تازہ ترین پوسٹس

میرا سوال ھے کہ ہم دعائیں امام وقت کی تو پڑھ ہی رہے ہیں جیسے دعاۓ عہد،زیارت آل یسین،دعا ندبہ اور دعاۓافتتاح پڑھ رہے ہیں لیکن دعاؤں کے ساتھ…

مہدوی سوال وجواب

سوال:

میرا سوال ھے کہ ہم دعائیں امام وقت کی تو پڑھ ہی رہے ہیں جیسے دعاۓ عہد،زیارت آل یسین،دعا ندبہ اور دعاۓافتتاح پڑھ رہے ہیں لیکن دعاؤں کے ساتھ جب تک عمل نہ ہو جائے جیسے قرآن مجید میں بھی لکھا ہوا ہے ہم قرآن پاک پڑھتے ہیں جب انسان کی آنکھوں سے آنسوؤں روا ہو جاتے ہیں نا یعنی یہ وہ محبت و عشق کا عالم ہے کہ اتنے اس میں چلے جائیں کہ ہمارا دل منقلب ہو اور ہماری آنکھوں سے آنسو روا ہو یعنی دعائیں تو ہم کر ہی رہے ہیں مزید کر بھی سکتے ہیں لیکن ایسا کوئی عمل جو الله رب العزت کی بارگاہ میں قبول و مقبول ہو جائے ایسا عمل و کام جو الله کو بھی اور امام کی نگاہ میں پسند ہو جائے اور اس کے لیے ہمیں کوئی استاد محترم مشورہ دیں؟

جواب:
دعاؤں اور روحانی پروگرام کے ساتھ ساتھ مہدوی فکر اور معرفت کے پیغامات آگے بڑھائیں
اپنی گفتگو،تقریروں پر مشتمل چھوٹے چھوٹے پروگرام رکھیں۔دعاؤں کے پروگراموں میں درس اور مباحثہ رکھا جائے.
اس موضوع پر لٹریچر بنایا جائے یا جو موجود ہے بازار میں وہ لیکرآگے لوگوں کو دیا جائے انشاءاللہ اس کام کو جب تک ہم عملی،علمی اور اخلاقی ہر حوالے سے آگے نہیں بڑھائیں گے تو یہ مہدوی سماج نہیں بنیں گا۔
خود ہمارے اخلاق بھی مہدوی ہونے چاہئے۔ہمارا اپنا طرز عمل وظائف منتظرین کے مطابق ہونا چاہئے جسطرح آپ نے کورس ون میں پڑھا ہے کہ اہل انتظار جو ہیں وہ امر بالمعروف کرتے ہیں۔اہل انتظار ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں اہل انتظار اپنے مولا کو یاد کرتے ہیں۔
اہل انتظار،اہل دعائیں واہل عبادت اور حقوق العباد کو انجام دینے والے ہیں یہ ساری چیزیں ہمارے اپنے عمل سے بھی ظاہر ہونی چاہئے۔

استاد مہدویت علی اصغر سیفی صاحب
عالمی مرکز مہدویت قم​

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *