سوالات و جوابات
سوالات و جوابات
استاد حجت الاسلام والمسلمین علی اصغر سیفی
سوال:امام زمانہ عج کو لقب قائم کس نے دیا۔؟_
جواب
روایات کی رو سے امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کو یہ لقب (قائم) آئمہ معصومین علیہم السلام سے ملا ہے۔
مثلاً امام جعفر صادق علیہ السلام سے جب سوالات پوچھے گئے تو آپ علیہ السلام نے جواب میں فرمایا: کہ *”اس لیے انہیں قائم کا لقب ملا کہ جب لوگ انہیں بھول جائیں گے ان کا ذکر ہی نہیں ملے گا تو وہ عج ایک بہت بڑا قیام کریں گے اور دنیا کو عدل وانصاف سے بھر دیں گے.”
اسی طرح امام محمد تقی علیہ السلام سے جو روایات نقل ہوئیں اس میں فرمایا کہ “میرے بعد میرا بیٹا علی اور پھر ان کا بیٹا حسن امام ہے۔”
اس کے بعد آپ علیہ السلام خاموش ہو گئے، پھر راوی نے پوچھا ان کے بعد کون امام ہیں تو آپ علیہ سلام نے گریہ کیا اور فرمایا اس کے بعد قائم امام ہے ۔
پوچھا انھیں قائم کیوں کہا گیا تو فرمایا اس لئے کہ “لوگ انھیں بھول جائیں گے اور وہ اس وقت قیام کریں گے”
ان روایات کی رو سے پتا چلتا ہے کہ جو مولا عج کے دشمن ہیں جو مولا کو دنیا کے لیے خطرہ کے طور پر پیش کرتے ہیں جیسے صیہونیت مسیحت، ملحدین اور مشرکین۔
اور کچھ اسلام کے اندر سے انکار مہدویت ہو رہا ہے جیسے اہل تسنن اور دیگر فرقے جن کے مطابق کوئی مہدی نہیں ہے البتہ آخرالزمان میں کوئی شخص آئے گا۔
اور کچھ اہل تشیع کے اندر بھی جو مرشد بازی، پیر بازی چلائی ہوئی ہے اور لوگوں کو امام مہدی عج سے ہٹا کر اپنے مرشد کے چکر میں لگایا ہوا ہے اور اپنے سجدے کروا رہے ہیں۔
تو اب لوگ ان چیزوں میں الجھے ہوئے ہیں جس طرح ذکر ہونا چاہیے تھا مولا عج کا اس طرح نہیں ہو رہا ہے اور پھر ایک دم جب مولا عج ظہور فرمائیں گے اور امر عظیم کو قائم کریں گے اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے تو پھر لوگ انہیں قائم عج بحق پکاریں گے ۔
علل الشرائع جو ایک اہم کتاب ہے اس میں ابو حمزہ ثمالی نے امام باقر علیہ السلام سے یہ سوال کیا کہ آپ سب امام بحق نہیں ہیں۔؟
فرمایا “ہم سب قائم بحق ہیں”
اس نے پوچھا پھر کیوں بارہویں کو قائم کا لقب ملا.؟
تو امام علیہ السلام نے فرمایا کہ “جب میرے جد امام حسین علیہ السلام شہید ہوئے ان کی مظلومانہ شہادت کے بعد عرش پر فرشتوں نے آہ و بکا کیا اور کہا کہ پروردگارا تیرے برگزیدہ بندے کو کہ جو تیرے برگزیدہ بندے کا فرزند ہے کس طرح قتل کیا گیا اور تو قاتلوں کو کچھ بھی نہیں کہہ رہا۔!؟”
“اب پروردگار نے فرشتوں سے کہا صبر کریں اور امام حسین علیہ السّلام کی ذریت سے اماموں کی زیارت کرائی اور ان میں سے ایک امام کھڑی حالت میں نماز قائم کیے ہوئے تھے تو فرمایا کہ یہ وہ قائم ہے کہ جس کے ذریعے میں دشمنوں سے انتقام لوں گا اور دینِ حق کو قائم کروں گا۔”
تو بالآخر یہ لقب (قائم) مولا امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے ساتھ خاص ہے۔
ان روایات سے ایک امر کی طرف اشارہ ملا ہے کہ جتنی بھی اللہ کی طرف سے حجتیں آئیں چاہیے نبی یا امام یہ توفیق صرف مولا عج کو نصیب ہوئی کہ وہ مشرق سے مغرب تک دین کو، حکم خدا کو،عدل و انصاف کو قائم کریں گے ۔ انشاءاللہ اللہ تعالی۔