سوالات وجوابات
سوالات وجوابات
سوالات وجوابات
استاد حجت الاسلام و المسلمین علی اصغر سیفی
سوال:– سلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آغا صاحب سوال یہ ہے کہ کیا آئمہ طاہرین علیہم السلام سے بلا واسطہ مانگنا عین توحید نہیں اور شرک ہے؟
کوئی کہتا ہے وہ واسطہ ہیں اور انکے توسل سے دعا مانگیں اور کچھ کہتے ہیں مستقیما مانگنا عین توحید افعالی ہے کیونکہ انکا عقیدہ ہے وہ اذن اللہ سے عطا فرماتے ہیں
پلیز آپ درست عقیدہ کیطرف رھنمایی فرمائیے۔
جواب :– وعلیک السلام
محمد اور آل محمد ع سے وہ چیزیں بلا واسطہ مانگ سکتے ھیں جو اللہ نے انہیں سپرد کیں اور ھمیں دینے کے لیے انہیں ھماری طرف بھیجا مثلاً ھدایت ان کے پاس ھے، علم ان کے پاس ھے، تربیت ان کے پاس ھے۔ چونکہ وہ ھمارے مربی بھی ھیں اور معلم بھی ھیں ھادی بھی ھیں ۔
لیکن جو چیزیں پروردگار خود دیتا ھے جیسے رزق وہ خود دیتا ھے اولاد خود دیتا ھے، زندگی وہ خود دیتا ھے، شفا وہ خود دیتا ھے۔ تقریباً جتنے بھی عالم تکوینی سے متعلق مسائل ھیں اس میں براہ راست خدا سے مانگنا چاھییے کیونکہ وہ ھے سب کو دینے والا۔ حتی اماموں کو بھی وھی دیتا ھے ۔ ھاں اس میں ھم آئمہ ع کو وسیلہ بنا سکتے ھیں کہ ان کے زریعے اللّٰہ کی بارگاہ میں دعا کرسکتے ھیں۔ وہاں وہ وسیلہ ھے تو یہی توحید ھے ۔ توحید افعالی بھی یہی ھے کہ خدا اپنے فعل کے اندر بھی واحد ھے اس کے فعل کے اندر کوئی شریک نہیں ۔ مثلاً اگر وہ رزق دیتا ھے تو وھی دیتا ھے کوئی اور اس کے ساتھ شریک نہیں ۔ یہ ھمارے بعض اھل ممبر اپنی جھالت یا غفلت یا لوگوں کی من پسند ہاتوں کے چکر میں غلط معنی کرتے ھیں توحید افعالی کے۔ اللّٰہ ان کو ھدایت دے اور لوگوں کو بھی چاھییے کہ ایسے علماء کو سنیں جو حقائق بیان کرتے ھیں۔