سلسلہ درس انتظار – درس 19
سلسلہ درس انتظار – درس 19
موضوع: انتظار کے نتائج ، کون ظہور نزدیک دیکھ رہا کون دور دیکھ رہا، باطل پر حق کی کامیابی، نبی کریم ص کی بشارت، اللہ کی لوگوں سے محبت کی عظیم مثال ، تعجیل فرج میں دعا کا کردار، بنی اسرائیل کی دعاؤں کا اثر
استاد محترم آغا علی اصغر سیفی صاحب
خلاصہ :
موضوع سخن انتظار ہے اور آج اس موضو کا آخری درس ہے۔ پروردگار ہم سب کو ایسا انتظار نصیب فرمائے۔
انتظار کا نتیجہ:
اس انتظار کا نتیجہ، آخری منجی کی غیبت کا خاتمہ اور ان کا ظہور ہے۔ اللہ تعالیٰ وہ زمانہ جلد دکھائے کہ غیبت کی یہ ظلمت جلد ختم ہو اور صبح ظہور شروع ہو۔
جیسا کہ دعائے عہد میں ہے کہ:
انھم یرونہ بعید ا و نراہ قریبا
اگر ہم انتظار کریں گے تو ہم ظہور کو نزدیک دیکھیں گے۔ دنیا میں ظالم ہیں جو ظہور کو دور دیکھتے ہیں۔
ہمارا انتظار، ہماری ہر حرکت اور ہماری نیکیاں امامؑ کے ظہور کو نزدیک کریں گی۔ انشاءاللہ۔
۔ا۔ باطل پر حق کی حتمی کامیابی:
ہم نتیجہ کس طرح دیکھتےہیں تو وہ باطل پر حق کی حتمی کامیابی ہے۔ ۔ جیسا کہ قرآن میں سورہ اسراء کے اندر ارشاد ہو رہا ہے:
” جاء الحق وزھق الباطل”
جب حق آتا ہے تو باطل مٹ جائے گا۔
امام زمانہؑ عج کی شکل میں حق آئے گا اور دنیا سے ظلم باطل اور یہ گناہوں بھری زندگی اور یہ جو انسانوں کے درد و رنج ہیں یہ ختم ہو جائیں گے۔ اور روایات یہ بتاتی ہیں کہ جب مولاؑ کا دور آئے گا اور معصوم کے وہ عظیم جملے کہ:
لوگوں آخر الزمان اور تاریخ کے آخری حصہ میں میری اولاد سے عظیم مرد ظہور کرے گا اور جب اس کا پرچم فضا میں لہرائے گا تو مشرق و مغرب منور ہو جائیں گے اور اس کے ظہور سے پورے عالم میں خوشی کی لہر دوڑ جائے گی۔
یہ وہی جملے اور بشارتیں ہیں جو ہمارے آئمہؑ نے دیں اور جن کی وجہ سے ہم مولاؑ عج کے ظہور کے شدت سے منتظر ہیں۔
مولاؑ علیؑ روایت میں فرماتے ہیں کہ:
اگر وہ لوگ جو درگاہ الہیٰ سے روگردان ہوگئے ہیں کاش کہ وہ پروردگار کو جانتے کہ وہ کس طرح ان سے محبت کرتا ہے تو وہ خوشی کے مارے اپنی جان دے دیتے۔
یہ اللہ کی محبت ہے کہ اس نے ہمارے لیے اتنا عظیم الشان ھادی اور منجی غیبت میں رکھا ہوا ہے۔ اور خدا صرف ہمارے عمل و حرکت کا منتظر ہے کہ وہ منجی آئے اور دنیا کو خیر و برکت کا محور و مرکز بنا دے۔
بعض لوگ فقط دعا تعجیل فرج تک محدود ہیں البتہ دعا فرج ہونی چاہیے کہ اس کا تعجیل فرج میں بہت بڑا کردار ہے یہ امام زمان عج کا فرمان ہے۔
حضرت صاحب العصر نے اپنے ایک توقیع میں جو اسحاق بن یعقوب کے نام صادر ہوئ فرمایا:
واکثر واالدعا ء بتعجیل الفرج فان ذالک فرجکم
میرے ظہور میں تعجیل کے لیے کثرت سے دعا کرو کیونکہ اس میں آپ کے لیے بھی گشائش ہے۔
امام حسن عسکری ؑ نے بھی تعجیل فرج کی دعا کو زمانہ غیبت کے فتنہ و فساد سے خلاصی کی شرط قرار دیا ہے ۔
آپ نے فرمایا:
خدا کی قسم اس کی غیبت ایسی ہوگی کہ جس میں صرف وہ لوگ ہلاکت سے نجات پائیں گے جنہیں پروردگار اس کی امامت پر ثابت قدم رکھے گا اور تعجیل فرج کی دعا کے لیے موقف کرے گا۔
امام صادقؑ فرماتے ہیں :
جو شخص صبح اور ظہر کی نماز کے بعد کہتے پروردگارا! محمدؐ اور ان کی آل پر درود بھیج اور ان کے فرج میں جلدی فرما وہ قائم کو دیکھے بغیر نہیں مرے گا۔
لہذا یہ ایک منتظر شیعہ کی زندگی کا حصہ ہے کہ وہ روزانہ کی دعاؤں میں مولاؑ کے ظہور کی دعا کو ہمیشہ مقدم رکھے اور اسے یار رکھے۔
جو بھی یہ چاہتا ہے کہ وہ کائنات کا ذخیرہ دیکھے اور خلائق الہیٰ میں سے بہترین آدمؑ و شیثؑ سے لیکر نوحؑ اور پھر ابراہیمؑ و اسماعیل سے موسیٰ ؑ تک، یوشعؑ و عیسیٰ ؑ و شمونؑ سے محمدؐ تک اور پھر علیؑ سے حسنؑ و حسینؑ اور آئمہؑ اطہار تک سب کی زیارت کرے تو ان سب کی صفات ایک شخص میں جمع ہیں اور وہ امام مہدی عج کا وجود مسعود ہے کیونکہ وہ دعا کی تاثیر کو فرج کے قریب کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔
فرمان امام صادق ؑ
دعا کا اتنا بڑا اثر ہے کہ کہتے ہیں کہ حضرت موسیٰ ؑ نے 170 سال بعد آنا تھا لیکن ان دعاؤں کی وجہ سے 170 سال قبل ان کا ظہور ہوا اور بنی اسرائیل کو فرعون کے ظلم و ستم سے رہائی ملی۔
دعا کی فضیلت ہے لیکن دعا کے ساتھ ساتھ جب تک عمل نہیں ہوگا اور ہمارا ہر عمل اور نیکی چاہے وہ معرفت کی شکل میں ہو، تقویٰ ہو، ہم دلی ہو امر بالمعروف ہو ، ہمارے رویے ہمارے اندر عدالت ، مومنین کا ایک دوسرے کے ساتھ تعاون ہو چاہے جس شکل میں ہو وہ مولاؑ کے ظہور میں نزدیکی کا باعث ہے۔
عادل امامؑ عج کو عادل ناصر چاہیے۔
پروردگارا ہم سب کو ان لوگوں میں قرار دے کہ جن کا انتظار مولاؑ کے ظہور کا باعث بنے اور ہم اپنی آنکھوں سے اس حجت الہیٰ کا ظہور دیکھیں اور ان کی ہمراہی میں ان کی خدمت میں دشمنان اسلام سے جنگ کا ہمیں اجر و ثواب ملے۔
الہیٰ آمین۔
والسلام
عالمی مرکز مہدویت قم۔