زیارت آل یاسین
درس: 15
امام مہدی عج زمین پر بقیۃ اللّٰہ ہیں
استاد محترم آغا علی اصغر سیفی صاحب
موضوع سخن زیارت مبارکہ آل یاسین ہے ہمارا سلام پہنچے السلام علیک یا بقیت اللہ فی ارضہ
سلام ہو آپ پر اے اللہ تعالیٰ کے باقی ماندہ اس کی زمین پر
امام زمان علیہ السلام کا ایک لقب بقیت اللہ ہے اور یہ لقب قرآن مجید میں بھی ذکر ہوا ہے
سورہ ہود کی آیات نمبر 84 سے لے کر 87 تک حضرت شعیب علیہ السلام کی اپنی قوم سے گفتگو ہے جس کے اندر بقیت اللہ کا ذکر ہوا ہے حضرت شعیب ع جو کے مدائن میں تبلیغ کے لیے ہدایت کے لیے بھیجے گئے تو آپ نے اپنی قوم سے فرمایا کہ اللہ کی عبادت کرے کیونکہ اس کے علاوہ کوئی بھی معبود نہیں ہے آپ ناپ طول میں کمی نہ کیا کرو میں تمہیں نعمتوں میں دیکھ رہا ہوں اور مجھے ڈر ہے کہیں وہ دن نہ آجائے جس کا عذاب تمہیں گھیر لے (چونکہ یہ قوم شعیب جو ہے یہ ناپ تول میں کمی کرتے تھے اس کے بعد جناب شعیب علیہ السلام فرماتے ہیں: )
اے میری قوم انصاف کے ساتھ پورا ناپا اور تولا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دیا کرو اور زمین میں فساد نہ کرتے پھیرو اور
اس کے بعد یہ مشہور جملہ
بقیت اللہ خیر اللہ کم ان کنتم مؤمنین
اللہ کی طرف سے باقی ماندہ یعنی یہ جو حلال ہے یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم صاحبہ ایمان ہو اور میں تم پر نگہبان نہیں تو آگے سے قوم شعیب نے ایک عجیب جواب دیا کہا کہ اے شعیب کیا تمہاری نماز تمہیں یہ حکم دیتی ہے کہ ہم انہیں چھوڑے جنہیں ہمارے باپ دادا پوجتے آئے ہیں یعنی بتوں کو چھوڑ دیں یا ہم اپنے مال میں اپنی مرضی سے بھی تصرف کرنا چھوڑ دیں یعنی اپنے مال کو اپنی مرضی سے بھی استعمال نہ کریں صرف تو ہی بڑا سمجھ دار ہے عقل مند ہے بردبار ہے
اب یہ جواب جو ہے قوم شعیب نے حضرت شعیب کو دیا
تو یہاں یہ جو بقیت اللہ آیا ہے قرآن مجید میں اوراحادیث کی رو سے امام زمانہ علیہ السلام کا لقب کہلایا یہ جو حضرت شعیب نے کہا کہ آپ کے لئے اللہ کا باقی ماندہ بہتر ہے تو یہ ایک قانون کلی ہے کہ جب خدا انسان سے سب چیزیں لے لے گا زندگی لے لے گا جسم لے لے گا تو جو کچھ اس کے لئے باقی رہ جاتا یعنی اس کے اعمال صالح وہی اس کے لئے ہر چیز سے بہتر ہے
بقیت اللہ اگرچہ مشہور یہی ہے کہ امام زمانہ علیہ السلام کا لقب ہے
لیکن ہم احادیث میں دیکھتے ہیں کہ باقی آئمہ کو بھی بقیت اللہ سے تعبیر کیا گیا مثلاً جب امام کاظم علیہ السلام کے گھر میں امام رضا علیہ السلام تشریف لائے یعنی پیدا ہوئے تو آپ نے نجمہ خاتون جو کہ (امام رضا علیہ السلام کی والدہ ماجدہ تھی) فرمایا کہ عزت پروردگار آپ کو پہنچے اے نجمہ یہ بقیت اللہ زمین میں جو اللہ نے آپ کو عطا کیا اور امام مہدی صلوات اللہ علیہ اسی سلسلہ امامت میں آخری امام ہیں پس اس عنوان سے آپ بھی بقیت اللہ ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے باقی رکھا ہے
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جب امام مہدی علیہ السلام ظہور کریں گے تو اپنی پشت کو خانہ کعبہ کے ساتھ لگائیں گے یعنی خانہ کعبہ کے ساتھ ٹیک لگائیں گے اور اس وقت 313 مرد ان کے اردگرد جمع ہوں گے اور سب سے پہلی آیہ مجیدہ جو امام مہدی علیہ السلام تلاوت کریں گے وہ یہی ہوگی
بقیت اللہ خیر اللہ کم ان کنتم مؤمنین
اور اس کے بعد امام مہدی علیہ السلام فرمائیں گے میں بقیت اللہ اور حجت خدا اور تم پر خدا کا خلیفہ ہوں
اس کے بعد کوئی بھی ایسا شخص نہیں ہوگا کہ جو مولا کو سلام کرے اور یہ نہ کہے اس کے بعد ہر شخص امام کو جب سلام کرنے آئے گا تو اس طرح سلام کرے گا کہ السلام علیک یا بقیت اللہ فی ارضہ
ایک شخص جس کا نام عمرو بن زاہر ہے اس نے امام صادق علیہ السلام سے نقل کیا کہ کسی شخص نے امام سے قائم علیہ السلام کے بارے میں پوچھا کہ آیا لوگ انہیں امیر المؤمنین کہہ کر سلام کریں گے ؟
تو امام نے فرمایا نہیں یہ جو امیر المؤمنین والا لقب ہے یہ اللہ تعالیٰ نے فقط امام علی بن ابی طالب صلوات اللہ علیہ کے لئے مخصوص کیا ہے ان سے پہلے اور ان کے بعد کسی کو یہ حق نہیں ہے کہ یہ لقب اپنے لئے مخصوص کرے اگر کوئی ایسا کرے گا تو وہ کافر ہے تو پھر اس نے کہا کہ مولا میں آپ پر قربان ہو جاؤں لوگ کس طرح مہدی کو سلام کریں گے؟
تو آپ نے فرمایا اس طرح سلام کریں گے السلام علیک یا بقیت اللہ اور اس کے بعد اسی آیہ مجیدہ یعنی بقیت اللہ خیر اللہ کم ان کنتم مؤمنین کی تلاوت فرمائی پس جب ہم مولا کی خدمت میں پہنچیں گے انشاءاللہ اور انہیں سلام کریں گے کہیں گے کہ سلام ہو آپ پر اے زمین پر بقیت اللہ تو اس وقت گویا ہم ان تمام پیغمبروں اور اوصیاء کو یاد کریں گے کہ جو دنیا سے جا چکے ہیں یا لوگوں نے انہیں شہید کیا ان میں سے کوئی بھی نہیں بچا سوائے امام زمانہ علیہ السلام کے کہ جو اللہ کی طرف سے باقی ماندہ ہے اور خدا نے ان کو ہر شر سے محفوظ رکھا اور دشمنوں نے جتنا بھی مولا کو نقصان پہچانے کے منصوبے بنائے سب خاک میں مل گئے خدا نے ان کو طولانی عمر دی ہر شر سے حتی موت سے محفوظ رکھا تاکہ مولا دنیا کو عدل فراہم کرنے کے لئے ظہور کریں
ایک معنی بقیت اللہ کا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ مولا جو ہیں وہ سب جتنی بھی حجتیں آئیں سب کا ثمرہ مولا ہیں سب کے پیغامات سب کی جو الہی ذمہ داریاں تھی وہ مولا کے کندھوں پہ ہے اور امام ان سب کا انتقام لیں گے دنیا کےظالموں سے چونکہ انہوں نے جتنی بھی بشارتیں دیں اور جو وہ پیغام لائے اس کو عملی جامہ امام زمانہ علیہ السلام پہنائیں گے آپ ہوں گے جو زمین پر عدل الہی کو بپا کریں گے اور ایک ایسی حکومت شروع کریں گے جو قیامت تک چلے گی یہ وہی راز ہے جس کے بارے میں اللہ نے فرشتوں کو کہا تھا
کہ جو میں جانتا ہوں تم نہیں جانتے
تو بقیت اللہ کے دو معنی ہوئے
ایک آپ سلسلہ امامت میں ایک امام ہیں اور آخر امام ہیں اور باقی جتنی بھی حجتیں تھیں وہ دنیا سے چلی گئیں آپ باقی رہ گئے ہیں
اور ایک معنی یہ ہے کہ سب کی رسالتوں کا اور سب کی زحمتوں کا ثمر آپ ہیں اور سب کے پیغامات سب کے اہداف اور مقاصد کو آپ پورا کریں گے تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو باقی رکھا کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر اور جتنے اوصیاء آئے سب کی زحمتوں اور محنتوں کو عملی جامہ پہنائیں
اللہ تعالیٰ ہم سب کو توفیق دے کہ ہم بھی انشاءاللہ وہ زمانہ دیکھیں اور خود مولا کی بارگاہ میں پہنچ کر اس لقب سے امام کو سلام کریں
انشاءاللہ
والسلام
عالمی مرکز مہدویت قم المقدس ایران