آخری پوسٹیں
درس امامت 4_ فلسفہ وجوب عصمت اہل سنت کے نظریہ کی رد
جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ_گوھر شاہی سے آشنائی- درس10
جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ_درس 8_ موضوع درس: قادیانیت سے آشنائی
دروس لقاءاللہ_ اللہ کے خالص بندوں کے مقامات
کتابچہ 14_موضوع : جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ
کتابچہ 14 _ موضوع : جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ
سلسلہ دروس انتظار

سلسلہ دروس انتظار – درس 16

موضوع: انتظار کے ثمرات ، منتظر باامید ہے ، انتظار اور تشیع کی بقاء کا فلسفہ،زندہ امام کے وجود پر یقین اور انکے ظہور کی امید شیعہ کی حیات،امام زمان عج کی ہمراہی ، اقتداء امام ہی شیعہ زندگی ، آج کے شیعہ سے امام زمان عج کی جھلک، آج کی دعائے امام زمان عج جو منتظرین کی شخصیت بیان کرتی ہے، امام زمان عج کی ہمراہی کی دعا، ماہ رمضان کی دعاؤں کا فلسفہ، خیمہ امام زمان عج کیا ہے؟

استاد محترم آغا علی اصغر سیفی صاحب

خلاصہ : 
موضوع سخن: انتظار کے ثمرات ہیں۔ ایک منتظر جو اپنے وظائف منتظرین کو انجام دے رہا ہے۔ اس کی شخصیت کیسی ہے اور وہ کن صفات و کردار کا مالک ہے۔

اس حوالے سے چوتھا نکتہ امید ہے۔

امید :
منتظر یعنی مایوس نہیں ہے۔ اگرچہ دنیا میں بے پناہ ظلم ، گناہ، پریشانیاں مصیبتیں دیکھ رہا ہے لیکن اس کو یقین ہے کہ وہ جس امامؑ کی امامت کا قائل ہے اور جس نے ظہور کرنا ہے وہ ابھی زندہ ہے اور ہمارے درمیان موجود ہے اور حاضر و ناظر ہے۔ نتیجتاً وہ کبھی بھی مایوس نہیں ہوگا اور ان تمام حالات کا مقابلہ اس امید سے کرے گا کہ میرے مولاؑ کسی وقت ظہور کر سکتے ہیں اور یہ دنیا جو ظلم وستم بھری ہوئی ہے مرکزِ عدالت بن جائے گی۔ اور لوگ ظلم و ستم سے نکل کر ہدایت کے نور میں آجائیں گے ۔ پھر وہ اسی امید پر سخت ترین حالات، اپنے نفس اور شیطان سے لڑتا ہے۔ اور اردگرد معاشرے میں انسانوں کی شکل میں بےپناہ شیاطین اور ان کے نامشروط تقاضوں سے لڑتا ہے۔

بلآخر وہ جیتا ہے اور اپنے ساتھ بہت سارے لوگوں کو جینے کا درس دیتا ہے۔ دنیا میں کوئی بھی تحریک اس وقت تک زندہ رہتی ہے کہ جب تک انہیں امید ہو کہ ان کا رہبر زندہ ہے۔ اگرچہ وہ رہبر کچھ بھی نہ کر رہا ہو لیکن اس کا زندہ ہونا ہی کافی ہوتا ہے اورلوگوں کو حوصلہ و توانائی دیتا ہے۔ اور اگر وہ رہبر نہ ہو اور فوت ہو جائے تو وہ فوراً اختلافات کا شکار ہوجاتی ہے اور دشمن اسے ختم کر دیتے ہیں۔

امام مہدیؑ عج ہمارے درمیان تقریباً بارہ سو سال سے ہیں اور زندہ ہیں۔ بے پناہ واقعاتِ ملاقات اور ان کے خطوط اور ان کا شرق و غرب میں مسلسل سفر اور حرکت میں رہنا۔ جہاں شیعوں کو بہت ساری مصیبتوں اور مسائل سے بچائے ہوئے ہے وہاں شیعہ ملت کے اندر امیدِ عدالت اور زندگی کی روح بھی پھونکے ہوئے ہے اور شیعہ اپنے مولاؑ کے ظہور کی امید کے ساتھ اپنے مکتب کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔

5 ۔ امام کی معیت:
منتظر کے لیے کوئی نہ کوئی آئیڈیل، اسوہ اور نمونہ ہونا چاہیے۔ آخر اس کی زندگی کس سے ملنی چاہیے۔ شعیوں کی زندگی ہمیشہ اپنے آئمہ جیسی ہونی چاہیے اور آج کے شیعہ کی زندگی امام مہدی جیسی ہونی چاہیے۔ کیونکہ وہ ان کے ہمراہ و ہمرکاب ہے۔

شیعہ یعنی اپنے امامؑ عج جیسا ۔

ایک معروف دعا ہے جو امام زمان عج سے نقل ہوئی ، مفاتیح الجنان میں ہے۔ 

••• ♦♦♦ •••

اللّٰھُمّ ارزُقنا اللّهُمَّ ارْزُقْنا تَوْفِيقَ الطَّاعَةِ وَبُعْدَ المَعْصِيَةِ وَصِدْقَ النِيَّةِ وَعِرْفانَ الحُرْمَةِ، وَأَكْرِمْنا بالْهُدى وَالاسْتِقامَةِ وَسَدِّدْ أَلْسِنَتَنا بِالصَّوابِ وَالحِكْمَةِ، وَاملأ قُلُوبَنا بِالْعِلْمِ وَالمَعْرفَةِ، وَطَهِّرْ بُطُونَنا مِنَ الحَرامِ وَالشُّبْهَةِ، وَاكْفُفْ أَيْدِيَنا عَنْ الظُّلْمِ وَالسَّرِقَةِ، وَاغْضُضْ أَبْصارَنا عَنْ الفُجُورِ وَالخيانَةِ، وَاسْدُدْ أَسْماعَنا عَنْ اللَّغْوِ وَالغِيْبَةِ، وَتَفَضَّلْ عَلى عُلَمائِنا بِالزُّهْدِ وَالنَّصِيحَةِ وَعَلى المُتَعَلِّمِينَ بالجِهْدِ وَالرَّغْبَةِ وَعَلى المُسْتَمِعِينَ بِالاتِّباعِ وَالمَوْعِظَةِ، وَعَلى مَرْضى المُسْلِمِينَ بِالشِّفاءِ وَالرَّاحَةِ، وَعَلى مَوْتاهُمْ بِالرَّأْفَةِ وَالرَّحْمَةِ، وَعَلى مَشايِخِنا بِالْوِقارِ وَالسَّكِينَةِ، وَعَلى الشَّبابِ بِالاِنابَةِ وَالتَّوْبَةِ، وَعَلى النِّساءِ بالحَياءِ وَالعِفَّةِ، وَعَلى الاَغْنِياءِ بِالتَّواضِعِ وَالسِّعَةِ، وَعَلى الُفَقراءِ بِالْصَبْرِ وَالقَناعَةِ وَعَلى الغُزاةِ بِالْنَصْرِ وَالغَلَبَةِ، وَعَلى الاُسَراءِ بِالْخَلاصِ وَالرَّاحَةِ، وَعَلى الاُمَراءِ بِالعَدْلِ وَالشَّفَقَةِ، وَعَلى الرَّعِيَّةِ بِالإنْصافِ وَحُسْنِ السَّيرَةِ، وَبارِكْ لِلْحُجّاجِ وَالزُّوّارِ فِي الزَّادِ وَالنَّفَقَةِ، وَاقْضِ ماأَوْجَبْتَ عَلَيْهِمْ مِنَ الحَجِّ وَالعُمْرَةِ بِفَضْلِكَ وَرَحْمَتِكَ ياأَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ 

اے معبود توفیق دے ہمیں اطاعت کرنے، نافرمانی سے دور رہنے، نیت صاف رکھنے اور حرمتوں کو پہچاننے کی اور ہمیں راہ راست اور ثابت قدمی سے سرفراز فرما اور ہماری زبانوں کو خوبی و دانائی سے بولنے کی توفیق دے ہمارے دلوں کو علم و معرفت سے بھر دے اور ہمارے شکموں کو حرام اور مشکوک غذا سے پاک رکھ ہمارے ہاتھوں کو ستم اور چوری کرنے سے بچائے رکھ اور ہماری آنکھوں کو بدی اور خیانت سے باز رکھاور ہمارے کانوں کو چغلی اور بے فائدہ باتیں سننے سے محفوظ فرما ہمارے علمائے دین پر زہد ونصیحت کی ارزانی فرما اور ہمارے طالب علموں کو محنت اور رغبت عطا کروعظ سننے والوں کو نصیحت حاصل کرتے اور پیروی کرنے کی توفیق دے اور بیمار مسلمانوں کو شفایاب فرما اور آرام دے ان کے مرحومین پر مہربانی فرما ہمارے بوڑھوں کو وقار اور سکون عطا کر اور ہمارے جوانوں کوتوبہ و استغفار کی توفیق دے اور عورتوں کو حیا اور پاکدامنی عنایت فرما ہمارے تونگروں کی فروتنی اور سخاوت عطا کر دے اور مفلسوں کو صبر و قناعت بخش دے غازیوں کو مدد اور غلبہ دے قیدیوں کو رہائی اور آرام دے حاکموں کو انصاف اور نرمی کی توفیق دے اور عوام کو حق شناسی اور نیک کردار بنا دے حاجیوں اور زائروں کے زاد راہ اور خرچ میں برکت دے اور ان پر جو حج اور عمرہ تو نے واجب کیا ہے وہ اچھی طرح ادا کر دے اپنے فضل سے اور اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

••• ♦♦♦ •••

یہ دعائے امام زمان عج ان دعاوں میں سے ایک دعا ہے جو ہم ماہ رمضان میں مانگتے ہیں لیکن یہ ہماری پوری زندگی کی عکاسی ہے۔ ماہ رمضان کی دعاؤں کا فلسفہ یہ ہے کہ یہ ماہ ہمیں دعائیں مانگنے کا سلیقہ سیکھاتا ہے ماہ رمضان معلم دعا ہے کہ باقی 11 مہینوں میں زندگی کیسے گذارنی ہے وہ درس ماہ رمضان دیتا ہے۔

منتظر یعنی اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں یعنی اپنے امام جیسا ہو۔ وہ عبادتوں میں اپنے امام جیسا ہو اور لوگوں کے امور کو پورا کرنے میں مولاؑ جیسا ہو۔ اور اپنے معاملات، اپنے اقتصادی امور، اپنے ہمسائے، اپنے والدین اور اپنے عزیزوں کے حقوق و صلہ رحمی میں اپنے امام جیسا ہو۔

اسی لیے ہم دیکھتے ہیں کہ روایات کے اندر ایک بامعرفت منتظر کی جو شخصیت بیان کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ:

کمن ھو مع القائم فی فسطاطہ
اس شخص کی مانند ہے جو امام قائمؑ کے خیمہ میں ہو۔

منتظر یعنی امام مہدی عج کے ہمراہ ان کے خیمہ میں رہنے والا۔ یہ اصل میں ہماری شیعہ زندگی ہے کہ ہم اپنے امام ؑ کے ساتھ رہیں۔ اپنی خیالی و حقیقی زندگی میں امام ؑ کی ہمراہی کریں امام ؑ کی جھلک ہمارے وجود سے ظاہر ہو۔ جو ہمیں دیکھے اسے امام مہدیؑ عج کی یاد آئے یعنی ہماری زندگی کاملاً مہدوی زندگی ہو۔ جب ہمارے رنگ مہدوی ہونگے تو تب مولا ظہور فرمائیں گے۔ ہم میں سے بہت سو کے رنگ الہیٰ نہیں بلکہ شیطانی ہیں تو مولاؑ کیسے ظہور کریں۔

امام زمانہؑ عج کو ایسے سپاہ چاہیے جو اپنے کمانڈر اپنے رہبر و سالار کی خوشبو دیتی ہو۔

پروردگار عالم ہم سب کو زمانے کے امامؑ کی ہمراہی اور ان کے ہمرکاب ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔
والسلام۔

عالمی مرکز مہدویت قم

دیدگاهتان را بنویسید