سلسلہ اخلاقِ منتظرین
سلسلہ اخلاقِ منتظرین
سلسلہ اخلاقِ منتظرین
اخلاق کی اقسام
استاد محترم آغا علی اصغر سیفی صاحب
فوزیہ بتول
خلاصہ درس
اللہ تعالٰی نے تمام انبیاء کو ہادی اور مربی بنا کر بھیجا ہے. سورہ آل عمران میں پیغمبرِ اسلام کے وظائف بتاتے ہوئے اللہ تعالٰی فرماتا ہے:
لَقَد مَنَّ اللَّهُ عَلَى المُؤمِنينَ إِذ بَعَثَ فيهِم رَسولًا مِن أَنفُسِهِم يَتلو عَلَيهِم آياتِهِ وَيُزَكّيهِم وَيُعَلِّمُهُمُ الكِتابَ وَالحِكمَةَ وَإِن كانوا مِن قَبلُ لَفي ضَلالٍ مُبينٍ﴿آل عمران ۱۶۴﴾
_اللہ نے ایمان والوں پر احسان کیا ہے جو ان میں انہیں میں سے رسول بھیجا (وہ) ان پر اس کی آیتیں پڑھتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب اور دانش سکھاتا ہے، اگر چہ وہ اس سے پہلے صریح گمراہی میں تھے۔_
انبیا کا کام ہدایت کے ساتھ ساتھ اخلاقی تربیت کرنا بھی ہے
اخلاق کی بنیادی طور پر چار اقسام ہیں
اخلاقِ بندگی
اخلاقِ فردی
اخلاق اجتماعی
اخلاقِ فطری
1-اخلاقِ بندگی
اخلاقِ بندگی سے مراد انسان کا خدا کے ساتھ اخلاق ہے یعنی انسان کا خدا کے ساتھ رابطہ کیسا ہے. اطاعت و فرمانبرداری والا ہے یا بغاوت و سرکشی والا. خدا خوفی دل میں ہے یا بے خوفی والا؟
2-اخلاقِ فردی
اخلاقِ فردی سے مراد انسان کا اپنے آپ سے رویہ ہے. یعنی انسان جلد باز ہے یا صبروتحمل والا. شکم پرور ہے یا اعتدال سے کام لینے والا. اپنے آپ کو برے کاموں میں مشغول رکھتا ہے یا نیک کامو ں میں؟
3-اخلاقِ اجتماعی
اخلاقِ اجتماعی سے مراد انسان کا اپنے ارد گرد لوگوں سے رویہ اور اخلاق ہے. انسان دوسرے لوگوں کے ساتھ اخلاقِ حسنہ کا برتاؤ کرتا ہے یا اخلاقِ رزیلہ کا مظاہرہ کرتا ہے؟
4-اخلاقِ فطرت
انسان کا انسانوں کے علاوہ باقی مخلوقات سے رویہ اخلاقِ فطرت کہلاتا ہے.
ان چاروں طرح کے اخلاق میں ہمیں چاہیے کہ اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کریں اور اچھا رویہ رکھیں خدا اور اسکی مخلوقات کے ساتھ بہترین عملی مظاہرہ کریں. بلاوجہ یا غیر اخلاقی طور پر کسی کو نقصان نہ پہنچائیں
اجتماعی طور پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ ان تمام طرح کے اخلاقیات کا محور و مرکز ایمان ہے اگر ہمارے اندر ایمان مضبوط ہوگا تو ہر طرح کی عملی بہتری ہمارے کردار میں نظر آئے گی