مکتب اہلبیت علیہم السلام میں بچوں کی تربیت پر نکات چھٹی قسط
مکتب اہلبیت علیہم السلام میں بچوں کی تربیت پر نکات چھٹی قسط
مہدوی بچے
مکتب اہلبیت علیہم السلام میں بچوں کی تربیت پر نکات
چھٹی قسط
حجت الاسلام والمسلمین استاد علی اصغر سیفی
اور چونکہ بچپن میں علم پتھر پر نقش ہوتا ہے لذا ترجیحی بنیاد پر تحصیل علم کے لئے اس کے بچپن سے خوب استفادہ کیا جاسکتا ہے بالخصوص آج کادور جوعلمی انقلاب، تعلیمی ترقی اورتحقیق ومہارت کازمانہ ہے۔
مکتب اہل بیت نے تعلم قرآن کوخاص ترجیح دی ہے اسی طرح مسائل حلال وحرام کے حاصل کرنے کوبھی خاص اہمیت دی ہے کیونکہ یہی علم مسلمان کوفرائض کی ادائیگی کے قابل بناتاہے چنانچہ حضرت علی ع اپنے فرزند امام حسن ع کواپنی وصیت میں فرماتے ہیں :
ابتداتک بتعلیم کتاب اللہ عزوجل وتاویلہ وشرائع الاسلام واحکامہ، وحلالہ وحرامہ، لااجاو ذلک بک الی غیرہ
[نہج البلاغہ خط31 ]۔
میں نے سب سے پہلے کتاب خدا،اس کی تاویل،شریعت اسلام، اس کے احکام اور حلال وحرام کی تعلیم دی اوراس سے تجاوز نہیں کیا۔
اورامام صادق ع سے جب کسی نے کہا، میرا ایک بیٹا ہے میں چاہتا ہوں کہ وہ فقط آپ سے حلال وحرام کے متعلق سوال کرے اور دوسرے قسم کے سوال سے پرہیز کرے تو آپنے فرمایا:
وھل یسال الناس عن شی ٴ افضل من الحلال والحرام
[بحار الانوار جلد 1صفحہ 194]۔
آیا حلال وحرام کے متعلق سوال کرنے سے بھی بہتر کوئی سوال ہے؟
اس سے بڑھ کر سنت نبویہ فقط قرآن اور فقہ جیسے علوم دینیہ کی تعلیم ہی کو بچوں کے لئے ضرورت قرار نہیں دیتی بلکہ خاص قسم کے دیگر حیات بخش علوم کے حاصل کرنے پربھی زور دیتی ہے جیسے کتابت، تیراکی اور تیراندازی، اس سلسلہ میں بعض روایات ملاحظہ کریں۔ پیغمبر فرماتے ہیں :
من حق الولد علی والدہ ثلاثة : یحسن اسمہ، ویعلمہ الکتابة ویزوجہ اذا بلغ
[بحار الانوار جلد 80 صفحہ 74]۔
جاری ہے