آخری پوسٹیں
درس امامت 4_ فلسفہ وجوب عصمت اہل سنت کے نظریہ کی رد
جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ_گوھر شاہی سے آشنائی- درس10
جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ_درس 8_ موضوع درس: قادیانیت سے آشنائی
دروس لقاءاللہ_ اللہ کے خالص بندوں کے مقامات
کتابچہ 14_موضوع : جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ
کتابچہ 14 _ موضوع : جھوٹے انحرافی فرقوں اور فتنوں کا مقابلہ

سلسلہ درس اخلاق منتظرین

سلسلہ درس اخلاق منتظرین

کیسے گناہ سے بچیں
استاد حجت الاسلام والمسلمین علی اصغر سیفی

خلاصہ درس
اس درس میں ہمارے اندر نفس امارہ، برائیوں اور بار بار گناہ کرنے جیسی خصلتوں پہ گفتگو کی گئی ہے۔
قرآن مجید میں سورہ یونس میں اللہ تعالی ارشاد فرما رہا ہے۔
وَالَّذِينَ كَسَبُوا السَّيِّئَاتِ جَزَاءُ سَيِّئَةٍ بِمِثْلِهَا وَتَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ ۖ مَّا لَهُم مِّنَ اللَّهِ مِنْ عَاصِمٍ ۖ كَأَنَّمَا أُغْشِيَتْ وُجُوهُهُمْ قِطَعًا مِّنَ اللَّيْلِ مُظْلِمًا ۚ أُولَـٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ (27)
اور جن لوگوں نے برائیاں کمائی ہیں ان کے لئے ہر برائی کے بدلے ویسی ہی برائی ہے اور ان کے چہروں پر گناہوں کی سیاہی بھی ہوگی اور انہیں عذاب الٰہی سے بچانے والا کوئی نہ ہوگا -ان کے چہرے پر جیسے سیاہ رات کی تاریکی کا پردہ ڈال دیا گیا ہو -وہ اہل جہّنم ہیں اور اسی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔

اور بھی بہت ایسی آیات ہیں جن میں اللہ تنبیہ کر رہا ہے انسان کو کہ وہ صدق دل سے استغفار کر کے اچھی راہوں کی طرف آ جائیں۔
اللہ اپنے بندے کو امید دلاتے ہوئے سورہ ہود کی آیت نمبر 3 میں فرما رہا ہے۔

وَأَنِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُمَتِّعْكُم مَّتَاعًا حَسَنًا إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى وَيُؤْتِ كُلَّ ذِي فَضْلٍ فَضْلَهُ ۖ وَإِن تَوَلَّوْا فَإِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ كَبِيرٍ (3)
اور اپنے رب سے استغفار کرو پھر اس کی طرف متوجہ ہوجاؤ وہ تم کو مقررہ مدّت میں بہترین فائدہ عطا کرے گا اور صاحبِ فضل کو اس کے فضل کا حق دے گا اور میں تمہارے بارے میں ایک بڑے دن کے عذاب سے خوفزدہ ہوں۔

ایک سوال کیا جاتا ہے کہ انسان گناہ کیوں کرتا ہے۔ کیوں برائیوں میں مبتلا ہوتا ہے۔ اس کے جواب میں عموما یہی کہا جاتا ہے کہ شیطان نے بھڑکایا ہے۔ لیکن شیطان نے بھی سینکڑوں ہزاروں سال پروردگار کی عبادت کر کے اپنے آپ کو فرشتوں کی صف میں شامل کیا اور فرشتوں میں بھی اسی عبادت کی بناء پر ممتاز ہوا۔ اس سربلندی نے اس کو تکبر میں مبتلا کیا اور اس کے نفس امارہ نے اس کو بھڑکایا۔ لیکن اس نے توبہ نہیں کی اور بارگاہ سے نکالاگیا۔اس کو بعد میں انبیاء کے زمانے میں توبہ کا خیال آیا اور پروردگار نے اس کو آدم کی قبر پہ سجدہ کرنے کا کہا تا کہ اس کا تکبر ختم ہو لیکن یہ نہیں مانا۔ قرآن کے مطابق اس کو وقت معلوم تک مہلت دی گئی ہے۔ اور آئمہ ع نے امام مہدی عج کے ظہور کے زمانے کو وقت معلوم بتایا ہے جب اس کو اس کے لشکر کے ساتھ حاضر کیا جایے گا اور یہ ہلاک ہو گا۔
لیکن اس شیطان اور اس کے لشکر کی ھلاکت کے باوجود بھی انسان گناہ کرے گا اس کا نفس امارہ اسے اکسائے گا۔ امام ع کے تربیت کے انتظامات، ان کے انصاف اور عدالتوں کے قیام سے انسان کا نفس امارہ کمزور پڑ جائے گا۔ توبہ و اسغفار نفس امارہ سےبچائے گا۔ اور نفس مطمنہ سے اس کا دل پرسکون ہو گا۔

دیدگاهتان را بنویسید