سوال :
کیا ھمارا ایک گناہ مولا کے ظہور میں 40 دن تاخیر ھوتی ھے؟؟
کیا ھمارے گناہ سے ان کو تکلیف ھوتی ھے؟؟
امام زمانہ علیہ السلام اپنے گناہ گار شیعوں کے لئے گریہ کرتے ھیں؟
جواب:
احادیث اور روایات سے یہ سابت ثابت ہوتا ہے کہ ہمارے اعمال امام وقت پر پیش ہوتے ہیں، بعض احادیث کہتی ہیں کہ ہر شب جمعہ ہمارے اعمال پیش ہوتے ہیں، اور بعض احادیث کہتی ہیں کہ صبح شام اعمال پیش ہوتے ہیں ۔۔۔جیسے
امام رضا علیہ السلام کا فرمان ہے
کہ مجھ پر مومنین کے صبح شام اعمال پیش ہوتے ہیں، اب جب ہمارے اعمال مولا پر پیش ہوتے ہیں تو یقیناً اچھے اعمال دیکھ کر مسرور ہوتے ہیں، اور برے اعمال دیکھ کر محزون ہوتے ہیں، غمگین ہوتے ہیں، رنجیدہ ہوتے ہیں، اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے گناہ جو ہیں وہ مولا کے ظہور میں تاخیر کا باعث بن رہے، گناہ کا مطلب ہے کہ لوگ ظہور کے لیے تیار نہیں ہو رہے ہیں، مولا کی تنہائی ختم نہیں ہو رہی، جتنا ہم نیکیوں کی طرف بڑھے گےاتنے جلدی ناصر تیار ہوں گے، اور وہ گروہ تیار ہو گا جس نے مولا کی نصرت کرنی ہے، نیکیوں کی طرف بڑھنا ظہور میں تعجیل کا باعث ہے، اور گناہوں کو انجام دینا ظہور میں تاخیر کا سبب ہے، اور یہ وہ چیز ہے جو ہمارے علماء اور بزرگان بیان کرتے ہیں ۔۔۔
استاد محترم علی اصغر سیفی صاحب
عالمی مرکز مہدویت قم ایران