آخری پوسٹیں
درس امامت 4_ فلسفہ وجوب عصمت اہل سنت کے نظریہ کی رد
جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ_گوھر شاہی سے آشنائی- درس10
جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ_درس 8_ موضوع درس: قادیانیت سے آشنائی
دروس لقاءاللہ_ اللہ کے خالص بندوں کے مقامات
کتابچہ 14_موضوع : جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ
کتابچہ 14 _ موضوع : جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ
کتابچه 11

گیارھواں کتابچہ عصر ظہور – پانچواں درس – موضوع : شیعہ اثنا عشری رو سے ہمارا مستقبل

گیارھواں کتابچہ عصر ظہور
پانچواں درس
موضوع : شیعہ اثنا عشری رو سے ہمارا مستقبل

خطابت :
استادِ محترم آغا علی اصغر سیفی صاحب

خلاصہ :
ہماری گفتگو عصر ظہور میں جاری ہے اور اس حوالے سے دیگر اسلامی فرقےخصوصاً اہلسنت اور اسی طرح تشیع کے اندر جتنے منحرف فرقے ہیں ان کی آراء کو ہم نے جان لیا۔ ایک بنیادی فرق ہے کہ مہدویت پر تو سب کا عقیدہ ہے تمام اہلسنت اور شیعہ فرقوں کا بھی۔ لیکن مکتب اثنا عشریہ جو کہ حقیقی اسلام ہے اور مکتب اہلبیتؑ ہے۔ جس طرح ہمارے مکتب کے اندر جو آئندہ دنیا کی تصویر ہے اور جو شکل ہے اور جس انداز میں دنیا نے آئندہ حرکت کرنی ہے جس انداز میں ہمارے ہاں بیان ہوا وہ کسی مکتب میں بیان نہیں ہوا۔

چونکہ اہلسنت کچھ حد تک علامات کو تو بیان کرتے ہیں باقی وہ منتظر ہیں کہ ایک شخص پیدا ہو اور دنیا کو سنبھالے اور ہم اس دور میں داخل ہوں اور باقی شیعہ فرقے اس شخص کے حوالے سے خطا کا شکار ہیں۔

یہ فقط مکتب اثناعشریہ ہیں کہ جنہوں نے یہ واضح کیا ہے کہ وہ ہستی کہ جس کے ذریعے دنیا میں عدالت اور سعادت کا زمانہ شروع ہونا ہے وہ اس وقت بھی موجود ہیں اور پردہ غیبت میں ہیں۔ اور کس انداز سے یہ تمام مراحل طے ہونگے۔

اگر ہم اس کو کچھ نکات کی شکل میں بیان کریں تو کچھ اس انداز سے ہوگا کہ مکتب اہلبیتؑ شیعہ اثنا عشری میں یہ بات بیان ہوئی ہے کہ:

۔۔۔ *دنیا کا آغاز اور انجام ہمارے ہاتھوں میں ہے:*
یعنی ہم محمدؐ و آل محمدؑ وہ لوگ ہے کہ جن کی وجہ سے یہ جہان بپا ہوا اور ہدایت شروع ہوئ۔ خود پیغمبرؐ کی وجہ سے اسلام کا آغاز ہوا اور ان کے اوصیاؑ کی وجہ سے اسلام کی تکمیل ہوئی۔ یعنی ہماری وجہ سے ہدایت کا آغاز ہوا اور آخر دنیا میں اگر ہدایت ملے گی تو وہ بھی ہماری وجہ سے ہی ہوگی۔
وَالْعَاقِـبَةُ لِلْمُتَّقِيْنَ
(سورہ الاعراف 128)

اس حوالے سے امام محمد باقرؑ کا فرمان اصول کافی میں موجود ہے۔ فرماتے ہیں:
“اے لوگوں کس طرف جا رہے ہو اور تمھیں کہاں لے جایا جا رہا ہے۔ خدا نے تمھارے پہلے والوں کو بھی ہمارے ہاتھوں ہدایت دی گئی ہے اور تمھاری آخری نسلوں کو بھی خدا ہمارے ہاتھوں ہی ہدایت دے گا۔ اور یہ تمھاری حکومتیں عارضی ہیں۔ جلد ختم ہونے والی ہیں لیکن ہمارے حکومت پائیدار ہے۔ اور ہماری حکومت کے بعد کوئی حکومت نہیں کیونکہ ہم ہیں اہل عاقبت۔ تاقیامت پھر محمد و آل محمد کی حکومت ہوگی۔

امام مہدی ؑ عج اس حکومت کے آغاز گر ہیں اور پھر اور بھی صالحین انشاءاللہ آئیں گے اور اس حکومت کو بڑھائیں گے اور یہ صالحین کی حکومت ہوگی۔

مولا علیؑ فرماتے ہیں : 
اس امر (دین حق) کا آغاز ہمارے ذریعے ہوا یعنی پیغمبرؐ کے ذریعے اور انجام بھی ہمارے ذریعے ہوگا یعنی دین اسلام کے آخری ادوار بھی ہمارے ذریعے محقق ہونگے جب یہ پوری دنیا میں چھا جائےگا۔

عصر جاہلیت پیغمبرؐ اور ان کے اوصیا کے ذریعے ختم ہوا اور ہمارے ذریعے ہی آخر دنیا میں عدالت پھیلے گی۔ یعنی اگر نظریاتی طور پر تمھیں گمراہیوں اور باطل مذاہب اور کفر و شرک سے ہم نے نجات دی ہے تو عملی طور پر بھی ہم ہی تمھارے وجود کو تمھارے معاشرے کو، تمھاری دنیا اور اس زمین کو ظلم و ستم سے نجات دیں گے اور پوری دنیا میں عدالت نافذ کریں گے۔ ۔ تو بس مکتب اثنا عشری دنیا کے آغاز و انجام کو بھی بیان کر رہا ہے اور مولاؑ عج کے ظہور اور قیام کی کیفیت کو بھی بیان کر رہا ہے کہ کس انداز سے امام مہدیؑ عج ظاہر ہونگے۔

اگرچہ باقی تمام مذاہب میں میں ایک منجی کی خبریں ہیں۔ لیکن یا تو فرد میں اشتباہ ہے یا پھر اس کی کیفیت کو بیان نہیں کر رہے کہ جس انداز سے ہونا چاہیے اور اس کیفیت کو محمدؐ و آل محمدؑ سے جو روایات ہم تک پہنچی ہیں وہ تفصیل سے بیان ہوئیں تاکہ کسی کو پھر شک نہ رہے کہ امام ؑ عج کس طرح ظاہر ہونگے۔

یہ ہم اثنا عشری جو حقیقی اسلام ہیں اور دنیا کا واحد مکتب یا فرقہ ہیں ہم یہ کہتے ہیں کہ وہ ہستی کہ جس سے دنیا کا آخر الزماں تشکیل پانا ہے اور وہ حکومت عدل تشکیل پانی ہے وہ ہستی ابھی بھی موجود ہے اور زندہ ہے اور ہماری پشت پناہ ہے۔ اور جن کی غیبت کی خبریں تو رسولؐ اللہ اپنے زمانے میں دے چکے ہیں۔ امام زماں عج نے پیدا نہیں ہونا بلکہ وہ پیدا ہوچکے ہیں۔ اور موجود ہیں اور جب اللہ کا ارادہ ہوگا وہ ظہور کریں گے اور اس کفر و باطل اور اس ظالم محاذ کے مد مقابل عدل، حق اور صالحین کا محاذ تشکیل دیں گے۔

روایات میں ہے کہ ایک مرتبہ رسولؐ اللہ امام حسینؑ سے مخاطب ہیں اور فرماتے ہیں کہ:
اے حسینؑ وہ جو امیروں کا امیر ہے اور وہ بادشاہ جس کی دنیا کی منتظر ہے وہ تیری ہی نسل سے نواں ہے یہ وہی ہے کہ جس کی غیبت پر سب حیرت زدہ ہو جائیں گے اور یہ وہی ہے کہ جن و انس پر جو غلبہ پائے گا۔
سبحان اللہ!

یعنی کس طرح دقیق انداز میں رسولؐ اللہ نے بتا دیا تھا کہ مہدی عج کس کی نسل میں سے ہیں اور انہوں نے کس انداز سے جن و انس پر غلبہ پیدا کرنا ہے وہ کسی بھی نبیؑ یا وصیؑ کے زمانے میں نہیں ہوا ہو گا اور پھر ان کے ظہور کی کیفیات جو ہمارے ہاں بیان ہوئی ہیں۔ وہ کہیں اور بیان نہیں ہوئی ہیں۔

امام صادقؑ فرماتے ہیں:
وہ ظہور کریں گے ، خروج کریں گے کہ اس انداز سے کہ ان کے سر پر سفید بادل ہوگا جو انہیں دھوپ اور سورج سے محفوظ کرے گا اور ان کی حفاظت کرے گا۔ اور اس بادل کے اندر ایک فرشتہ ہوگا جو فصیح عربی زبان میں ندا دے گا۔

ھذا المھدی خلیفۃ اللہ یتبعُ
یہ مہدیؑ عج خلفیہ پروردگار ہیں ان کی اتباع کرو۔
اللہ اکبر !

امام مھدیؑ عج کی کیفیت ظہور ہماری کتابوں میں واضح پر موجود ہیں۔ اب کتنے ہی جھوٹے مہدی آئے اور اور بہت سارےسنی مکتب میں لوگ گمراہ ہوئے حتی کہ شیعوں میں بہت سے منحرف لوگ گمراہ ہوئے بالخصوص یہ غالی لوگ۔

لیکن اثنا عشری جو کہ امام کے نائبین اور فقیہ کے تابع ہیں وہ کبھی بھی گمراہ نہیں ہوئے اور ہم نے جھوٹے مہدیوں کی مذمت اور انکار کیا اور وہ کیفیات جو محمدؐ و آل محمدؑ کی روایات میں بیان ہوئی ہیں ان کی بنا پر ان جھوٹے مہدیوں کو باطل قرار دیا کیونکہ ان میں یہ کیفیات نہیں تھیں۔

ہمیں معلوم ہے کہ ظہور کی علامات اور کیفیات کیا ہے اور کیسے امام زماںؑ عج نے لوگوں کو دعوت دینی ہے اور کیسے جنگ کا آغاز ہونا ہے۔

دعا ہے کہ پروردگار عالم ہمیں وہ زمانہ دکھائے کہ ہم اپنی آنکھوں سے ظہور کی ان تمام کیفیات کو دیکھیں اور اپنے امامؑ عج کی نصرت کریں۔

والسلام۔

عالمی مرکز مہدویت قم

دیدگاهتان را بنویسید