تازہ ترین پوسٹس

زیارت آل یاسین_ السلام علیک حین تقوم، السلام علیک حین تقعد…

درس زیارت آل یٰس: 18
السلام علیک حین تقوم،
السلام علیک حین تقعد…

استاد محترم علامہ علی اصغر سیفی صاحب

ترجمہ
آپ پر سلام ہو جب آپ کھڑے ہوں،
سلام ہو جب آپ بیٹھیں،
سلام ہو جب آپ قرآن پڑھیں اور اس کی وضاحت کریں،
سلام ہو جب آپ نماز پڑھیں اور خشوع سے عبادت کریں،
سلام ہو جب آپ رکوع کریں اور سجدہ کریں،
سلام ہو جب آپ توحید اور تکبیر کا ورد کریں،
سلام ہو جب آپ اللہ کی حمد و ثنا کریں اور استغفار کریں۔

اہم نکات:
1. سلام کا تعلق معرفت سے:
زیارت آل یٰس امام مہدی علیہ السلام کی معرفت کے پہلو کو اجاگر کرتی ہے۔ ان کی ہر حالت اور ہر عبادت پر سلام بھیجنا دراصل اس بات کا اظہار ہے کہ وہ اللہ کے سب سے کامل بندے اور نبی کریم ﷺ کی روحانی وارث ہیں۔

2. عبادی پہلو:
زیارت کے اس حصے میں امام زمانہؑ کے مختلف اعمالِ عبادی کو بیان کیا گیا ہے جیسے:

قیام (کھڑا ہونا)

قعود (بیٹھنا)

تلاوت و تفسیر قرآن

نماز و خشوع

رکوع و سجدہ

ذکرِ توحید و تکبیر

چند جملوں کی تشریح (شیعہ روایات کے ساتھ):

1. امام مہدیؑ اور قرآن:

السَّلامُ عَلَيْكَ حِينَ تَقْرَأُ وَتُبَيِّنُ

امام مہدیؑ کی قرآن سے وابستگی کی طرف اشارہ ہے۔ شیعہ عقائد کے مطابق امام قرآن کے حقیقی مفسر اور “قرآنِ ناطق” ہیں۔

روایت:

امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:

 القرآن حيّ، لا يموت، و إنّه يجري كما يجري الليل والنهار، و كما تجري الشمس والقمر.
(الکافی، ج1، ص 374)
قرآن زندہ ہے،وہ مردہ نہیں ہے اور وہ چلتا ہے جس طرح دن رات چلتے ہیں جس طرح سورج اور چاند چلتے ہیں۔
یعنی امام مہدیؑ ہر زمانے کے مطابق قرآن کی تفسیر و تعلیم سے انسانیت کی رہنمائی کرتے ہیں۔

2. امام مہدیؑ کی عبادت:

السَّلامُ عَلَيْكَ حِينَ تُصَلِّي وَتَقْنُتُ، السَّلامُ عَلَيْكَ حِينَ تَرْكَعُ وَتَسْجُدُ

یہ امام کی بندگی، نماز، خشوع، رکوع و سجدہ کا ذکر ہے۔

روایت:

شیخ طوسی نے “الغيبة” میں نقل کیا ہے:

إن القائم يسجد لله سجدة طويلة لا يرفع رأسه منها إلا وقد نُصر.
امام قائم (ع) اللہ کے حضور اتنا طویل سجدہ کرتے ہیں کہ جب سر اٹھاتے ہیں تو اللہ ان کو فتح عطا فرماتا ہے۔

یعنی ان کا سجدہ صرف عبادت نہیں، بلکہ قربِ الٰہی کا مقام بھی ہے۔

3. ذکر و استغفار میں امام کا مقام:

السَّلامُ عَلَيْكَ حِين تَحْمَدُ وَتَسْتَغْفِرُ

اگرچہ امام معصوم ہیں، پھر بھی ان کی زبان پر استغفار امت کے لیے ہوتا ہے۔

روایت:

امام صادقؑ فرماتے ہیں:

نحن الذين يستغفر الله لنا، ويغفر الله ببركتنا.
(تفسیر قمی)
ہم وہ ہیں جن کے لیے اللہ سے استغفار کیا جاتا ہے، اور ہماری برکت سے مغفرت ہوتی ہے۔

4. امام کی حیات اور موجودگی:

شیعہ عقیدے کے مطابق امام مہدیؑ غیبت میں ہیں مگر زندہ و موجود ہیں، اور ان پر درود و سلام پڑھنا ایک زندہ امام سے روحانی تعلق کا اظہار ہے۔

روایت:

امام حسن عسکریؑ فرماتے ہیں:

ابْنِي مُحَمَّدٌ هُوَ الْقَائِمُ مِنْ بَعْدِي، وَ هُوَ الَّذِي يَخْرُجُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ…
(الکمال الدین، شیخ صدوق)
میرا بیٹا محمد قائم ہے، جو آخر الزمان میں ظہور کرے گا…

خلاصہ:

یہ سلام:

امام مہدی علیہ السلام کی عبادات میں روحانیت کو تسلیم کرتا ہے۔

قرآن کی تفسیر و تعلیم میں امام کے علم و ہدایت کا اعتراف ہے۔

شیعہ روایات کے مطابق امام ہر زمانے کے لیے ہدایت کا مرکز ہیں۔

یہ زیارت مؤمن کے دل کو امام سے جوڑتی ہے، چاہے امام پردۂ غیبت میں ہوں۔

والسلام علیکم ورحمة الله

عالمی مرکز مہدویت_ قم ایران

دیدگاهتان را بنویسید

نشانی ایمیل شما منتشر نخواهد شد. بخش‌های موردنیاز علامت‌گذاری شده‌اند *