منتظرین کی توبہ کے لیے قیمتی فرصت ” ماہ رمضان” – چوتھا درس
منتظرین کی توبہ کے لیے قیمتی فرصت ” ماہ رمضان” – چوتھا درس
⚫ امام سجاد ع فرماتے ہیں: وافعلوا فیہ ما سوف یلقیکم بالاعمال الصالحۃ قبل انقضاء الاجل۔۔۔۔(خطبہ شام)
اس سے پہلے کہ دنیا کی فرصت ختم ہو جائے اپنے گزشتہ(سیاہ ماضی) کو نیک اعمال سے جبران کرو۔۔۔
⚫ کسی کو معلوم نہیں کب تک زندہ ہے جلد ہی موت ہر ایک پر آنے والی ہے اور اس نے اپنے گھر سے قبرستان منتقل ہونا ہے یہ ناقابل انکار حقیقت ہے۔
⚫ جس طرح بدن کی بیماریوں کو دوائی اور پرہیزی خوراک اور ضروری ویٹامن دیتے ہوئے ختم کیا جاتا ہے اسی طرح روحی بیماریوں اور گناہوں کے پلید اثرات کو اعمال صالحہ کے انجام دینے سے ختم کیا جاتا ہے۔
⚫ قرآن اور عترت کے فرامین و نصیحتیں نیز بتائے گئے اعمال صالحہ ہماری روح کی کمزوریوں کا علاج ہیں اچھے اعمال جب برے اعمال کی جگہ لیتے ہیں تو برے اثرات زائل ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور قلب پاکیزہ و معطر ہوجاتا ہے۔
⚫ معصوم فرماتے ہیں: آلا حاسبوا انفسکم قبل ان تحاسبوا۔۔
اس سے پہلے کہ مرنے کے بعد ہمارا حساب شروع ہو ہم اپنا محاسبہ خود کریں۔
⚫ دوست و دشمن کا فرق سمجھیں جو نیک راستے کی طرف ھدایت کرتا ہے وہ دوست ہے اور جو بری خصلتیں پیدا کررہا ہے وہ اصلی دشمن ہے
⚫ جنکا کوئی دوست نہ ہو اسکا دوست وقت کا امام ہے سب سے بہترین دوست سب سے بڑا ھادی اور سب سے زیادہ رازدار اور امین ۔۔۔امام سے ہر روز توسل کریں گناہوں کے مدمقابل ان سے مدد مانگیں اور قوت قلب لیں۔
⚫ امام زمان عج کا فرمان ہے:
واتقوا اللہ و سلموا لنا و ردوا الامور الینا۔۔۔۔
تقوی(خوف خدا) اختیار کرو ،ہمارے سامنے تسلیم ہو جاؤ (کامل ہماری اقتداء کرو) اور اپنے امور (مسائل) ہمارے سپرد کرو ہم تمھیں بے نیاز کریں گے۔۔
⚫ جسکا کوئی طبیب نہیں آسکا طبیب یوسف زھراء ہے
مسیحا نفس تو کب سے ہمارا منتظر ہے ہم کہاں سرگرداں ہیں!
جاری ہے
مولا عج پاک منتظرین کے منتظر ہیں
استاد مہدویت آغا علی اصغر سیفی
عالمی مرکز مہدویت قم