مہدوی سوال وجواب
سوال:
میرا سوال ھے کہ منتظر افراط و تفریط سے کس طرح باز رہے۔۔۔ (افراط و تفریط کیا ہے)؟
جواب:
افراط و تفریط کی مثال دیتا ہوں افراط یعنی زیادہ روی ہیں اور تفریط یعنی اپنے آپ کو کم کرنا،اپنا ہاتھ کھینچنا اور وہ کام نہ کرنا مثلا ایک آدمی جو ہے الله تعالیٰ نے ایک نارمل رویہ دیا کہ ہم اپنا رزق کمائیں اپنے بچوں اور اپنے اوپر پر خرچ کریں اور ساتھ فقرا و مساکین،خمس و زکوۃ اور صدقہ کی شکل میں خرچ کریں.
لیکن ایک آدمی سارا کچھ حتی اپنے بچوں کا بھی اٹھا کر خرچ کر دیں اور بچے اسکے پیچھے سے بھوکے رہے گھر میں پریشانیاں ہوں اور وہ سارے لوگوں میں بانٹتا رہے یہ افراط ہیں یہ زیادہ روی ہیں۔
ایک شخص جو ہے سارا کما کما کے اپنے گھر میں ہی رکھیں اور کسی کو بھی نہ دیں حتی واجبات مالی ادا نہ کرے تو یہ ایک قسم کی تفریط ہے تو یا جیسے ہم عقائد کے اندر دیکھتے ہیں افراط و تفریط تو کچھ لوگ اماموں کی محبت میں غلو کی طرف چلے جاتے ہیں یا بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں ان کا مقام خدا کے برابر لے آتے ہیں اور کچھ ان کا مقام گھٹا رہے ہیں یہ بھی افراط و تفر یط ہیں۔
تو اس لیے ہماری زندگی کے امور ،عمل اور عقائد ہر جگہ پر اسکی مثالیں ہیں۔
منتظر اپنے عقائد میں قرآن و حدیث کے تابع ہو اور عمل میں محمد و آل محمد کے تابع ہو انکو اپنا اسوہ قرار دے یہ صحیح مومنانہ و منتظرانہ زندگی ہے
استاد مہدویت علی اصغر سیفی صاحب
عالمی مرکز مہدویت قم