عالمی مرکز مهدویت – icm313.com

امام مہدی (عج) فورم پر کچھ جوانوں کے سوالات قسط اول

مہدوی سوالات و جوابات

امام مہدی (عج) فورم پر کچھ جوانوں کے سوالات قسط اول

1- سوال: آیا زمین کا ظلم و فساد سے بھر جانا، امام زمانہ علیہ السلام کے ظہور کی شرایط میں سے ہے؟

جواب: یہ بات درست نہیں ہے ، احادیث و روایات میں ایسی بات صراحت سے ذکر نہیں ہوئی بلکہ بیان ہوا ہے:
حضرت کے ظہور کے لئے شرط یہ ہے کہ لوگ اپنے آپ اور دوسرے لوگوں کو امام زمانہ(عج) کی نصرت اور ظہور کے لئے تیار کریں اور یہ آمادگی اسوقت پیدا ہوگی جب حضرت علیہ السلام کے چاہنے والے واجبات کی ادائیگی ،محرمات کو ترک اور اپنے ایمان کو مستحکم کرتے ہوئے امام زمانہ علیہ السلام کی مدد کرنے کی صلاحیت اپنے اندر پیدا کریں گے. البتہ (اس روئے زمین پر) ہمیشہ سے ظالم و فاسد لوگ بھی موجود رہے ہیں ، جو زیادہ سے زیادہ (زمین میں) ظلم اور فساد پھلانے کی کوششوں میں مصروف رہتے ہیں اور اس دور مین بظاھر انکی کثرت ہوگی.

2- سوال: ہم جوان لوگ کس طرح (امام زمانہ علیہ السلام ) کے منتظربن سکتے ہیں ؟آیا منتظر بننے کے لئے صرف دینداری کافی ہے؟

جواب: احادیث انتظار کی رو سےجو لوگ سچے اور حقیقی دیندار ہیں وہی حضرت مہدی (عج)کے واقعی منتظر ہیں ، یعنی واجبات کے انجام اور محرمات کے ترک کرنے کے ساتھ ساتھ اس فکر میں رہتے ہیں کہ غیبت امام کے زمانے میں ہماری کیا ذمہ داریاں ہیں؟
آئمہ اطہار علیہم السلام نے ہم سے چاہا ہے کہ (واجبات کے انجام اور محرمات کے ترک کے ساتھ)ان کی صحیح معنوں میں معرفت حاصل کریں اور اسی طرح حضرت کے ظہور کے لئے دعا کریں اور دوسروں کو بھی دعوت دیں کہ اسلامی قوانین اور احکام پر عمل کرتے ہوئے حضرت مہدی(عج)کے ظہور کے لئے دعا کریں.اسی طرح ایک دوسرے سے اچھا برتاؤ کریں اور مشکلات میں ایک دوسرے کی مدد کریں۔
فطری سی بات ہے جو مومنین ایک دوسرے کی راہ خدا میں نصرت کرتے ہیں پرودگار انکو مومنین کے امام کی نصرت کے لیے انتخاب کرے گا.

3- سوال: حضرت امام مہدی (علیہ السلام) کی رحلت یا شہادت کے بعد دنیا کی حالت کیا ہوگی؟ کیا زمین خدا کی حجت سے خالی ہوجائے گی؟

جواب:احادیث و روایات کے مطابق حضرت امام مہدی(عج) کی رحلت سے پہلے حضرت امام حسین علیہ السلام رجعت فرمائیں گے (یعنی امام حسین(ع) دوبارہ دنیا میں پلٹ کر آئیں گے) اورامام مہدی علیہ السلام کے بعد حکومت عدل کی بھاگ دوڑ اپنے ہاتھوں میں لیں گے ، اور جب تک خدا چاہے گا دنیا جاری رہے گی ، اور ائمہ علیہ السلام اطہار میں سے ہر ایک لوگوں کی رہبری اور قیادت کرتے رہیں گے(اور زمین کبھی حجت خدا سے خالی نہیں ہوگی)۔

4- سوال: امام مہدی علیہ السلام کےمنتظر کو کیسا ہونا چاہیئے تا کہ حضرت اس سے راضی اور خوشنود ہوں؟

جواب: امام زمانہ علیہ السلام کی خوشنودی حقیقت میں خداوند متعال کی خوشنودی ہے ، لہٰذا اگر ہم نے خداوند متعال کو راضی کردیا تو یقیناً امام زمانہ علیہ السلام بھی ہم سے راضی و خوشنود ہوں گے ، اور اس حوالے سے (یہاں پر) ہم تین اہم وظایف کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
۱۔ خدا کے احکام پر عمل پیرا ہونا بالفاظ دیگر واجبات پر عمل اور محرمات سے پرہیز کرنا ، حقیقت یہ ہے کہ ایک حقیقی شیعہ کو چاہئے کہ وہ اپنے دینی وظایف پر عمل کرے اور ان کو اہمیت دیں ، بالخصوص نماز کو بہت زیادہ اہمیت دیں (اس لئے کہ نماز دین کا ستون ہے)
۲۔ خدا کی خوشنودی کے خاطر حاجتمندوں اور محتاج لوگوں کی مدد کریں ، یعنی جہاں تک ممکن ہو ، شرعی احکام کی رعایت کرتے ہوئے لوگوں کی مدد کریں ۔
۳۔ ظہور (امام)کے لینےاسباب فراہم کرنا ۔ یعنی امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ کے ظہور کی شرایط ہیں سے ایک شرط یہ ہے کہ لوگ آپ کے ظہور کے لئے آمادہ اور تیار ہوں اور واقعاً امام کے ظہور کے طلبگار ہوں ، لہذا حقیقی منتظر اور امام کے چاہنے والوں کا وظیفہ اور ذمہ داری ہے کہ آپ کے ظہور کے لئے اسباب فراہم کریں ، خود بھی حتی المقدور حضرت کی معرفت حاصل کرنے کی کوشش کریں اور دوسروں کو بھی حضرت کا تعارف کرائیں ، تا کہ دنیا والے ان کے ظہور کے لئے تیار ہوجائیں ، چنانچہ خود حضرت مہدی علیہ السلام شیخ مفید کو لکھے گئے خط(توقیع)میں فرماتے ہیں کہ۔
“خدا ہمارے شیعوں کو اطاعت کی توفیق دے ، اگر ہمارے شیعہ (اور ماننے والے)اپنے عہد پر وفا کرتے ، یعنی امام کی پیروی کرتے ، تو وہ ہمارے دیدار(اور ہماری زیارت )سے محروم نہ رہتے (بحار الانوار ،ج۵۳،ص۱۷۶)

5- سوال: ہم کس طرح حضرت امام مہدی علیہ السلام کے اصحاب اور انصار میں شامل ہو سکتے ہیں؟

جواب: احادیث کی رو سے امام زمانہ عج کے محبان علیہ السلام کے لئے ضروری ہے کہ وہ چند نکات پر توجہ کریں :
۱۔ امام زمانہ علیہ السلام کی معرفت اور آپ کے اہداف اور پروگراموں کی معرفت رکھتا ہو ، یعنی محبان امام زمانہ علیہ السلام کو چاہئے کہ یہ جان لیں ، امام کا حقیقی معنی کیا ہے؟ اس کائنات میں حضرت کا کیا مقام ہے؟ اور آپ کے قیام کا مقصد اور ہدف کیا ہے ؟
۲۔ ایک محب امام زمانہ (عج) کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ خداوند متعال ، دین اسلام پر ایمان اور عقیدہ رکھنے کے علاوہ امام اور اس کے اہداف عالیہ پر بھی پورے وجود(دل و جان)کے ساتھ اعتقاد رکھیں ۔
۳۔ اپنے دینی وظایف پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ امور شرعی کی رعایت کریں ، یعنی امام زمانہ علیہ السلام کے اصحاب کو چاہئے کہ شرعی احکام کے انجام دینے میں سنجیدہ ہو ، بالخصوص نماز کو اول وقت میں پڑھیں اور محرمات کو ترک کردیں ، حدود الٰہی اور حلال و حرام کی رعایت کریں ۔
۴۔ دعا اور عہد کرنا ۔اگر کوئی چاہتا ہے کہ وہ حضرت مہدی علیہ السلام کے اصحاب میں سے ہو ، تو اسے چاہئے کہ خدا کی درگاہ میں دعا کریں کہ اس میں صحابی امام زمانہ(عج) بننے اور اپنا دینی وظیفہ انجام دینے کی صلاحیت پیدا کرے ، اور گاھی یا روز دعائے ندبہ اور دعای عہد (جو کہ مفاتیح الجنان میں ہے) کو پڑھ کر اپنے زمانے کے امام کے ساتھ تجدید عہد کریں۔
۵۔ نیک اخلاق سے آراستہ ہونا۔جو شخص چاہتا ہے کہ وہ امام زمانہ(عج) کے اصحاب میں اس کا شمار ہو ، اسے چاہئے کہ اپنے اندر اچھے اوصاف ایجاد کرے اور بری صفات کو دور کرے ، لوگوں کے ساتھ خوش اخلاق کے ساتھ پیش آئے ، اور ان کی خدمت کریں ، دنیا کی لالچ نہ رکھے اور صرف مال دنیا کی جمع کی فکر میں نہ ہو ، حتی الامکان کوشش کریں کہ اہل عبادت ، تقوی ، زہد اور صابروں میں سے ہو ، اور خدا کی خوشنودی اور رضایت کے طلبگار ہوں ۔

6- سوال:حضرت مہدی علیہ السلام کے زمانہ حکومت میں جوانوں کا کردار کیا ہے ؟

جواب: احادیث و روایات سے معلوم ہوتا ہے یہ ہے کہ جوان حضرات دو میدانوں میں اپنا کردار اور فرایض انجام دیں گے ۔
۱۔ حضرت امام مہدی علیہ السلام کے ظہور اور قیام کے دوران ۔
روایات کے مطابق حضرت(عج) کے لشکر اور فوج کی اکثریت جوانوں پر مشتمل ہوگی چنانچہ حضرت علی علیہ السلام سے منقول ہے کہ آپ علیہ السلام نے فرمایا : “مہدی علیہ السلام کے اصحاب جوان ہوں گے اور بوڑھے حضرات کی تعداد آٹے میں نمک اور آنکھوں میں سرمہ کے برابر ہو گی “(بحار ،ج۵۲،ص۳۳۳)
یہ وہ لوگ ہیں کہ جنہوں نے حضرت مہدی(عج) کے ظہور سے پہلے اپنے نفس کو گناہوں اور برائیوں سے پاک و پاکیزہ کرتے ہوئے اپنے آپ کو امام زمانہ علیہ السلام کی مدد اور نصرت کے لئے تیار کیا ہے ، اور امام مہدی(ع) کے ظہور کے زمانہ میں آپ کے ساتھ قیام کرکے شرک اور ظلم کے خلاف جہاد کریں گے ۔
۲۔ حکومت عدل کے زمانہ میں ۔
قیام حضرت مہدی(عج) اور عدل کی حکومت میں ، یہ جوان اپنا اہم کردار ادا کریں گے ، یہ لوگ علم و معرفت کے حصول کے لئے کوشاں ہوں گے اور اسلامی قوانین و احکام پر تسلط حاصل کرکے حکومت کے کاموں اور انتظامی امور میں حضرت مہدی علیہ السلام کی مدد کریں گے ۔

(جاری ہے…. )

طالب دعا: علی اصغر سیفی

دیدگاه خود را اینجا قرار دهید