عالمی مرکز مهدویت – icm313.com

حدیث شریف معراج – دسواں حصہ

حدیث شریف معراج
مہدی مضامین و مقالات

حدیث شریف معراج – دسواں حصہ

حدیث شریف معراج
دسواں حصہ

یا أَحْمَدُ! هَلْ تَعْرِفُ ما لِلزّاهِدینَ عِنْدی؟ قالَ: لا، یا رَبِّ! قالَ: یُبْعَثُ الخَلْقُ وَیُناقَشُونَ الحِسابَ، وَهُمْ مِنْ ذلِکَ آمِنُونَ. إِنَّ أَدْنى ما اُعْطِى الزّاهِدینَ فِى الآخِرَةِ، أَنْ اُعْطِیَهُمْ مَفاتیحَ الجِنانِ کُلَّها، حَتّى یَفْتَحُوا أَىَّ باب شاؤُوا، وَلا أَحْجُبُ عَنْهُمْ وَجْهى، وَلاَُنْعِمُهُمْ بِأَلْوانِ التَّلَذُّذِ مِنْ کَلامی، وَلاَُجْلِسَنَّهُمْ [خ ل: لاَُمَتِّعَنَّهُمْ] فى مَقْعَدِ صِدْق، فَاُذَکِّرُهُمْ ما صَنَعُوا وَتَعِبُوا فى دارِ الدُّنْیا، وَاَفْتَحُ لَهُمْ أَرْبَعَةَ أَبْواب: بَابٌ تَدْخُلُ عَلَیْهِمُ الهَدایـا مِنْهُ بُکْرَةً وَعَشِیّاً مِنْ عِنْدی; وَبابٌ یَنْظُرُونَ مِنْهُ إِلَىَّ کَیْفَ شاؤُوا بِلا صُعُوبَة; وَبابٌ یَطَّلِعُونَ مِنْهُ إِلَى النّارِ، فَیَنْظُرُونَ إِلَى الظّالِمینَ کَیْفَ یُعَذَّبُونَ; وَبابٌ تَدْخُلُ عَلَیْهِمْ مِنْهُ الوَصائِفُ وَالحُورُ العینُ. قالَ: یا رَبِّ! مَنْ هؤُلاءِ الزّاهِدُونَ الَّذینَ وَصَفْتَهُمْ؟ قالَ: أَلزّاهِدُ هُوَ الَّذی لَیْسَ لَهُ بَیْتٌ یَخْرَبُ، فَیَغْتَمَّ لِخَرابِهِ، وَ لا لَهُ وَلَدٌ یَمُوتُ، فَیَحْزَنَ لِمَوْتِهِ، وَلا لَهُ شَىْءٌ یَذْهَبُ، فَیَحْزَنَ لِذَهابِهِ، وَلا یَعْرِفُهُ إِنْسانٌ، فَیَشْغَلَهُ عَنِ اللهِ طَرْفَةَ عَیْن، وَلا لَهُ فَضْلُ طَعام، فَیُسْئَلَ عَنْهُ، وَلا لَهُ ثَوْبٌ لَیِّنٌ.

اے احمد کیا تم جانتے ہو کہ(دنیا کے مال و رنگینی سے بےنیاز) زاھدوں کا مقام میرے نزدیک کیا ہے؟ نبی کریم (ص) نے عرض کیا ، نہیں پروردگارا نہیں جانتا، پروردگار نے فرمایا: لوگ جب روز قیامت اٹھیں گے تو حساب کی مشکل میں پھنس جائیں گے لیکن زاھد لوگ اس مشکل سے بچیں رہیں گے (یعنی انکا حساب ہی نہیں لیا جائیگا).سب سے کمتر چیز جو انہیں دوں گا سب جنتوں کی چابی ہے تاکہ جس دروازے کو چاہیں اپنے لیے کھولیں،ان سے اپنا چہرہ نہیں چھپاؤں گا (یعنی ایک عبد کے لیے رب جس قدر تجلی کرسکتا ہے کرے گا) انہیں مقعد صدق میں طرح طرح کی لذتیں جیسے رب سے ہم کلامی اور رب سے ہم نشینی سے بہرہ مند کروں گا(مقعد صدق جنت میں وہ مقام ہے جہاں اللہ تعالیٰ کے نیک لوگوں سے سارے وعدے پورے ہونگے) ،انہیں یاد دلاؤں گا جو انہوں نے دنیا میں اعمال انجام دئیے اور جو زحمتیں اٹھائیں، انکے لیے چار دروازے کھولوں گا ، ایک دروازے سے صبح و شام انہیں میری طرف سے انہیں تحائف وصول ہونگے، ایک دروازہ وہ ہوگا جب انکا دل کرے گا بغیر کسی مشقت کے میرا دیدار کرسکیں گے( مطلب الہی تجلیات و کرشمے ورنہ اللہ تو جسم ہی نہیں کہ جسے دیکھا جاسکے) ، ایک دروازے سے وہ جہنم میں جلتے دوزخیوں کے عذاب و سخت حالات دیکھیں گے ، ایک دروازے سے بہشتی کنیزیں اور حوریں انکی طرف آئیں گی ۔ نبی کریم نے عرض کی پروردگارا یہ زاہد لوگ جن کی تو نے توصیف کی ہے یہ کون ہیں؟ پروردگار نے فرمایا: زاہد وہ ہے کہ جس کا نہ کوئی گھر ہو کہ خراب ہو سکے اور نہ اسے کوئی گھر کے خراب ہونے کا غم ہوتا ہے( مراد یہ ہے کہ گھروں سے دل بستگی نہیں رکھتے ورنہ گھر تو سب لوگوں کے ہوتے ہیں انبیاء اور آئمہ علیہم السلام کے بھی گھر تھے)، نہ اولاد سے ایسے وابستہ ہے کہ ان کی موت سے غمگین ہو جائے( یہاں بھی مراد یہ ہے کہ اولاد سے دل بستہ نہیں ہیں اولاد اللہ کی نعمت ہے مل جائے تو شکر ادا کرتے ہیں اور اگر خدا واپس لے لے تو اس پر غمگین نہیں ہوتے) نہ اس کے پاس دنیا کا مال و دولت ہے کہ جس کے جانے سے اسے غم ہوتا ہو اس کا کوئی بھی ایسا نہیں ہوتا کہ جو اسے ایک پلک جھپکنے کی مدت بھی خدا سے غافل کر دے نہ وہ زیادہ خوراک کھاتا ہے کہ اسے حساب دینا پڑے اور نہ اس کے پاس نرم اور آسائش والا لباس ہے۔( مطلب ایسے لباس نہیں کہ جن سے دل بستہ ہوں ورنہ لباس تو سب کے ہوتے ہیں وہ لباس کو ایک ضرورت سمجھ کر استفادہ کرتے ہیں نہ کہ لباسوں سے محبت کرتے ہیں)

جاری ہے
ترجمہ اور تشریح: استاد محترم آغا علی اصغر سیفی صاحب

عالمی مرکز مہدویت قم​

دیدگاه خود را اینجا قرار دهید