میرا سوال ھے کہ رجعت کے ہم تو قائل ہیں جیسے کتابوں اور دروس میں پڑھا ہے کہ قیامت سے ۔۔۔
میرا سوال ھے کہ رجعت کے ہم تو قائل ہیں جیسے کتابوں اور دروس میں پڑھا ہے کہ قیامت سے ۔۔۔
سوال:
میرا سوال ھے کہ رجعت کے ہم تو قائل ہیں جیسے کتابوں اور دروس میں پڑھا ہے کہ قیامت سے پہلے رجعت ہوگی اور اس میں کون کون اٹھے گا لیکن اہل سنت اس بات کو نہیں مانتے یعنی قرآن کی آیت کو بھی کسی اور جگہ پر لے جاتے ہیں تو اسکے بارے میں بتا دیں؟
جواب:
اہل سنت تو ہمارے آئمہ علیہم السلام کے دور میں بھی نہیں مانتے تھے اور آئمہ علیہم السلام قرآن سے استدالال کرتے تھے قرآن کی وہ آیات جو یہ کہتی ہیں کہ بعض لوگوں کو اٹھایا جائے گا نہ کہ سب لوگوں کو تو یہ قیامت سے متعلق نہیں ہے اہل سنت ان کو بھی قیامت سے متعلق سمجھتے ہیں۔
تو ہمارے آئمہ علیہم السلام فرماتے تھے کہ قیامت میں سب کو اٹھایا جائے گا اور یہ جو کہا گیا ہے کہ بعض کو اٹھایا جائے گا یہ امام مہدی علیہ السلام کے دور میں رجعت ہے۔
تو رجعت جو ہے وہ مکتب تشیعوں کا ہی عقیدہ ہے اور مکتب تشیعوں کا ایک ممتاز انفرادی عقیدہ ہے جو کسی اور مذہب میں نہیں پایا جاتا ہے بلکہ کہا گیا ہے ہماری روایات میں جو رجعت کا قائل نہیں گویا وہ شیعہ ہی نہیں تو اہل سنت کا ماننا یا ماننا ہماری لیے حجت نہیں ہے.
استاد مہدویت علی اصغر سیفی صاحب
عالمی مرکز مہدویت قم