حدیث شریف معراج
سولہواں حصہ
وَیَتَعَلَّقُ المَظْلُومینَ [ظ: المَظْلُومُونَ] بِالظّالِمینَ، وَیُوضَعُ الکُرْسِىُّ لِفَصْلِ القَضآءِ، وَیَقُولُ کُلُّ إِنْسان لِخَصْمِهِ: بَیْنی وَبَیْنَکَ، أَلْحَکَمُ العَدْلُ الَّذى لا یَجُورُ، ثُمَّ أَرْفَعُ الحُجُبَ بَیْنی وَبَیْنَهُ، فَاُنْعِمُهُ بِکَلامی، وَاُلَذِّذُهُ بِالنَّظَرِ إِلَىَّ. فَمَنْ کانَ فِعْلُهُ فِى الدُّنْیا هکَذا، کَیْفَ یَکُونُ رَغْبَتُهُ فِى الدُّنْیا؟ وَکَیْفَ یَکُونُ حُبُّهُ لِلدُّنْیا؟ وَهُوَ یَعْلَمُ أَنَّ کُلَّ حَىٍّ فیها یَمُوتُ، وَأَنَا الحَىُّ الَّذی لا أَمُوتُ. وَلاََجْعَلَنَّ مُلْکَ هذَا العَبْدِ فَوْقَ مُلْکِ المُلُوکِ، حَتْى یَتَضَعْضَعَ لَهُ کُلُّ مَلِک، وَیَهابَهُ کُلُّ سُلْطان جآئِر وَجَبّار عَنید، وَیَتَمَسَّحَ بِهِ کُلُّ سَبُع ضآرٍّ، وَلاَُشَوِّقَنَّ إِلَیْهِ الجَنَّةَ وَما فیهـا، وَلاََسْتَغْرِقَنَّ عَقْلَهُ بِمَعْرِفَتی وَلاََقُومَنَّ لَهُ مَقامَ عَقْلِهِ. ثُمَّ لاَُهَوِّنَنَّ عَلَیْهِ المَوْتَ وَسَکَراتِهِ وَمَرارَتَهُ وَفَزَعَهُ، حَتّى یُساقَ إِلَى الجَنَّةِ سَوْقاً; فَإِذا اُنْزِلَ بِهِ مَلَکُ المَوْتِ، یَقُولُ لَهُ: مَرْحَباً! طُوبى لَکَ! طُوبى لَکَ! طُوبى لَکَ! إِنَّ اللهَ تَعالى إِلَیْکَ لَمُشْتاقٌ، وَاعْلَمْ ـ یا وَلِىَّ اللهِ! ـ أَنَّ الأَبْوابَ الَّتى کانَ یَصْعَدُ فیها عَمَلُکَ تَبْکی عَلَیْکَ، وَأَنَّ مِحْرابَکَ وَمُصَلاّکَ یَبْکِیانِ عَلَیْکَ. فَیَقُولُ: أَنَا راض بِرِضْوانِ اللهِ وَکَرَامَتِهِ; وَیَخْرُجُ رُوحُهُ مِنْ جَسَدِهِ کَما تَخْرُجُ الشَّعْرَةُ مِنَ العَجینِ; وَإِنَّ المَلائِکَةَ یَقُومُونَ عِنْدَ رَأْسِهِ، بِیَدَىْ کُلِّ مَلَک کَأْسٌ مِنْ ماءِ الکَوْثَرِ، وَکَأْسٌ مِنَ الخَمْرِ، یُسْقُونَ رُوحَهُ، حَتّى تَذْهَبَ سَکْرَتُهُ وَمَرارَتُهُ، وَیُبَشِّرُونَهُ بِالبَشارَةِ العُظمى، وَیَقُولُونَ لَهُ: طِبْتَ! وَطابَ مَثْواکَ! إِنَّکَ تَقْدِمُ عَلَى العَزیزِ الکَریمِ الحَبیبِ القَریبِ. فَتَطیرُ الرُّوحُ مِنْ أَیْدِى المَلائِکَةِ، فتَصْعَدُ إِلَى اللِّهِ تَعالى فی أَسْرَعَ مِنْ طَرْفَةِ عَیْن، وَلا یَبْقى حِجابٌ وَلا سَتْرٌ بَیْنَها وَبَیْنَ اللهِ تَعالى، وَاللهُ ـ عزّوجلّ ـ إِلَیْها مُشْتاقٌ، فَتَجْلِسُ عَلى عَیْن عَنْ یَمینِ العَرْشِ، ثُمَّ یُقالُ لَها: أَیَّتُهَا الرُّوحُ! کَیْفَ تَرَکْتِ الدُّنْیا؟ فَتَقُولُ: إِلهى وَ سَیِّدی! وَعِزَّتِکَ وَجَلالِکَ، لا عِلْمَ لی بِالدُّنْیا، أَنَا مُنْذُ خَلَقْتَنی إِلى هذِهِ الغایَةِ خائِفٌ مِنْکَ. فَیَقُولُ اللهُ: صَدَقْتَ، عَبْدی! کُنْتَ بِجَسَدِکَ فِى الدُّنْیا، وَبِرُوحِکَ مَعی; فَأَنْتَ بِعَیْنی، أَعْلَمُ سِرَّکَ وَعَلانِیَتَکَ، سَلْ أُعْطِکَ، وَتَمَنَّ عَلَىَّ فَاُکْرِمْکَ، هذِهِ جَنَّتی فَتَبَحْبَحْ فیها، وَهذا جِواری فَاسْکُنْهُ. فَتَقُولُ الرُّوحُ: إِلهی! عَرَّفْتَنی نَفْسَکَ، فَاسْتَغْنَیْتُ بِها عَنْ جَمیعِ خَلْقِکَ. وَعِزَّتِکَ وَجَلالِکَ، لَوْ کانَ رِضاکَ فى أَنْ أُقَطَّعَ إِرْباً إِرْباً، أَوْ اُقْتَلَ سَبْعینَ قَتْلَةً بِأَشَدِّ ما یُقْتَلُ بِهِ النّاسُ، لَکانَ رِضاکَ أَحَبَّ إِلَىَّ. إِلهِى! وَکَیْفَ أَعْجَبُ بِنَفْسی؟ وَأَنَا ذَلیلٌ إِنْ لَمْ تُکْرِمْنى، وَأَنَا مَغْلُوبٌ إِنْ لَمْ تَنْصُرْنی، وَأَنَا ضَعیفٌ إِنْ لَمْ تُقَوِّنی، وَأَنَا مَیِّتٌ إِنْ لَمْ تُحْیِنی بِذِکْرِکَ. وَلَوْلا سَتْرُکَ، لاَفْتَضَحْتُ أَوَّلَ مَرَّة عَصَیْتُکَ. إِلهِى! کَیْفَ لا أَطْلُبُ رِضاکَ؟ وقَدْ أَکْمَلْتَ عَقْلى، حَتّى عَرَفْتُکَ، وَعَرَفْتُ الحَقَّ مِنَ الباطِلِ، وَالأَمْرَ مِنَ النَّهْىِ، وَالعِلْمَ مِنَ الجَهْلِ، وَالنُّورَ مِنَ الظُلْمَةِ. فَقالَ اللهُ ـ عزّوجلّ ـ : وَعِزَّتى وَجَلالى، لا أَحْجُبُ بَینی وَبَیْنَکَ فی وَقْت مِنَ الأَوْقاتِ، حَتّى تَدْخُلَ عَلَىَّ أَىَّ وَقْت شِئْتَ، وَکَذلِکَ أَفْعَلُ بِأَحِبّآئى.
ترجمہ: مظلومین ، ظالموں کا گریبان پکڑیں گے، آخری حکم کے لیے کرسی رکھی جائیگی، ہر انسان اپنے دشمن کو کہے گا: آج میرے اور تمھارے درمیان ایسا حکم عدل جاری ہوگا جس میں ذرہ بھر ظلم نہیں ہوگا،پھر میں اپنے اور اسکے درمیان حجاب اٹھا لوں گا اسے اپنی گفتگو سے مستفید کروں گا، اپنے جمال کی روئیت کی لذت چکھاوں گا، جسکا دنیا میں رہن سہن ایسا ہو۔ وہ کیسے دنیا سے دلبستگی رکھ سکتا ہے کیسے دنیا کی محبت رکھ سکتا ہے جب کہ جانتا ہے اس دنیا میں ہر زندہ چیز نے ایک دن مر جانا ہے وہ جو ہمیشہ زندہ رہنے والی ذات ہے وہ میں ہوں ، اس بندے کی سلطنت کو دنیا کے بادشاہوں سے زیادہ بڑھا دوں گا کہ دنیا کے بادشاہ اسکے سامنے جھکیں گے ، ظالم و سرکش حاکم اس سے خوف کھائیں گے اور اسکی ھیبت کا ذکر کریں گے ، جانور اور درندے اس کے سامنے جھکیں گے اور اس سے متبرک ہونگے، جنت اور جنت والوں میں اسکا اشتیاق پیدا کروں گا ، اسکی عقل و فہم کو اپنی ذات میں غرق اور مصروف رکھوں گا اور خود اسکی عقل کی جگہ پر اسکے سارے امور زندگی چلاؤں گا ، موت اور اسکی سختی و تلخی اور خوف اسکے لیے آسان کروں گا تاکہ جلد اور سلامتی کے ساتھ جنت لیجایا جائے ، جب اس پر موت کا فرشتہ نازل ہوتا ہے تو اسے خوشخبری دیتا ہے: خوش آمدید ، تجھے بشارت ہو ، تجھے بشارت ہو ، تجھے بشارت ہو ، اللہ تعالیٰ آپ کا اشتیاق سے منتظر ہے، اے اللہ کے ولی جان لو جن دروازوں سے تیرا عمل آسمانوں کی طرف بلند ہوتا تھا، تجھ پر اور تیرے فراق میں رو رہے ہیں، تیری نماز کی جگہ اور سجادہ نماز تیرے سوگ میں نالہ و فریاد کررہے ہیں ، وہ بندہ کہتا ہے : میں صرف اللہ کی رضا اور خوشنودی نیز اسکے کرم پر راضی ہوں ، جیسے آٹے سے بال نکال جاتا ہے اسی طرح اسکے بدن سے روح کھینچی جائیگی، اسکے سر کے مقام پر فرشتے اسکی خدمت کے لیے کھڑے ہونگے، ہر فرشتے کے ھاتھ میں کوثر کا اور شراب(طہور) کا جام ہوگا جس سے اسکی روح کو سیراب کریں گے تاکہ وہ موت کی سختی و شدت کو ختم کرے اور اسے بشارت دیں گے کہ تم بھی پاک ہو اور تمھاری جگہ بھی پاک ہے، تو خدائے عزیز و کریم اور اپنے قریب کے محبوب کی بارگاہ میں حاضر ہونے والا ہے ، تو فرشتوں کے درمیان سے اسکی روح پرواز کرے گی اور پلک جھپکنے سے کم مدت میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں معراج کرے گی اتنی نزدیک ہوگی کہ اسکے اللہ کے درمیان کوئی پردہ و حجاب نہیں رہے گا، عرش پروردگار کے دائیں جانب ایک چشمہ پر بیٹھے گی ، اس سے سوال ہوگا، اے روح دنیا کو کس حال میں چھوڑا؟ اس بندے کی روح کہے گی: میرے پروردگار ، تیری عزت و جلال کی قسم ؛ میں نے دنیا پر معمولی سی توجہ بھی نہیں کی ، میں اس سے بے خبر رہا ہوں ، جب سے تو نے مجھے خلق کیا اس وقت سے اب تک صرف تجھ سے ڈرتا رہا ، خدا کہے گا ، تو نے سچ کہا ، تیرا جسم دنیا میں رہا اور تیری روح میرے ساتھ رہی ہے ، تو میری نگاہ لطف و کرم میں ہے میں تیرا ظاہر و باطن جانتا ہوں آج مانگ مجھ سے میں عطا کروں گا تو آرزو کر پورا کروں گا یہ میری جنت ہے اس میں سکونت کر، یہ میری جوار (بارگاہ) ہے یہاں آرام کر ، روح کہے گی: پروردگار جب سے تو نے اپنی معرفت دی, میں تیری ساری خلقت سے بے نیاز ہو گیا ، تیری عزت و جلال کی قسم اگر تیری رضا اس میں ہو کہ ٹکرے ٹکرے ہوجاوں ، یا ستر بار شدید ترین موت سے مارا جاؤں ، میرے لیے تیری یہ رضا ہر چیز سے بہتر ہے ، کس طرح اپنے اوپر ناز کروں حالانکہ اگر تو عزت نہ دے تو ذلیل و رسواء ہوجاتا ہوں، اگر مدد نہ کرے تو شکست کھا جاتا ہوں ، اگر تو قوت و طاقت نہ دے, کمزور و ناتواں ہوجاتا ہوں ، اگر تو اپنی یاد سے زندہ نہ رکھے, تو فقط مردہ ہوتا، اگر تو پردہ پوشی نہ کرتا ,تو پہلے گناہ سے ہی رسوا ہوجاتا، خدایا کیسے تیری رضا نہ چاھوں حالانکہ تو نے میری عقل کو کمال دیا ، یہانتک کہ تیری معرفت حاصل ہوئی ، حق کو باطل سے جدا پایا، امر کو نہی سے ، علم کو جہالت سے ، نور کو تاریکی سے جدا جان لیا، تو اللہ عزوجل فرمائے گا ؛ مجھے اپنی عزت و جلال کی قسم ،کبھی بھی اپنے اور تیرے درمیان حجاب قرار نہیں دوں گا ،کہ جب بھی تیرا ارادہ ہو میری بارگاہ میں پہنچ سکتا ہے. میں اپنے چاھنے والوں سے ایسا ہی طرزِ عمل رکھتا ہوں۔
جاری ہے
ترجمہ: استاد محترم آغا علی اصغر سیفی صاحب
عالمی مرکز مہدویت قم