میرا سوال ھے کہ ہمارے ہاں ایک آزادی مارچ فلسطین کے لیے ہوا جہاں اہل سنت اور اہل تشیع نے۔
میرا سوال ھے کہ ہمارے ہاں ایک آزادی مارچ فلسطین کے لیے ہوا جہاں اہل سنت اور اہل تشیع نے۔
سوال:
میرا سوال ھے کہ ہمارے ہاں ایک آزادی مارچ فلسطین کے لیے ہوا جہاں اہل سنت اور اہل تشیع نے مل جل کر مختلف پارٹیز نے نکالا اس میں وہ تقریر اور اہل سنت کو بھی دعوت دے رہے تھے کہ آپ بھی فتوی دیں ہم بھی فتوی دیتے ہیں جہاد کا کیونکہ ایران بھی کچھ نہیں کر رہا اور باقی مسلم مالک ترکی اور سعودی عرب یہ جب کچھ نہیں کر رہے تو پھر ہمیں راستہ دیں کہ ہم یہاں سے مرد عورتیں نکلیں تو فتوی کیا رہبر معظم کے علاوہ کوئی اوردینے کا حق رکھتا ہے پلیز اسکی وضاحت کردیں؟
جواب:
ہمارے شیعوں کے اندر کچھ ایسے حلقے بھی ہیں جو ایران کے خلاف ہیں۔تو ظاہرا انکی طرف سے یہ جلوس تھاورنہ ایران کی خدمات کا انکار اہل سنت بھی نہیں کرتے پوری دنیا کو پتہ ہے اس وقت ایک ہی ملک ہے جو اسرائیل اور آمریکہ کے خلاف کھڑا ہے اوراپنی ساری کوششیں صرف کررہا ہے اور اللہ تعالیٰ انہیں کامیاب کریں وہ ایران ہی ہے اور باقی پوری دنیا سے بھی مسلمان عام بیچارے اپنی طرف سے کوششیں کررہے ہیں لیکن حکومتیں جو ہیں وہ خاموش ہیں بزدلی کی وجہ سے یا آمریکہ کی دھمکی سے ڈری ہوئی جو بھی ہے اپنے اپنے مفادات کے چکر میں سارے خاموش ہیں.
باقی رہی بات فتوے کی وہ صرف مراجع اور ولی فقیہ دے سکتے ہیں باقی عام مولوی اور عام لوگوں کو یہ حق نہیں ہیں فتوا دینے کا اس میں ہم جو ہیں اپنے مراجع اور ولی فقیہ کی طرف سے دیکھیں گے اگر انکی طرف سے کوئی فتوا آیا تو پھر جسطرح انکے مقلدین یعنی ماننے والے اسکے مطابق عمل کریں۔
استاد مہدویت علی اصغر سیفی صاحب
عالمی مرکز مہدویت قم