عالمی مرکز مهدویت – icm313.com

مکتب اہلبیت علیہم السلام میں بچوں کی تربیت پر نکات تیسری قسط

saifi-904x700
مہدی مضامین و مقالات

مکتب اہلبیت علیہم السلام میں بچوں کی تربیت پر نکات تیسری قسط

مہدوی بچے

مکتب اہلبیت علیہم السلام میں بچوں کی تربیت پر نکات تیسری قسط

حجت الاسلام والمسلمین استاد علی اصغر سیفی

ج : بچے کی راہمائی میں اسراف سے کام نہیں لینا چاہئے اور ایسے تربیتی اسلوب کو اپنانا چاہئے کہ جس کا سرچشمہ ثواب وعقاب ہو چنانچہ آئمہ غضب کے ساتھ تربیت کرنے سے منع کرتے ہیں امیر المومنین علیہ السلام فرماتے ہیں :
لاادب مع غضب۔
”غضب کے ساتھ کوئی ادب نہیں ہے“
[غرر الحکم جلد 2 صفحہ 274]۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ غضب ایسی حالت ہے جو عقل کے بجائے جذبات کو بھڑکاتی ہے اور اس کی وجہ سے تربیتی عمل کے مطلوبہ ثمرات حاصل نہیں ہوتے بلکہ اس کے لئے اسی صبر،انتظار اور عمدہ علاج کی ضرورت ہوتی ہے کہ جس کی دیرینہ بیماریوں کے لئے ضرورت ہوتی ہے۔
پس بچہ مسلسل عقلی راھنمائی کا نیازمند ہے اوریہ غضب اور جذبات سے حاصل نہیں ہوتی اوراس طرح تربیتی عمل بھی اپنے مطلوبہ اہداف کھو دیتا ہے اوریہ ایسے ہی ہے جیسے ٹھنڈے لوہے کو کوٹنا۔
مکتب اہل بیت میں ایسی احادیث ملتی ہیں جو مارنے والا اسلوب اختیارکرنے کا حکم دیتی ہے جیسے حضرت علی علیہ السلام کا فرمان ہے
ادب صغار اھل بیتک بلسانک علی الصلاة والطھور فاذا بلغوا عشرسنین فاضرب ولاتجاوزثلاثا

”اپنے بچوں کونماز اورطہارت کے آداب سکھاؤ اور جب دس سال کا ہوجائے تواسے مارو لیکن تین سے تجاوز نہ کرو“
[تنبیہ الخواطر، صفحہ 390]۔

لیکن اس کے مقابلے میں ایسی احادیث بھی ملتی ہیں جو مارنے والے اسلوب سے منع کرتی ہیں ایک روایت میں ہے کہ ایک شخص نے امام موسی کاظم علیہ السلام کے پاس اپنے بچے کی شکایت کی توآپ نے فرمایا:
لاتضربہ ولاتطل

”نہ اسے مارو اور نہ اسے آزاد چھوڑ“
[بحارالانوارجلد102صفحہ72]۔

ان دونوں قسم کی احادیث کو ملانے سے نتیجہ یہ نکلتاہے کہ شروع سے ہی مارنے کی روش کے اچھے نتائج نہیں ہوتے لیکن بعض مخصوص حالات میں یہ ضروری ہے خاص طور پر نماز اور روزے جیسے فرائض کی انجام دہی کے سلسلے میں البتہ ضرورت کی حدتک جیساکہ حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا:
فاضرب ولاتجاوز ثلاثا

”مارو لیکن تین دفعہ سے تجاوز نہ کرو“۔

اس بناپر حتی الامکان بچوں کو مارنے سے اجتناب کرنا چاہئے کیونکہ یہ چیز مفید ہونے کی بجائے ان کی شخصیت پر منفی اثرڈالتی ہے لیکن خاص حالات میں ضرورت کے مطابق اس سے استفادہ کیا جاسکتا ہے جیسے آٹے میں نمک۔
جاری ہے

دیدگاه خود را اینجا قرار دهید

آخری پوسٹیں

سوالات و جوابات
مہدوی سوالات و جوابات
سلام علیکم ! سوال یہ ہے کہ ایسے بالغ جو اپنی اچھی زندگی گزار رہے ہیں۔۔۔
سوالات و جوابات
مہدوی سوالات و جوابات
میرا سوال ھے کہ امام کا قول جو ہے سفیانی کے خروج اور آسمانی آواز کےلیے۔۔۔
سوالات و جوابات
مہدوی سوالات و جوابات
میرا سوال ہے کہ مفاتیح الجنان میں ایک تسبیح لکھی ہوئی ہے کہ جسے انجام دینے۔۔۔
سوالات و جوابات
مہدوی سوالات و جوابات
جب مولا عج ظہور فرمائیں گے تو سب سے پہلے یعنی امام حسین ع کے انتقام ۔۔۔
سوالات و جوابات
مہدوی سوالات و جوابات
جمعہ کے دن پڑھی جانے والی دعائے ندبہ کس امام نے تعلیم فرمائی۔۔۔
سوالات و جوابات
مہدوی سوالات و جوابات
میرا سوال ھے کہ جب انسان خود سے یہ سوال کرتا ہے کہ۔۔۔
سوالات و جوابات
مہدوی سوالات و جوابات
میرا سوال یہ ہے کہ ہم چند لوگ گروپ کی صورت میں مل کر چاہتے ہیں کہ امام۔۔۔
سوالات و جوابات
مہدوی سوالات و جوابات
میرا سوال ھے کہ کیا رزق سے مراد صرف وہ ہے جو کھانے، روزی وغیرہ میں ہے؟۔۔۔
سوالات و جوابات
مہدوی سوالات و جوابات
سلام علیکم ! استاد محترم آ پ نے فرمایا کہ امام مہدی عج غیر مرئی اس صورت میں ہوں گے کہ وہ نہ۔۔۔