امام زمان عج کی غیبت کےاسباب
درس 7: معصومین علیہم السلام سے غیبت بیان ہونا، امام باقر ع ، امام صادق ع اور امام کاظم علیہم السلام سے غیبت امام زمان عج بیان ہونا، کچھ نکات کی تشریح
استاد محترم آغا علی اصغر سیفی صاحب
ترتیب و پیشکش: نازش بنگش
ہماری گفتگو کا موضوع امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی غیبت اور اس کے اسباب ہے۔۔۔۔ اس حوالے سے معصومین علیہم السلام سے جو روایات ہیں وہ آپ کی خدمت میں پیش ہورہی ہیں ۔
آج ان شاءاللہ امام باقر ع امام صادق ع اور امام کاظم ع سے مولا امام زمان عجل اللہ فرجہ الشریف کی غیبت کے حوالے سے ایک ایک روایت آپ کی خدمت میں پیش کریں گے۔۔۔۔ ان روایات کو پیش کرنے کا مقصد یہ ہے تاکہ یہ واضح ہو کہ مولا امام زمان ع کی غیبت ایک دم واقع نہیں ہوئی یہ اس سے پہلے اس کی خبر دی جاچکی تھی، اس کے اسباب بیان ہوچکے تھے اور غیبت میں ہمارے جو وظائف ہیں وہ بھی بیان ہوچکے تھے اور یہ کیسے غیبت ختم ہوگی یہ بھی بیان ہوچکا تھا۔
تو ہم شیخ صدوق علیہ الرحمہ کی کتاب (کمال الدین) سے آپ کی خدمت میں بالترتیب تمام آئمہ معصومین علیہم السلام سے نقل ہونے والی احادیث اور روایات پیش کررہے ہیں۔ تو اب تک امام سجاد علیہ السلام تک روایات پیش ہوچکی ہیں اور آج تین آئمہ ع کی روایات ان شاءاللہ آپ کی خدمت میں پیش ہونگی۔
امام محمد باقر ع کی روایت
سب سے پہلے امام محمد باقر ع کا فرمان ۔۔۔۔ فرماتے ہیں کہ *یَأْتِی عَلَی النّاسِ زَمانٌ یَغِیبُ عَنْهُمْ اِمامُهُمْ فَیاطُوبٰی لِلثّابِتِینَ عَلی اَمْرِنا فِی ذلِکَ الزَّمانِ…
( ایک زمانہ لوگوں پر آئے گا کہ ان کا امام غائب ہوگا، خوش خبری ہے ان لوگوں کے لیے کہ جو اس زمانہ( زمانہ غیبت) میں ہمارے امر پر (دین حق) اس مکتب پر ثابت قدم رہیں گے تو سب سے کم ترین ثواب انہیں ملے گا وہ یہ ہوگا کہ اللّٰہ انہیں آواز دے گا اور فرمائے گا اے میرے بندے! جو کہ میرے غیب پر ایمان لائے ہو اور اس کی تم نے تصدیق کی ہے۔ یعنی غیبت کے زمانے میں امام غائب پر ایمان لانا اور ان کی معرفت ان کی تصدیق۔۔۔ پس میں تمہیں نیک ثواب کی بشارت دیتا ہوں, تم ہی میرے حقیقی بندے ہو، تم سے قبول کرتا ہوں۔ تم کو مغفرت عطا کرتا ہوں،تمہارے لیے بخشش کرونگا۔تمہارے سبب اپنے بندوں پر باران رحمت نازل کرونگا۔اور ان سے مصیبتوں کو دور کرونگا ، اگر تم نہ ہوتے تو ان پر عذاب نازل کرتا).
چونکہ یہ ہی اہل حق ہیں ان کی وجہ سے باقی دنیا والے خدا کی نعمتوں سے بہرہ مند ہونگے ۔
:تو غیبت کے زمانے میں سخت ترین جو کام ہے وہ یہی ہے کہ انسان دین حق پر باقی رہے۔ ظاہر ہے آئمہ ع کے زمانے میں دین حق پر باقی رہنا آسان ہے لیکن امام غائب ع کی غیبت میں یہ ایک سخت کام تھا اسی وجہ سے اجر بھی زیادہ ہے اور ثواب بھی زیادہ ہے۔ اور یہی لوگ جو دین حق پر قائم ہیں انہی کی وجہ سے باقی دنیا پر بھی رزق جاری ہے، باران رحمت جاری ہے اور بہت ساری مشکلات سے اہل ایمان محفوظ ہیں ۔
فرمانِ امام صادق ع
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں *طُوبَى لِمَنْ تَمَسَّكَ بِأَمْرِنَا فِي غَيْبَةِ قَائِمِنَا فَلَمْ يَزِغْ قَلْبُهُ بَعْدَ الْهِدَايَةِ…
ترجمہ: کہ _( بشارت ہو اس کے لیے جو ہمارے قائم ع کی غیبت کے دوران ان کے امر ولایت سے تمسک رکھے اور ہدایت کے بعد اس کا دل نہ پلٹے۔ ان کی خدمت میں عرض کی گئی کہ یہ جو آپ نے کہا طوبیٰ یعنی یہ بشارت یا طوبیٰ یہ کیا ہے اصل میں؟فرمایا جنت میں ایک ایسا درخت ہے کہ جس کی جڑیں علی ابنِ ابی طالب ع کے گھر میں ہے اور کوئی مومن ایسا نہ ہوگا کہ اس کی ایک شاخ اس کے گھر نہ ہو یہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے.قرآن مجید میں ان ع کے لیے طوبیٰ ہے اور نیک عاقبت ہے جیسا کہ سورہ رعد میں آیت نمبر 29 ہے۔ ۔۔۔)_
تو اب اس فرمان کے اندر خدا نے ایک تو امام قائم ع کی غیبت کے دوران ہمارا جو وظیفہ ہے اسے بیان کیا ہے کہ امر ولایت سے تمسک رکھنا ہے، مولا ع کی معرفت حاصل کرنی ہے اور ہدایت کی راہ پہ رہنا ہے۔اور ساتھ یہ بھی فرمایا کہ روحانی طور پر طوبیٰ ایک درخت ہے۔ ایک ایسا رشتہ ہے محبت بھرا کہ جو مولا علی ع کے گھر سے شروع ہوا اور اس کی ایک ایک شاخ ہر مومن کے گھر میں ہے اس لیے سب مومنین کے دل جڑے ہوئے ہیں اپنے مولا امیر المومنین اور ان کی نسل سے آنے والے تمام آئمہ معصومین علیہم السلام سے ۔۔۔۔ تو یہ وہی امر ولایت ہے۔
امام کاظم ع کا فرمان
فرماتے ہیں اَلْقَائِمَ الَّذِي يُطَهِّرُ الْأَرْضَ مِنْ أَعْدَاءِ اَللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ وَ يَمْلَؤُهَا عَدْلً كَمَا مُلِئَتْ جَوْراً وَ ظُلْماً هُوَ اَلْخَامِسُ مِنْ وُلْدِي لَهُ غَيْبَةٌ يَطُولُ أَمَدُهَا
ترجمہ: _(وہ قائم جو زمین کو اللہ کے دشمنوں سے پاک کرے گا اسے عدل و انصاف سے بھرے گا جس طرح کہ ظلم و جور سے بھری ہوئی ہو۔ فرماتے ہیں کہ وہ میری نسل سے پانچواں فرزند ہے۔ فرماتے ہیں کہ ان کی غیبت طولانی ہوگی کیونکہ انہیں جان کا خوف ہوگا۔)_
یہاں اشارہ ہے مولا ع کے غیبت کے فلسفے کی طرف کہ جس طرح باقی آئمہ معصومین علیہم السلام کو ظالموں نے شہید کیا تو بارہویں کو بھی شہید کرسکتے تھے۔ تو اللہ نے اسی لیے ان کو غائب رکھا۔
فرماتے ہیں _( کہ انہیں اپنی جان کا خوف ہوگا اسی لیے غائب ہونگے اور اس دوران کچھ قومیں مرتد ہو جائیں گی۔ دین سے خارج ہوجائیں گی اور کچھ لوگ دین پر ثابت قدم رہیں گے۔ پھر فرمایا خوشخبری ہو ہمارے ان شیعوں کو کہ جو قائم کی غیبت کے دوران ہمارے دامن سے متمسک رہے۔ ہماری ولایت پر قائم رہے۔ اور ہمارے دشمنوں سے بیزار رہے یہ ہم میں سے ہیں اور ہم ان میں سےانہوں نے ہمیں امام کے طور پر اپنے لیے منتخب کیا اور ہم نے انہیں اپنے شیعوں کے طور پر قبول کیا ان کے لیے بشارت ہو ان کے لیے بشارت ہو روز قیامت خدا کی قسم یہ ہمارے ہم مرتبہ ہونگے۔)_
تو یہاں ہم دیکھتے ہیں کہ ایک تو ساتویں امام ع نے امام قائم ع کی غیبت کی خبر دی۔ زمانہ ظہور میں مولا ع کس طرح زمین کو اللہ کے دشمنوں سے پاک کریں گے، عدل و انصاف سے بھریں گے اس کی خبر ۔۔۔۔ پھر غیبت کی خبر میں غیبت کی طولانی ہونے کی خبر ، اور اس دوران کچھ لوگوں کا گمراہ ہونا اور کچھ لوگوں کا دین حق پر ثابت قدم رہنا اس کی خبر ہے۔ اور یہ جو دین حق پر ثابت قدم ہیں تو یہ یقیناَ وہی لوگ ہیں جو معرفت حاصل کرتے رہے، کوشش کرتے رہے جو مولا ع کے حوالے سے مطالعہ کرتے رہے ، جو مولا ع سے راز و نیاز کرتے رہے اور یہ جو لوگ ثابت قدم رہیں گے۔امام قائم اور گزشتہ آئمہ ع کے دامن سے متمسک رہیں گے اور دشمنان اہلبیت ع سے بیزار رہیں گے ان کا ثواب کیا ہے۔ ایک تو ہمیں وظائف کا پتہ چل رہا ہے کہ ثابت قدم رہنا ہے اور دشمنان اہلبیت ع سے بیزار رہنا ہے یہ ہمارا وظیفہ ہے یعنی ان سے دور رہنا ہے، ہمارا قول و فعل اور ہر عمل آئمہ معصومین علیہم السلام کے مطابق۔۔۔ محبت ان سے ہو ان کے چاہنے والوں سے نہ کہ دشمنوں سے ،تو اس کا اجر کیا ہے فرماتے ہیں کہ یہ شیعہ ہم میں سے ہیں اور ہم ان سے ہیں انہوں نے ہمیں امام ع کے طور پر انتخاب کیا ہم انہیں اپنے شیعہ کے طور پر قبول کرتے ہیں اور یہ روز قیامت ہمارے ہم مرتبہ ہیں تو یہ بہت بڑا مقام ہے ۔
ان شاءاللہ باقی آئمہ معصومین علیہم السلام کے فرامین بھی بیان ہونگے تو میں یہاں جس نکتے کی طرف اشارہ کرنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ آئمہ ع غیبت کے زمانے ہمیں نہیں بھولے وہ اس دور میں بھی ہمیں یاد کررہے تھے اور یہ ہمارا اتنا مقام بیان کرنا غیبت کے زمانے کے شیعوں کا یہ دلیل ہے کہ امام ع کتنا محبت کرتے تھے اور کتنا ہمارے لیے فکر مند تھے ۔
اللّٰہ تعالیٰ ہمیں معصومین علیہم السلام کی توقعات پر پورا اترتے ہوئے امام قائم ع زمانے کے امام سے متمسک ہونے کی ان کی معرفت حاصل کرنے کی توفیق دے اور یہ سب اجر وثواب ان شاءاللہ ہم سب کو ملے ۔