آخری پوسٹیں
درس امامت 4_ فلسفہ وجوب عصمت اہل سنت کے نظریہ کی رد
جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ_گوھر شاہی سے آشنائی- درس10
جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ_درس 8_ موضوع درس: قادیانیت سے آشنائی
دروس لقاءاللہ_ اللہ کے خالص بندوں کے مقامات
کتابچہ 14_موضوع : جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ
کتابچہ 14 _ موضوع : جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ

کچھ لوگ عقیدہ امامت کا باقی واجبات سے تقابل کرتے ہیں کہ اگر کوئ شخص اپنے بقیہ واجبات پر باقاعدہ عمل کرتا ہے لیکن اسکا امام مہدی عج یا امامت کے بارے میں عقیدہ درست نہیں تو باقی واجبات کا اللہ کے سامنے قبولیت کا کیا معیار ہو گا (عقیدہ امامت کے بغیر)؟

مھدوی سوالات
استادِ محترم آغا علی اصغر سیفی 

کچھ لوگ عقیدہ امامت کا باقی واجبات سے تقابل کرتے ہیں کہ اگر کوئ شخص اپنے بقیہ واجبات پر باقاعدہ عمل کرتا ہے لیکن اسکا امام مہدی عج یا امامت کے بارے میں عقیدہ درست نہیں تو باقی واجبات کا اللہ کے سامنے قبولیت کا کیا معیار ہو گا (عقیدہ امامت کے بغیر)؟

جواب
اس میں کوئی شک نہیں ہےکہ شروع میں توحید کافی تھی اعمال کی قبولیت کے لیے جب رسولﷺ بعنوان پیغمبر مبعث نہیں ہوئے۔
لیکن جب آپ مقام بعثت پر فائز ہوئے تو پھر توحید کے ساتھ نبوت کا اقرار ضروری ہے نیک اعمال کی قبولیت کے لیے اور نیک اعمال وہی ہیں جو خدا کا رسول بتائے۔
اور جب ولایت کا اعلان ہوا غدیر خم کے بعد اس وقت تمام اعمال کی قبولیت کا معیار جو ہے وہ خدا، رسول ﷺ اور حجت خدا ہے۔
اب ہر زمانے کی حجت جو ہے وہ یہ مقام رکھتی ہے کہ اگر اسکی امامت پر عقیدہ نہیں ہے تو اعمال مرحلہ قبولیت تک نہیں پہنچتے ۔
اب یہ علیحدہ بات ہے کہ الله ان اعمال کو دنیا میں قبول کر کے اس کا دنیا میں اجر دے گا لیکن ایسے لوگ آخرت میں جو مقام پانا چاہتے ہیں پھر اس سے محروم ہو جائے گے۔

استادِ محترم آغا علی اصغر سیفی صاحب

دیدگاهتان را بنویسید