عالمی مرکز مهدویت – icm313.com

گیارھواں کتابچہ ” عصر ظہور” – درس 11 – شیعہ اثنا عشری رو سے عصر ظہور

کتابچه 11
مہدی مضامین و مقالات

گیارھواں کتابچہ ” عصر ظہور” – درس 11 – شیعہ اثنا عشری رو سے عصر ظہور

گیارھواں کتابچہ ” عصر ظہور”
 درس 11
 شیعہ اثنا عشری رو سے عصر ظہور
 نکتہ: شیعہ نقطہء نظر سے مولا عج کے انتقام کی حقیقت

استاد مہدویت علامہ علی اصغر سیفی صاحب 

خلاصہ:
ہمارا موضوع گفتگو عصر ظہور ہے اور اس حوالے سے مولاؑ عج کی جو ظالموں سے جنگ ہے بلآخر اوائل قیام کے اندر کچھ عرصہ جنگ ہے۔

اس حوالے سے چونکہ روایات میں افراط و تفریط ہے تو یہاں ایک ایک موضوع کر کے حقائق بیان ہو رہے ہیں۔

مولاؑ عج کا انتقام:
ایک اہم نکتہ مولاؑ عج کا انتقام ہے اور اس طرح کی روایات کافی ہے۔ امام کا ہدف لوگوں کو توحید کی طرف دعوت دینا ہے، یکتا پرستی اور عدالت کا اجرا اور دنیا کو ظلم و فساد سے بچانا۔

حتماً مولاؑ عج ان ظالموں سے انتقام لیں گے کہ جنہوں نے پوری تاریخ کے اندر مظلوموں کا خون بہایا اور بے پناہ ظلم کیے

اسی لیے ہم رجعت کے قائل ہیں۔ کہ رجعت میں وہ لوگ جنہوں نے بے پناہ ظلم کئےاور دنیا میں سزا نہیں پائی ان کو اور مظلومین کو پلٹایا جائے گا تاکہ ان مظلومین کے سامنے ان ظالموں سے انتقام لیا جائے گا۔

انتقام کا ذکر روایات میں کافی مرتبہ آیا۔
یہاں تک کہا گیا کہ:
مولاؑ عج کا ایک ہدف انتقام لینا ہے۔

لیکن کچھ لوگ مولاؑ کے قیام کو صرف انتقام کے معنی میں ہی لیتے ہیں۔ یہ انتقام سب کچھ نہیں۔ یہ انتقام مولاؑ دنیا میں جو اس وقت ظالم موجود ہونگے ان سے بھی لیں گے اور تاریخ میں جو ظالمین تھے ان سے بھی لیا جائے گا۔

کچھ روایات میں کربلا کے شہدا اور سید الشہداء کے انتقام لینا ہے۔

اب یہ سوال ہے کہ مولاؑ نے یہ انتقام کس سے لینا ہے یعنی جو لوگ یزید کے فعل پر راضی تھے جیسے آج بھی ہم ناصبی لوگ دیکھتے ہیں۔ کہ جو یزید کے حامی ہیں اور اس کو رضی اللہ کہتے ہیں اور جو لامحالہ امام حسینؑ کے خلاف ہیں اور امام کی شہادت پر راضی ہیں یعنی یزیدیوں کا بھی تسلسل ہے اور ایسے لوگ ہیں کہ جو یزید کے غلط عمل کہ دنیا کی تاریخ میں اس سے بڑا ظلم نہیں ہوا تو ایسے لوگ اس بات سے برآت نہیں کرتے۔ ان لوگوں کا دنیا میں تسلسل ہے۔

پہلے یزیدیوں میں سے بہت سے لوگوں سے مختار نے انتقام لے لیا لیکن آج بھی ایسے یزیدی ہیں کہ جو شیعان اہلبیتؑ کو اسی انداز سے قتل کرتے ہیں جسیے پہلے کرتے تھے۔ اسی انداز میں گردنیں اڑاتے ہیں۔ بدنوں کے ٹکڑے کرتے ہیں۔ تو ایسی نسل یزید موجود ہے۔

ایسے افراد سے زمانہ ظہور میں امام ؑ عج انتقام لیں گے۔ اسی لیے امام صادقؑ سے جب سوال ہوا کہ امام قائمؑ عج کس سے سید الشہداء کا انتقام لیں گے تو فرمایا انہی نسل قاتلان سید الشہدا سے انتقام لیں گے کہ جو اپنے روحانی اجداد شمر و یزید کے کردار سے راضی ہیں مولاؑ ان سے انتقام لیں گے۔

فرماتے ہیں:
جو بھی کسی کے عمل پر راضی ہو گویا اس شخص کی مانند ہے کہ جس نے یہ عمل کیا ہو۔

تشیع کی نگاہ یہ ہے کہ بہت زیادہ قتل عام یا انتقام کی بات نہیں ہے۔ بلکہ متعادل نظر ہے ہماری وہی ہے۔

خدا محور رحمت واسعہ ہے ہر مجرم، گنہگار اور ظالم کو پروردگار نے توبہ کی توفیق دی ہے۔ اگر تو وہ توبہ تائب ہوتے تو امام ؑ عج ان کوقتل نہیں کریں گے۔ اور ایسے لوگ جو برے کردار کو اور ظلم کو چھوڑنا چاہیں تو ایسے لوگوں کو ظلمتوں سے نکال کر ہدایت کے چراغ تلے لانا چاہیے۔

مولاؑ عج ان لوگوں سے انتقام لیں گے کہ جو اپنے تجاوز ، ظلم اور زیادتیوں پر برقرار ہیں۔

یہاں بھی حضرت ؑ عج کی سیرت جنگ یہ ہے کہ پہلے آپ ان کو برھان و دلیل سے بتائیں گے کہ تمھارا کام خلاف انسانیت ، خلاف دین ، خلاف منشاء پروردگار ہے اس وقت ان لوگوں میں جو لوگ عقلی طور پر رشید ہونگے ۔ ہوسکتا ہے کہ وہ امام ؑ عج کی اس گفتگو سے سپاہ کفر سے جدا ہو کر سپاہ اسلام میں امامؑ عج کی رکاب میں آجائیں۔

لیکن باقی جو اصرار کر رہے ہیں کہ ہم نے ہر صورت اس نجس زندگی کو بڑھانا ہے تو دنیا کو ان سے بچانے کے لیے امام ان سے جنگ کریں گے۔

انتقام محدود ہے۔ قتل عام کی روایات ضعیف ہیں۔

سید الشہداء کے حوالے سے نسل یزید جو کردار یزید پر راضی ہیں ان سے انتقام لیں گے۔ اولاد یزید اولاد حسینؑ کے مدمقابل خود بہ خود آجائے گی ۔ البتہ امامؑ عج ان کو بھی ہدایت دیں گے۔

آخری نکتہ یہ ہے کہ ایک بہت بڑی تعداد روایات کی بتاتی ہے کہ یہ انتقام یہ قتل و غارت ابتداء میں ہے۔ باقی امامؑ عج کی یہ سینکڑوں سالہ حکومت ایک سعادت مند زندگی ہے وہ مولا ؑ عج خود بھی مظہر رحمت پروردگار ہیں۔

مولاؑ عج کی حکومت 70 سالہ ہے اور بعد میں ان کی اولاد یا ان کے بارہ جانشین حکومت کریں گے۔ یہ وہ حکومت ہوگی کہ جس میں لوگوں کی تربیت ہوگی۔ لوگوں کو عدالت فراہم ہوگی ۔ لوگوں کے روحانی ، معنوی ، مادی مسائل حل ہونگے۔

اس لیے امام کی حکومت قیام اور جنگ کی حکومت نہیں بلکہ ایک بہت بڑی اسلامی، سیاسی اور اخلاقی حکومت ہے۔ کہ جس کے اندر عدالت طرز دیانت ہے اور جس کے اندر ہماری اخلاقی روایات ہیں۔

جاری ہے۔​

پروردگار عالم کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب امام مہدیؑ عج کی رکاب میں قرار پانے والے انصار اور خدمت گذار ناصروں میں قرار دے۔
آمین۔

والسلام۔

عالمی مرکز مہدویت قم​

دیدگاه خود را اینجا قرار دهید