گیارھواں کتابچہ ” عصر ظہور”
درس 19
سیرت امام مہدی عج
نکتہ: زمانہ ظہور میں دینی و سیاسی سیرت
استاد مہدویت علامہ علی اصغر سیفی صاحب
ہماری گفتگو عصر ظہور میں جاری ہے اور امام مہدیؑ عج کی سیرت طیبہ کو مختلف عناوین سے بیان کیا گیا ہے۔
آج ہم ایک کلی نگاہ ڈالیں گے کہ مجموعی طور پر روایات مولاؑ عج کی سیرت کو کس نگاہ سے دیکھتی ہیں۔ ایک کلی اور مجموعی نگاہ۔ یعنی ہر حوالے سے مولاؑ عج کی سیرت کو دیکھیں گے یعنی ایک سمندر کو ایک کوزے میں بند کر دینا۔
زمانہ ظہور میں امامؑ عج کی دینی سیرت:.
سب سے پہلے روایات امام زماں عج کی دینی سیرت کو بیان کرتی ہیں کہ امام زماں عج ہمشیہ پروردگار کے مدمقابل خاضع ہیں۔
روایات کہتی ہیں کہ:
امامؑ عج اس عقاب کی مانند ہیں کہ جو آسماں سے نیچے آگیا ہے اور اس نے اپنے پَر سمیٹ لیے ہیں اور سر جھکا لیا ہے۔ یعنی ایک خاضع اور خاشع عبد کی مانند پروردگار کی بارگاہ میں ہیں۔
اسی طرح روایات کہتی ہیں کہ امام مہدیؑ عج ایک عادل امامؑ عج ہیں کہ جس نے ذرہ برابر بھی حق کو ختم نہیں ہونے دیا اور ذرہ برابر بھی حق سے کوتاہی نہیں کی اور اللہ نے دین اسلام کو ان کے ہاتھوں سے غلبہ دیا ہے اور وہ ہمیشہ خوف خدا اپنے دل میں رکھتے ہیں اور ہمیشہ اللہ کی بارگاہ میں تقرب اور قربت کے خواہاں ہیں اور کبھی بھی مغرور نہیں ہیں۔ ان کی دل میں کبھی بھی دنیا داری نہیں ہے اور ان کی حکومت میں کسی کو نقصان نہیں ہوا اور کسی کے ساتھ ظلم نہیں ہوا اور اگر کسی کے ساتھ ظلم کیا ہے تو وہ یہی کہ حدود الہیٰ کو اجراء کیا ہے۔
امامؑ عج کی اخلاقی سیرت:
روایت یہ کہتی ہیں کہ صاحب حشمت، صاحب سکینہ، صاحب وقار ہیں۔
امام مہدیؑ عج سخت قسم کا لباس پہنتے ہیں اور جو کی روٹی کھاتے ہیں اور علم و حلم میں سب سے زیادہ ہیں ہمنام پیغمبرؐ ہیں اور ان کے اخلاق اخلاقِ محمدیؐ ہیں اور لوگوں کے اندر ہدایت کی روشن مشعل کی مانند چلتے ہیں اور صالحین کی مانند زندگی گذارتے ہیں۔
امام ؑ عج کی عملی سیرت:
جب امامؑ عج ظہور فرمائیں گے تو دنیا میں فقط اور فقط وحدت دیکھی جائے گی۔ لوگ ایک دوسرے کے ساتھ اتنے ہمدل ہونگے کہ ایک دوسرے کی چیز لے لیا کریں گے اور کوئی اسے روکے گا نہیں۔ لوگ ایک دوسرے سے بغیر منافع کے خرید و فروخت کریں گے۔ لوگوں کے دلوں سے کینہ ختم ہو جائے گا ہر جگہ امن و امان ہوگا اور امام مہدیؑ عج مال کی بخشش کریں گے۔ اور صرف جو حکومت کے اہلکار ہونگے ان پر سختی کریں گے تاکہ وہ لوگوں کے حق میں خدمت کریں۔ لیکن عام مساکین، مستحب اور مظلومین کے ساتھ بہت ہی رحمدل ہوں گے۔
فرماتے ہیں کہ:
امیرالمومنین ؑ کی مانند زندگی گذاریں گے۔ خشک روٹی کھائیں گے اور زاہدانہ زندگی بسر کریں گے۔
مولاؑ عج کی سیاسی سیرت:
امامؑ عج کی سیاسی سیرت کے حوالے سے روایات میں ہے کہ ان کے دور میں ظالمین کی حکومت ختم ہو جائے گی اور منافق لوگ جو گروپ بازی کرتے ہیں اور سفارشوں اور رشوتوں سے اپنے کام نکلواتے ہیں وہ سب ختم ہوجائے گا اور خیانت کرنے والے ختم ہو جائیں گے۔ اور مکہ جو قبلۃ المسلمین ہے وہ امامؑ عج کی حکومت میں ایک بہت بڑا مرکز ہوگا۔ جہاں سے مولاؑ عج قیام شروع ہوگا اور امامؑ کے انصار ان کے گرد جمع ہونگے۔
مولاؑ عج دنیا سے یہود اور مسیحوں کا تسلط ختم کریں گے اور دنیا جو آج ان کے سودی نظام میں جکڑی ہوئی ہے اور یہ جو اسلحہ بیچتے ہیں اور دنیا میں ایک دوسرے کا قتل عام کراتے ہیں ، دنیا کو جو پیسہ دیتے ہیں اور اپنے قوانین ان سے منواتے ہیں یہ سب ختم ہو جائے گا اور وہ اصلی نسخہ جو تورات و انجیل کا ہے وہ امامؑ وقت غارِ انطاقیہ سے نکالیں گے کہ جہاں تابوت سکینہ ہے اور لوگوں کو دکھائیں گے کہ اے اہل تورات و انجیل تمھارے لیے انجیل و تورات میں یہ لکھا ہے اور اس کے مطابق ان کے درمیان حکم کریں گے اور حقائق ان پر ظاہر کریں گے اور انہیں اسلام کی دعوت دیں گے۔
مولاؑ عج کے زمانے میں اگر کوئی حکومت باقی رہے گی تو وہ حکومتِ حقِ اسلامی ہے حکومت قرآنی ہے۔ یہ امام زماں عج کی حکومت ہو گی جو شرق و غرب پر حکومت کرے گی۔ حضرت عیٰسیؑ آسمان سے آئیں گے مگر امام مہدیؑ عج کے پیچھے نماز پڑھیں گے۔ جب مولاؑ عج بیت المقدس میں پہنچیں گے تو حضرت عیٰسیؑ آواز دیں گے کہ بیت المقدس کے در کو کھولو۔ تو تب دجال ستر ہزار یہودیوں کے ساتھ مدمقابل آئے گا تب حضرت عیٰسیؑ دجال پر حملہ کریں گے۔ دجال اس وقت فرار کرے گا اور حضرت عیسٰیؑ فرمائیں گے کہ میں تجھے ایک ہی ضرب میں قتل کروں گا اور نبیؑ خدا ایسا ہی کریں گے اور دجال کے ساتھ جو یہودی ہونگے وہ درختوں جانوروں اور پہاڑوں کی پناہ لیں گے اور پتھروں کے پیچھے چھپیں گے لیکن ہر چیز مسلمانوں کا ساتھ دے گی۔ اگر کوئی دشمن خدا کسی پہاڑ اور پتھر کے پیچھے چھپا ہوگا تو وہ پہاڑ یا پتھر آواز دے گا کہ اے بندہ خدا یہاں ایک یہودی چپھا ہوا ہے آؤ اسے مارو۔
یہودی دو قسم کے ہیں :
1۔ جو مسیح کے انتظار میں ہیں
2۔ جو صہیونی ہیں
جو فلسطین اور پوری دنیا میں جگہ جگہ مسلمانوں پر ظلم کر رہے ہیں اور قتل و غارت کر رہے ہیں اور مسلمانوں کو آپس میں لڑا رہے ہیں اور پوری دنیا کا سودی نظام ان کے ہاتھوں میں ہے۔ اور بے پناہ ظلم و ستم کر رہے ہیں۔
مولاؑ عج ان ظالم یہودی صہیونیوں کے وجود سے دنیا کو پاک کریں گے اور دنیا میں کوئی ایسا حصہ باقی نہ رہے گا جہاں سے فقط ایک ہی آواز بلند ہوگی۔
اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْکَ لَہٗ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رسولؐ اللہ
انشاء اللہ
امام زماںؑ عج کی تربیتی سیرت :
اُس زمانے میں امام زماںؑ عج سب لوگوں کو حکمت و علم سیکھائیں گے حتی کہ خواتین گھروں میں بیٹھے ہوئے کتاب خدا اور سنت کے مطابق قضاوت کریں گی۔
لوگوں کی عقل اور فکر ترقی کریں گے ۔ مولاؑ عج خدا کی تائید سے لوگوں کی عقلوں کو کمال تک پہنچائیں گے اور فرماتے ہیں کہ مہدیؑ عج کے دور میں شیعوں سے ساری مصیبتیں دور ہوجائیں گی۔ مرد و خواتین فولاد بن جائیں گے۔ ایک انسان چالیس انسانوں جتنی طاقت رکھے گا۔ اور ان کی حکومت پوری زمین پر ہوگی۔ لوگ بدنی طور پر اتنے صحت مند اور قوی ہونگے کہ آج کے دور کے چالیس انسانوں جتنی طاقت رکھتے ہونگے۔
امامؑ عج کی اجتماعی سیرت :
جب مولاؑ حکومت کریں گے انشاءاللہ تب دنیا سے جنگیں، مصبتیں، ظلم و ستم ختم ہوجائے گا۔ دنیا میں عدل و انصاف برپا ہوگا اور برکت نازل ہوگی۔ لوگ ایک دوسرے کے حق میں احسان کریں گے اور لوگوں کی روحیں زندہ ہوجائیں گی۔ حتہ کہ جانور اور نباتات میں برکت ہوگی ان کے اندر بھی عدالت ہوگی۔ سب لوگ امام مہدیؑ عج کے زمانے میں غنی اور بے نیاز ہو جائیں گے۔ اور کسی کے حق میں کوئی ستم نہیں کرے گا۔ حتہ کہ ایک روایت ہے کہ:
کہتے ہیں کہ
مولاؑ عج کی حکومت کے زمانے کی نشانی یہ ہے کہ مکہ کے اندر مولاؑ عج کے نمائیندے یہ اعلان کریں گے کہ جو بھی اپنی جس نے بھی اپنی فریضہ نماز کو حجرہ اسود کے پاس اور طواف کی جگہ پر ادا کر دیا ہے اور اب وہ یہ نمازِ نافلہ پڑھنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ پیچھے ہٹ کر نماز ادا کرے تاکہ کسی اور کا حق پامال نہ ہو۔ اور جس نے نماز فریضہ پڑھنی ہے وہ آگے آئے اور ادا کرے۔ (سبحان اللہ!)
بسا اوقات کعبہ میں ایسا ہوتا ہے کہ ایک انسان جس نے حجرہ اسود کے پاس اپنی فریضہ نماز ادا کی ہے وہ پھر نافلہ پڑھنے لگتا ہے اور بہت سارے لوگ منتظر رہتے ہیں ہر ایک کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ اس مقام پر فریضہ پڑھے تو عدالتِ مہدیؑ کی پہلی نشانی یہ ہوگی کہ اس مقام پر بھی عدالت کا اجراء ہوگا۔
روایت یہ بتا رہی ہے کہ اتنی دقت کے ساتھ لوگوں کے چھوٹے چھوٹے امور کا خیال رکھا جائے گا کجا کے دنیا کے بڑے بڑے مسائل ہیں۔
دعا ہے کہ پروردگار ہمیں اس عادلانہ حکومت کو دیکھنے اور اس عادلانہ حکومت کا حصہ بننے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین۔
والسلام۔
عالمی مرکز مہدویت قم