دروس لقاءاللہ
آیت اللہ میرزا جواد ملکی تبریزی (رح)
درس 18
اللہ کے خالص بندوں کے مقامات
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم:
موضوع سخن آیت اللہ میرزا جواد ملکی تبریزیؒ کی کتاب شریف رسالہ لقاءاللہ ہے ہمارا موضوع گفتگو یہاں پہنچا تھا کہ اللہ تعالیٰ اپنے خاص لوگوں کو کہ جو اس کی راہ میں زحمتیں کرتے ہیں اور حقیقتاً خدا اور اس کے رسولؐ اور آئمہؑ پر ایمان رکھتے ہیں۔ پروردگار ان کو آخرت میں بے پناہ نعمات عطا کرے گا۔ ان کے بارے میں روایات میں آیا ہے کہ:
وَلَا خَطَرَ عَلَي قَلْبٍ بَشَرٍ
اللہ نے ایسی ایسی نعمتیں انسان کو عطا کرنی ہیں کہ جو انسان کے ذہن میں یہ چیزیں آ ہی نہیں سکتی کہ جو کچھ خدا نے اسے عطا کرنا ہے۔
جنت کے اندر کیا ہے؟
جو کچھ قرآن اور احادیث میں بیان ہوا ہے وہ ان نعمات کا بہت ہی قلیل ذکر ہے کہ جو اللہ نے بے پناہ اور فراوان نعمتیں بہشتیوں کو عطا کرنی ہے۔
مثلاً ہماری روایات میں آیا ہے کہ پروردگار اہل بہشت کو ایک ایسا پانی عطا فرمائے گا کہ جس کے اندر کائنات کے تمام لذیذ مشروبات اور کھانوں کی لذت ہے اور جب وہ یہ پانی پیئے گا تو ان تمام چیزوں کا ذائقہ اور لذت جدا جدا محسوس کرے گا۔ یعنی وہ سب مل کر کوئی نیا ذائقہ یا مخلوط ذائقہ ایجاد نہیں کریں گی۔ کہ جس طرح دنیا میں لوگ بہت ساری لذیذ چیزوں کو ملا دیتے ہیں اور ان کا ذائقہ تبدیل ہو جاتا ہے کہ ممکن ہے انسان کو پسند نہ ہو۔ اور انسان اس کی جانب رغبت نہ کرے لیکن بہشت کی جو چیزیں ہیں ان کو انسان مخلوط انداز میں بھی کھائے گا تو ہر چیز جدا جدا لذت دے گی اور ان کی لذتیں خراب نہیں ہونگی۔ اور ایک چیز دوسری چیز کے اثر کو باطل نہیں کرے گی۔
سبحان اللہ!
یہ ایک ایسا جہان ہے کہ جس کے بارے میں انسان تصور بھی نہیں کر سکتا۔ لیکن اس کے علاوہ بھی ایک لذت ہے کہ جو خود پروردگار کی تجلی ہے کہ جو پروردگار اہل بہشت کو عطا کرے گا۔
روایات میں آیا ہے کہ جب پروردگار اہل بہشت کو اپنی تجلی سے سرفراز کرے گا اور جیسے ہم نے قرآن پاک میں پڑھا کہ جب حضرت موسیٰؑ پر تجلی آئی تو حضرت موسیٰؑ بےہوش ہوگئے۔ اہل بہشت بھی بےہوش ہو جائیں گے اور ان کی بےہوشی اتنی طولانی ہوجائے گی کہ حورالعین پروردگار سے شکایت کریں گی کہ جن کی خدمت کے لیے تو نے ہمیں خلق کیا یہ تیرے بندے تیرے جاہ و جلال کی تجلی سے اور اسکی لذت سے بےہوش ہیں۔ خداتعالیٰ تب حکم دے گا اور اہل بہشت ہوش میں آئیں گے۔
اب ہوسکتا ہے کہ بہت سارے لوگ ان چیزوں کو سنیں تو انہیں عجیب محسوس اور اور ہوسکتا ہے کہ بہت سارے لوگ ہنس پڑیں لیکن یہ حقائق ہیں۔ کیونکہ جو جس مرتبے کو نہیں جانتا، ہوسکتا ہے کہ وہ مرتبہ اسے سمجھ نہ آئے اور اسے عجیب لگے۔ لیکن جب کوئی اُس مرتبہ میں قدم رکھتے گا تو اس کی لذت کو جانے گا۔
مثال کے طور پر جب ایک بچہ بڑوں کی باتوں کو سن کر ہنس پڑتا ہے اسے سب عجیب لگتا ہے ہوسکتا ہے کہ وہ مذاق بھی اڑائے گا لیکن جب وہ اس مقام پر عمری تقاضے کے مطابق پہنچے گا اور اسے وہ بصیرت حاصل ہو گی تو اس وقت اسے حقائق سمجھ آئیں گے اور اس وقت جو لذت اور آگاہی محسوس کرے گا اسے اس نے بچپن میں درک نہیں کیا ہوگا۔
بہشت جہانِ حقیقی ہے:
خود بہشت ایک ایسا جہان ہے کہ جسے روایات میں جہانِ حقیقی کہا گیا ہے۔ کہ وہاں حیاتِ حقیقی اور ابدی زندگی ہے۔ اور ابدی زندگی جنت ہے۔ البتہ جہنم کے اندر بھی حیات ابدی ہے۔
بعض اہل جہنم ہمیشہ جہنم میں رہیں گے کیونکہ ان کے عقیدے بھی باطل تھے اور عمل بھی ظالمانہ تھے۔ اور بعض اہل جہنم اپنے صحیح عقیدے کے ساتھ اپنے گناہوں کی سزا پا کر جنت کی طرف جائیں۔
اہل بہشت کی حیات حقیقی حیات ہے کہ جس میں انہیں ساری نعمات مہیا ہے اور جس کی کوئی انتہا نہیں۔
سبحان اللہ!
وہاں موت ، درد، رنج نہیں ہے۔ اور خدا بہشتیوں سے کہے گا کہ جہاں جان چاہتے ہو جاؤ۔ بہشت بہت وسیع ہے۔ اور جو کچھ انسان کے تصور میں بھی نہیں آسکتا خداوند متعال نے وہ اپنے بندوں کو بہشت میں مہیا کیا ہے۔
سبحان اللہ!
لیکن !
اس بہشت اور اس کی نعمات سے بڑھ کر بھی ایک چیز ہے اور وہ معرفت ، قٗرب اور تجلیِ پروردگار ہے جو خدا اپنے اہل بہشت کو عطا فرمائے گا۔ کہ جس کی عظمت اور لذت کا مقابلہ بہشت کی نعمات بھی نہیں کر سکتیں اور یہ وہ چیز ہے کہ جس کی تمنا اہل معرفت رکھتے ہیں۔
اب ہمیں یہاں امیرالمومنینؑ کے فرمان کی سمجھ آتی ہے کہ مولاؑ فرماتے ہیں:🫴
الهی ! ما عبدتک خوفاً من عقابک و لا طمعاً فی ثوابک و لکن وجدتک أهلاً للعبادة فعبدتک.
خدایا میں نے تیری عبادت نہ تیری جنت کی طمع میں کی ہے اور نہ تیرے جہنم کے خوف سے … بلکہ تجھے عبادت کا اہل پایا ہے تو تیری عبادت کی ہے۔
( عوالی اللئالی 1 ص 404/63۔2 ص11/18،شرح نہج البلاغہ ابن میثم بحرانی 5 ص361 ، شرح مأتہ کلمہ ص 235)
(عالمی مرکز مهدویت_قم)