سوال:
میرا سوال ھے کہ صرف العجل کہنے سے امام نہیں آئیں گئے جب تک ہم عمل نہیں کریں گے جیسے کہ ہم علم حاصل کرنا چاہ رہے ہیں مہدویت کو سیکھنا چاہ رہے ہیں تو جو آپ ہمیں درس بھیجتے ہیں جو قرآن کی آیات ہیں جب تک ان کو ہم سمجھیں اور سوچیں گے نہیں تو ہم مہدویت پر عبور حاصل نہیں کر سکتے تو اسی طرح سے سورہ کہف میں جناب ذوالقرنین کا واقعہ ہے کہ جب لوگ ظلم سے تنگ آگئے تو پھر انہوں نے پکارا تو جناب ذوالقرنین آۓ تو لوگوں نے کہا ہم آپکو مال دیتے ہیں جناب ذوالقرنین نے کہا مجھے مال نہیں چاہیے بلکہ مجھے تو تم لوگوں کا عمل چاہیے تو جو ہمارے امام عج ہیں وہ بھی ہم سے عمل چاہتے ہیں ہم انکے اوپر ایمان تو لے آۓ ہیں ہمیں یقین کامل ہیں ہمارے امام زندہ ہیں،پردہ غیبت میں ہیں اور اللہ کے اذن سے ہی ظہور کریں گے تو بس میرا تو یہ دل چاہتا ہے کہ ہم وہ عمل کریں یعنی عمل صالح کریں کہ جب ہمارے امام کا ظہور ہو تو ہم انکو پہچان سکیں تو انکی معرفت کے لیے دعاۓ عہد کے علاوہ اور کیا وظیفہ کر سکتے ہیں پلیز رہنمائی کر دیں؟
جواب:
بالکل صحیح فرمایا خالی دعاؤں سے ظہور نہیں ہوگا جب تک ہم عمل نہیں کریں گے۔
عمل کے اندر وظائف منتظرین کی جو بحث ہیں اس پر آپ غور وفکر فرمائیں کچھ اعمال فردی ہیں جیسے انسان کا با نماز ہونا،اہل روزہ،اہل زکوۃ وخمس ہونا۔اور کچھ اجتماعی جیسے امر بالمعروف اور مومنین سے تعاون ، اخلاق حسنہ وغیرہ
اسی طرح دعائیں و مناجات۔دعاؤں میں آپ دعاۓ عہد پڑھتی ہے یا زیارت آل یسین و دعائے ندبہ بھی پڑھیں اور اسکے علاوہ جو ہیں مولا کی سلامتی کا صدقہ دیں اور اپنے ارد گرد جو رشتہ دار،عزیزان،دوست واحباب یا اہل محلہ ہیں وہاں اگر کوئی غریب،محتاج سفید پوش ہیں انکی بھی مدد کریں اور جہاں کہیں بھی راہ خدا میں کام کرنے کا موقعہ مل رہا ہے وہاں شریک ہو جاۓ یہ سب ہمارے بنیادی وظائف ہیں.
استاد مہدویت علی اصغر سیفی صاحب
عالمی مرکز مہدویت قم