میرا سوال ھے کہ ہماری زمین کسی بھی لمحے آئمہ سے خالی نہیں رہ سکتی ہے جس وقت ایک امام۔۔۔
میرا سوال ھے کہ ہماری زمین کسی بھی لمحے آئمہ سے خالی نہیں رہ سکتی ہے جس وقت ایک امام۔۔۔
سوال:
میرا سوال ھے کہ ہماری زمین کسی بھی لمحے آئمہ سے خالی نہیں رہ سکتی ہے جس وقت ایک امام دنیا سے جاتا ہے تو اگلے ہی لمحے دوسرے امام ہوتے ہیں تو سائنس نے فورس آف کئیروئٹی کے بارے میں کہا کہ زمین میں فورس آف کئیروئٹی ہے ہم دینی اعتبار سے دیکھیں تو کیا امام کے وجود کو اس سے متعلق کر سکتے ہیں آیا یہ وہی فورس آف کئیروئٹی ہے جو سانئسدانوں نے بتایا ہیں ہمیں
کیا یہ امام کا وجود ہو سکتا ہے یعنی اسکی دوسری فارم بھی امام کا وجود بھی ہوسکتی ہے؟
دوسرا یہ کہ سوال کی جگہ احادیث معراج جو پڑھ رہے ہیں دروس حدیث معراج ،تو اس سے پہلے جتنے بھی بیان ہوتے ہیں یا اہل سنت میں بھی بیان ہوتے ہیں یا پھر ممبر سے علماء ہمیں معراج کے متعلق بتاتے ہیں کہ اسطرح رسول اللہ معراج پر گۓ، لیکن یہ جو دروس معراج ہیں اسکو عام طور پر نہیں بیان کیا جاتا کیونکہ یہ بھی خوبصورت احادیث ہیں انہیں بنیادی طور پر اسلام کہتا ہے کہ مسلمان کے اندر کچھ ہونا چاہیے تو اگر ہمیں یہ احادیث بتائی جائیں بچوں کو تو ماشاءاللہ بہت اچھاہوگا؟
جواب:
جس پاور کا آپ ذکر کر رہی ہے اس طرح کی چیز ہوسکتی ہے یقینا حجت خدا سب سے بڑی طاقت ہےکائنات میں اللہ کی،
اسکے علاوہ اور بھی بے پناہ طاقتیں ہیں بلآخر خدا نے اس زمین کا جو نظام ہے وہ اسباب و مسببات جسے ہم کہتے ہیں مختلف چیزوں کے ذریعے سنبھالا ہوا ہے اور یہ نظام چل رہا ہے اصل تو اللہ کی طاقت ہے اور اللہ کی طاقت کا ایک مظہر امام کی ذات ہےجنہیں واسطہ فیض کہا جاتا ہے تو امام کا وجود زمین کی بقاء کے لیے اور اسکے نظام کے چلنے کے لیے ضروری ہے جیسے پورے جسم کے لیے ایک قلب کا ہونا ضروری ہے اللہ نے ہر چیز کے اندر ایک چیز کو مرکز قرار دیا ہے کہ جس پر باقی چیز کا انحصار ہوتا ہے اور وہ مرکز قدرت خدا کا ایک نمونہ ہوتا ہے.
حدیث معراج کے حوالےسے آپکی خدمت میں ہیں کہ اہل سنت کا پتہ نہیں ہے لیکن شیعہ روایات میں حدیث معراج جو مشہور ہے وہ یہی ہے جو بیان ہو رہی ہے اہل سنت میں بھی ہے البتہ تھوڑا تبدیلی کے ساتھ کچھ نہ کچھ جملے ہیں مکمل اسطرح نہیں ہیں اور ہمارے جو خطیب حضرات ہیں وہ معراج پڑھتے ہیں صرف اس عنوان سے کہ مولا علی علیہ السلام کی کوئی فضیلت بیان ہو جاۓ پردہ کے پیچھے کون تھا ہاتھ کس کا نکلا تھا وہ ایک نعرہ لگانے والی مجلس ہوتی ہے یا رسول اللہ کا خود جانا پروردگار کے حکم پر معراج میں،رسول اللہ کا معراج پر جانا اسکو بیان کر دیتے ہیں لیکن وہاں جو گفتگو ہوئی پروردگار کی اپنے حبیب سے وہ اس لیے بیان نہیں ہوتی چونکہ اسکے اندر تبلیغ ہےاور آپکو پتہ ہے سب آپ جیسے لوگ تو نہیں ہیں بہت سارے لوگ تبلیغی باتیں سن کر پھر وہ نعرہ تو نہیں مارتے بلکہ سونا شروع ہو جاتے ہیں اور کچھ خستہ ہونے لگ جاتے ہیں لہذا جب پیشہ ور خطیب نہیں پڑھتے تو علماء کو چاہیے کہ یہ اہم گفتگو بہترین نکات میں بیان کریں تاکہ لوگوں کی اصلاح ہو وہ اس سے درس لیں اور اپنا نظام زندگی اس پر استوار کریں۔
استاد مہدویت علی اصغر سیفی صاحب
عالمی مرکز مہدویت قم