہیں اُس وقت بھی تو خدا موجود تھا ۔ پھر یہ کہنا کہ اللہ قادر نہیں ہے؟بچا سکتا ہے اس میں کوئی شک نہیں لیکن اللہ نے دنیا کا نظام ایسا بنایا ہے کہ یہ نظام دارالاختیار ہے یہاں زبردستی یا جبر کے ساتھ کام نہیں ہوتے ،اگر خدا چاہے تو وہ دنیا کو ویسا بنا سکتا ہے کسی کی جرآت ہی نہ ہو کوئی گناہ کرنے کی کوئی ظلم کرنے کی۔ جس طرح ملائکہ کا نظام ہے۔لیکن اللّٰہ نے انسانوں کا نظام خود ایسا بنایا ہے کہ انسان خود اپنے اختیار سے جنت یا جہنم کی طرف جائے۔ اس لیے کہتے ہیں دنیا تکلیف اور اختیار کی جگہ ہے، امتحان کی جگہ ہے۔ ہاں روز محشر وہاں پرودگار اختیار سلب کرلے گا یا مرنے کے بعد اللہ اختیار سلب کرتا ہے۔ لیکن یہ دنیا جو ہے یہاں سب نے اپنی جنت اور جہنم خود بنانی ہے۔
اب اگر امام ع لوگوں کے درمیان ظاہر ہوتے تو لامحالہ مولاع کی ظالموں سے جنگ ہوتی، اگر جنگ نہ کرتے اور خاموشی اختیار کرتے تو پھر کیا ہونا تھا؟ جنگ کے لیے مولا ع کو ناصروں کی ضرورت ہے، اذنِ الٰہی کی ضرورت ہے اگر ناصر نہ ہوں اور مولا ع ناصروں کے انتظار میں خاموشی اختیار کریں یعنی دنیا میں اتنا ظلم دیکھیں اور خاموش ہو جائیں اور ظالموں کے ساتھ بھی لڑنے سے پرہیز کریں چونکہ ناصر نہیں ہیں یا وقتی طور پر حالات سے مصالحت کرلیں تو اس سے دنیا نے مایوس ہونا تھا۔ اس سے لوگوں نے دین، قران، پیغمبر ہر چیز میں شک کرنا تھا۔ اس لیے بہترین راہ یہی تھی کہ امام ع پردہ غیبت میں رہیں اور لوگ ان کے ظہور کی ضرورت کو سمجھیں اور ان کے لیے تیاری کریں ان کی معرفت حاصل کریں
اور اپنے آپ کو مولا ع کی ہمراہی کے لیے تیار کریں بالآخر وہ اذن حاصل ہو اور مولا ع ظہور کریں اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھریں اور ظالموں سے دنیا کو نجات دلائیں ۔

•ایک اور سوال
ایک سوال یہ بھی ہوتا ہے کہ ایک طرف ہمیں یہ کہا گیا ہے کہ مَنْ مَّاتَ وَ لَمْ یَعْرِفْ اِمَامِ زَمَانِہٖ مَاتَ مِیْتَةً جَاھِلِیَّةً
جو شخص ذمانے کے امام ع کی معرفت نہیں رکھتا وہ جاہلیت کی موت مرتا ہے۔
تو اب وہ امام ع جو غائب ہیں ہم کیسے ان کی معرفت پیدا کریں ۔۔۔۔؟ آیا یہ غیبت ہمارے لیے عذر نہیں ہے کہ ہم معرفت پیدا کریں کیسے کرسکتے ہیں جب امام ع ہماری نگاہوں کے سامنے ہیں ہی نہیں ۔

•جواب
اس کا جواب یہ ہے کہ مولا ع کی غیبت ، مولا ع کی معرفت حاصل کرنے میں رکاوٹ نہیں ہے نہ عذر ہے کیوں ۔۔۔۔۔۔؟ کیونکہ معرفت کے اندر یہ ضروری نہیں کہ انسان مولا ع کو ان کی شکل و شمائل سے دیکھیں ، مولا ع کو سامنے دیکھیں ، مولا ع کا بدن کیسا ہے چہرہ کیسا ہے یہ ضروری نہیں ہے بلکہ مولا ع کی معرفت سے مراد مولا ع کا نام ہے ، ان کی صفات ہیں، ان کے فضائل ہیں، ان کی خصوصیات ہیں ، مولا ع کو اللہ نے جو مقامات دئیے ہیں وہ کیا ہیں اور کس لیے غائب ہیں اور کیا کرنا ہے اور کیسے ہمراہی کرنی ہے، یہ ساری چیزیں ۔۔۔۔۔ان چیزوں کے لیے امام ع کا دیدار اور ملاقات لازمی نہیں ہے۔ اور اب یہ چیزیں کہاں سے حاصل ہونگی اس کے لیے کتابیں ہیں علمائے دین ہیں ۔

•ایک مثال
میں ایک مثال دیتا ہوں کہ جناب اویس قرنی جو یمن کے رہنے والے تھے پیغمبر اسلام ﷺ کے زمانے میں زندگی گزارتے تھے اور بہت ہی مشتاق رہتے تھے کہ نبی کریم ﷺ کی زیارت کریں لیکن چونکہ گھر میں والدہ تھیں جو بوڑھی تھیں اور ان کی ضرورت تھی ان کی کوئی نگہداشت کرے ان کا خیال رکھے نتیجتاً انہیں ساری زندگی یہ موقع نہ مل سکا کہ مدینہ پہنچے اور نبی کریم ﷺ کی زیارت کرے مثلاً ایک دفعہ آئے بھی تھے تو پیغمبر اسلام مدینہ موجود نہیں تھے لیکن اس کے باوجود نبی کریم ﷺ کی بے پناہ معرفت رکھتے تھے اور نبی کریم ﷺ بھی انہیں بے پناہ چاہتے تھے جناب اویس قرنی کو اور اپنے بعد امیر المومنین ع کو جناب اویس قرنی کے حوالے سے نبی کریم نے کافی ساری امور پر تاکید بھی کی تھی، تو معرفت کے حوالے سے لازمی نہیں ہے کہ انسان کسی کو دیکھے۔ دیکھنا جو ہے وہ ایک چھوٹا سا حصہ ہے کہ کسی کی پہچان کا، لیکن بیشتر اس کی خصوصیات اس کی صفات اس کے اہداف، اس کی راہ و روش ، اس کی گفتار ،کردار یہ بہت بڑا حصّہ ہوتا ہے معرفت کا ۔
تو اس کی ضرورت نہیں ہے کہ ہم ان کے سامنے جائیں یہی کتابیں یہی احادیث یہی قرآنی آیات یہی واقعات یہی علماء کی جو مختلف موضوعات پر گفتگو ہے دلائل کے ساتھ یہ کافی ہے امام ع کی معرفت کے حوالے سے ۔

 اللّٰہ ہم سب کو توفیق دے کہ مولا ع کی غیبت کے فلسفہ کو سمجھیں ان کی ہمراہی کے لیے تیار ہوں اور ان کے معرفت گزار شیعہ بنیں ان شاءاللہ ۔

عالمی مرکز مہدویت قم

دیدگاه خود را اینجا قرار دهید