سوالات وجوابات
سوالات وجوابات
سوالات وجوابات
استاد حجت الاسلام و المسلمین علی اصغر سیفی
س:– اب جیسے ھمارے اپنے ملک کے حالات ھیں تو سیاسی پارٹیاں ھیں ۔ کیا ھمیں فوج کے حق میں ھونا چاھیئے کیونکہ ھم نے دونوں کو ھی آزما لیا ھے۔ اگرچہ ذاتی طور پر سیاسی حالات میں اپنے ملک کے کس قدر ھمیں انوالو ھونا چاھیئے اس میں ۔ مولا علی ع کی ایک حکمت ھے کہ ایک اونٹنی جس پر نہ کوئی سواری کرسکے نہ اس کا دودھ دوہا جا سکے اس طرح رھو فتنے کے دوران ۔۔۔ تو کیا اس طرح کی زندگی گزاریں ھم ،کیا کوئی ذمہ داری نہیں عائد ھوتی ھم پر ؟؟؟
جواب:– وطن کی محبت یہ ایمان کا جز ھے وطن کا دفاع کرنا واجب ھے۔ اس کے لیے ھمیشہ دعا کرنی چاھییے اللہ اسے دشمنوں کے شر سے محفوظ رکھے اور اندر جو منافقین ھیں جو اس ملک کو نقصان پہنچانا چاھتے ھیں ان کے شر سے محفوظ رکھے ۔ دوسری بات یہ ھے کہ کوشش کی جائے ھر الیکشن میں ایسے لوگوں کو ووٹ دیا جائے جو بہتر ھوں ۔ ویسے تو کوئی حرج نہیں سو فیصد تو بہتر نہیں ھیں ۔ لیکن جس کے بارے میں آپ کو تسلی ھو کہ یہ دوسرے کی نسبت بہتر ھے اسے ترجیح دی جائے ۔ تاکہ اچھے لوگ حکمران بنے جن کے ھاتھوں میں ھمارے ادارے اور حکومت آئے ۔ تاکہ ملک کے لیے مفید ثابت ھوں اور جو ملک کے اھم اساسی ادارے ھیں ان کے خلاف بات نہیں کرنی چاھییے اس سے ملک کی اپنی سالمیت پر آنچ آتی ھے۔ کوشش کی جائے ھر چیز کو اس کے اپنے مقام پر رکھا جائے۔ اور اسی حوالے سے گفتگو ھو۔ اللّٰہ توفیق دے ھمارے ملک پر عادل حکمران آئیں اور بانصاف اور ایسی حکومت بنے جو لوگوں کی بھلائی کے لیے کام کریں جو ھمارے کلچر کو بہتر کرے لوگوں کا اقتصاد بہتر ھو ان شاءاللہ