⚫ ہر حال میں ذکر خدا اور امیرالمومنین ع کی تسبیح
⚫ امام سجاد ع قید و بند میں جکڑے ،دربارشام کا منظر اور یزید کے مقابل اس سے گفتگو کررہے ہیں اور ساتھ ہاتھ میں تسبیح لیے اسکے دانے بھی پھیر رہے ہیں۔
یزید ناراضگی سے بولا : میں آپ سے بات کررہا ہوں اور آپ تسبیح پھیر رہے ہیں؟!
حضرت ع فرماتے ہیں:
میرے بابا نے امیرالمومنین ع سے نقل کیا ہے کہ جب آپ صبح کی نماز ادا کرتے تھے تو کسی سے بات کرنے سے پہلے تسبیح سامنے رکھتے اور اللہ کی بارگاہ میں عرض کرتے تھے :
أَللهُم إِنی أَصْبَحْتُ وَ أَمْسَیتُ أُسَبّحُک وَ أُمَجّدُک و اُحَمِّدُکَ وَ اُهَلِّلُکَ وَ اُکَبِّرُکَ بِعَدَدِ ما أُدِیرُ بِهِ سُبْحَتِی
پروردگارا میں نے صبح کی، اس حال میں تیری تسبیح کر رہا ہوں ہو تیری تمجید کر رہا ہوں ہو تیرا شکر گزار ہوں ہو اور لا الہ الا اللہ کی تہلیل و کبریائی بیان کررہا ہوں اپنی تسبیح کے دانوں کی تعداد میں کہ انہیں پھیر رہا ہوں
پھر امیرالمومنین ع تسبیح لیتے تھے اور بغیر ذکر کیے اسے پھیرتے تھے اور فرماتے تھے یہ انسان کو خطرات سے محفوظ رکھنے والا حرز ہے۔
یہ انسان کو بچاتا ہے یہاں تک کہ وہ رات کو بستر پر لیٹ جائے پھر رات کو بھی امیرالمومنین ع ان کلمات کا تکرار کرتے اور تسبیح کو سرھانے کے نیچے رکھتے اور فرماتے کہ اس کام کو انجام دیں اس طرح خالی تسبیح پھیرنا بھی ذکر کا ثواب رکھتی ہے۔
اے یزید میں یہ کام اپنے داد کی اقتداء میں کرتا ہوں
یزید بولا: کبھی ایسا نہیں ہوا کہ آپ لوگوں میں سے کوئی بولے اور میں قانع کنندہ جواب نہ سنوں۔
⚫ ایسے سخت عالم میں ، یزید پلید کا دربار کہ جو مولاع کی شہادت کا بہانہ ڈھونڈ رہا ہے لیکن امام سجاد ع اس مصائب کے سخت ترین لحظات میں اپنے رب کے ذکر میں مسلسل مشغول ہیں۔
⚫ اپنی روحانی پاکیزگی و رب سے باطنی رابطہ کو کبھی بھی فراموش نہیں کرنا چاہئیے
مولا عج پاک منتظرین کے منتظر ہیں
استاد مہدویت آغا علی اصغر سیفی
عالمی مرکز مہدویت قم