عالمی مرکز مهدویت – icm313.com

گیارھواں کتابچہ – ” عصر ظہور” – درس 12 – امام کے قیام کا تجزیہ

کتابچه 11
مہدی مضامین و مقالات

گیارھواں کتابچہ – ” عصر ظہور” – درس 12 – امام کے قیام کا تجزیہ

گیارھواں کتابچہ ” عصر ظہور”
 درس 12
 امام کے قیام کا تجزیہ
 نکتہ: قائم بالسیف پر روایات کا تجزیہ

استاد مہدویت علامہ علی اصغر سیفی صاحب

موضوع گفتگو عص ظہور ہے اور اس حوالے سے ہم نے مختلف مذاہب بالخصوص شیعہ اثنا عشریہ کا جو نظریہ ہے اور جو روایات ہیں وہ بیان کیں۔

اب ہم چاہتے ہیں کہ بطور کلی بالخصوص آنے والا زمانہ کہ جس میں امام زمانہؑ عج کی حکومت کا ایک تجزیہ کریں۔

قائم بالسیف پر روایات کا تجزیہ:
ایک تصور جو عام طور پر روایات کو دیکھ کر لوگوں کےذہنوں میں آتا ہے کہ عصر ظہور میں امامؑ عج کی حکومت طاقت کے زور پر ہے۔ البتہ ہم یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ امامؑ عج کی حکومت دلوں پر ہے۔ یعنی امامؑ عج سلطان القلوب ہیں۔ وہ ارواح پر حکومت کریں گے جس سے اجسام بھی ان کے مدمقابل تسلیم ہوں گے۔

لیکن عام طور پر دیکھا جاتا ہے کہ جب ایک طاقت کسی پوری دنیا کو اپنے قبضے میں کرنا چاہتی ہے یا ایک ملک دوسرے ملک پر قبضہ کرتا ہے تو وہاں مادی وسائل کے ذریعے خوف و ہراس پھیلاتے ہیں اور عسکری طاقت ، ٹیکنالوجی کے زور پر وہ فتح کرتے چلے آرہے ہیں۔ تاریخ میں ایسی کئی مثالیں ہیں جیسے سکندر اعظم، چنگیز خان، ھلاکو خان کہ جنہوں نے اپنے لشکر اور اسلحہ کی طاقت کے بل بوتے پر دنیا کے کثیر حصہ کو فتح کیا۔

اب یہ تصور امام زمانہؑ عج کے حوالے سے بھی ہے اور اس سلسلے میں کچھ روایات بھی ہیں کہ جن کی وجہ سے یہ ایک سطحی اور ظاہری تصور پیدا ہوتا ہے۔ لیکن اگر مجموعی طور پر تجزیہ نکالا جائے تو طاقت کا زور صرف ایک حصہ ہے۔ امامؑ عج نے فقط خوف و ہیبت اور اپنے رعب و دبدبہ جو امامؑ اور ان کے انصار کا ہے اس کی وجہ سے دنیا کو فتح نہیں کرنا۔

چونکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ بہت سارے ممالک خود بہ خود اس دور میں فتح ہوجائیں گے۔ دنیا کی طاقتور افواج تسلیم ہوجائیں گی۔ اس کے اندر امامؑ عج کی سیرت اور بلند و بالا اخلاق اور وہ روحانیت ہے جو مولا ؑ عج اور ان کے انصار کے اندر ہیں۔

روایات:
اکثر روایات جب مولاؑ عج کا ذکر کرتی ہیں تو کہتی ہے القائم بالسیف۔

البتہ یہاں سیف سے مراد واقعاً تلوار نہیں بلکہ اسلحہ ہے۔ یعنی امام ؑ عج کا قیام مسلح ہے۔ یعنی ان سے پہلے آئمہ کا قیام مسلح نہیں تھا لیکن قائم عج کا قیام مسلح ہے۔ اور یہاں مسلح قیام سے مراد ایسا قیام نہیں جیسے تاریخ میں کچھ لوگ گزرے جنہوں نے خوف و ہراس پھیلا کر دنیا پر قبضہ کیا۔ اس سے مراد امام کا مصمم ہونا ہے کہ وہ ہر صورت میں حکومت الہیہ کو بپا کریں گے۔ اور اس میں کسی ظالم سے کسی ستمگر سے کسی دشمن سے مولا کسی قسم کی رعایت نہ کریں گے۔ یعنی امام ؑ عج اور ان کے انصار سوائے خدا اور اس کی مخلوق کے اندر مستضعفین اور تشنائے عدالت افراد کے کسی کی پرواہ نہ کریں گے۔

*موجودہ دور کی ایک بہت بڑی شخصیت جناب حکیمی* انہوں نے ایک کتاب لکھی عصر زندگی۔ یہ کتاب ایران میں فارسی میں موجود ہے۔ اس میں انہوں نے ایک تجزیہ کیا ہے کہ یہ جو قائم بالسیف ہے اس میں جو امامؑ کا اسلحہ کے ساتھ تعارف ہے یہ امامؑ کے اذن کی جانب اشارہ ہے ۔

کہتے ہیں کہ:
امام مہدی اپنے اس پروگرام اور اپنے قیام کے اندرکسی کے ساتھ مصالحت نہیں کریں گے۔ مثلاً ہم دیکھتے ہیں کہ رسولؐ اللہ نے مجبوراً کفار کے ساتھ صلح حدیبیہ کی۔ اور امام حسنؑ نے مجبوراً حاکم شام کے ساتھ صلح کی۔ لیکن یہ کام امام قائمؑ عج نہیں کریں گے۔ کیونکہ اب پوری دنیا پہ ہر صورت حکم الہیٰ کو نافذ کرنا ہے۔ پیغمبرؐ اکرم دین اسلام کے آغاز میں تھے اور درمیان میں ایک لمبا عرصہ تھا کہ جس میں کفار نے بھی مسلمانوں پر تسلط پانا تھا۔ جیسا کہ آج ہم دیکھ رہے ہیں۔ تو پیغمبرؐ نےایک ایسی سیرت کو باقی رکھنا تھا کہ جس میں ہر دور میں مسلمان اپنی بقا کے لیے مختلف جو حربے ہیں ان کو استعمال کریں یعنی ہر جگہ جنگ نہیں۔ لیکن امام ؑ عج کی حکومت آخری حکومت ہے اور اس کے بعد کفار نے تسلط نہیں پانا اس لیے امام ؑ عج کسی جگہ پر صلح نہیں کریں گے اور تمام کفار اور دشمنان اسلام کو شکست دیں گے۔

امام مہدیؑ عج کسی دنیا کی طاقت سے نہیں ڈریں گے اور نہ مصالحت کریں گے ہر ظالم و ستمگر کو سزا دیں تاکہ پوری دنیا میں وسعت کے ساتھ عدالت بپا ہو اور ظلم و ستم کا خاتمہ ہو اور ایسا کرنے کے لیے امامؑ عج ذرا برابر رحم نہ کریں گے کیونکہ رحم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ بیماری باقی ہے۔ اور دوبارہ بڑھنا شروع ہوجائے گی۔ اس لیے امام ان کو مکمل طور پر ختم کریں گے تاکہ زمین ظالموں اور ظلم سے پاک ہوجائے۔

امام ؑ عج کی یہ ہیبت دشمنوں میں ہوگی نہ کہ عام لوگوں میں۔ امام سے ظالم ستمگر، گمراہی پھیلانے والے ڈریں گے۔ عام لوگ تو امام کا ساتھ دیں گے۔ امام ظالمین کی طاقت کو بھی ختم کریں گے اور ان کی سوچ کو بھی ختم کریں گے۔ تاکہ پوری دنیا میں صلح امن و امان اور عدالت قائم ہو۔ اور اس کے اندر امام کی فوجی طاقت اور مسلح قیام کا بڑا کردار ہے۔

احادیث میں آیا ہے کہ :
امام ؑ ننگی تلوار (جدید اسلحہ) زمین پر نہیں رکھیں گے اور مصمم ارادے کے ساتھ مولاؑ اور ان کے انصار تمام باطل قوتوں کو خوفزدہ کردیں گے اور ان کے محاذ، مورچوں اور ان کے جسموں پر جو مولاؑ اور ان کے انصار کی کاروائیاں ہوں گی ان پر لرزا طاری ہو جائے گا۔

ہم یہ دیکھتے ہیں کہ بظاہر ان روایات میں اور کیا کہا گیا ہے۔

مولاؑ عج کو کئی قسم کے القاب روایات میں ملے ہیں ۔ جیسے
القائم بالسیف
الصاحب السیف
اور کسی جگہ پر ہم دیکھتے ہیں کہ امیرالمومنینؑ فرماتے ہیں

محمدی پرچم والا امام ظہور کرے گا اور احمدیؐ حکومت کا مالک اس حالت میں ظہور کرے گا کہ ہاتھوں میں اسلحہ ہوگا اور اپنی گفتگو اور اپنے عزم میں سچے ہونگے۔

امام صادقؑ فرماتے ہیں:
ہم سب قائم ہیں ہم سب امر خدا کو قائم کرنے والے ہیں کہ یہاں تک کہ وہ قائم آئے کہ جو شمشیر کا مالک ہے یعنی اسلحہ والا ہے اور جب وہ قائم آئیں گے تو وہ پھر نئے دستور کے ساتھ آئیں گے۔

وہ ہر صورت میں ستمگر لوگوں کی ناک زمین سے رگڑے گا۔

حسن بن ہارون نے روایت کی کہ کسی نے امام صادقؑ سے پوچھا کہ آیا قائمؑ عج امیر المومنینؑ کی سیرت کے خلاف چلیں گے تو امام صادقؑ نے فرمایا:
ہاں
فرمایا:
چونکہ امیرالمومنین ؑ نے محبت کو مقدم کیا اور اس کی سیرت پر چلے۔ (جب امامؑ کا حق غضب ہوا تو آپ نے فقط احتجاج کیا۔ جانتے تھے کہ میرے بعد دشمن میرے ماننے والوں پر تسلط پیدا کر لیں گے۔)

لیکن قائم مسلح قیام کریں گے جسمیں وہ دشمنوں کو ماریں گے بھی اور اسیر بھی کریں گے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اب شیعوں پر کوئی غلبہ نہیں پاسکتا۔ کیونکہ قائم ؑ عج کی حکومت آخری حکومت ہے اور اس کے بعد صالحین حکومت کریں گے۔

امام سید سجادؑ فرماتے ہیں کہ ہمارے قائمؑ میں سات انبیاؑ کی سنت ہے۔ پھر باقی انبیاؑ کی سنت بیان کرنے کے بعد پیغمبرؐ اسلام کی سنت جنگ بیان کرتے ہیں تو یہی سنت قائمؑ میں کامل تر ہے یعنی قائم مصالحت نہیں کریں گے۔

امام صادقؑ قرآن مجید کی آیت کے ذیل میں فرماتے ہیں

سورہ سجدہ
وَلَنُذِيْقَنَّـهُـمْ مِّنَ الْعَذَابِ الْاَدْنٰى دُوْنَ الْعَذَابِ الْاَكْبَـرِ لَعَلَّـهُـمْ يَرْجِعُوْنَ (21)
اور ہم انہیں قریب کا عذاب بھی اس بڑے عذاب سے پہلے چکھائیں گے تاکہ وہ باز آ جائیں۔

فرماتے ہیں یہاں
عذاب عدنہ بیماریاں قحط وغیرہ ہے
عذاب اکبر قائم بالسیف ہے۔

جاری ہے۔۔۔

والسلام

عالمی مرکز مہدویت قم​

دیدگاه خود را اینجا قرار دهید