حدیث شریف معراج – ساتواں حصہ
حدیث شریف معراج – ساتواں حصہ
حدیث شریف معراج
ساتواں حصہ
یا أَحْمَدُ! أَبْغِضِ الدُّنْیا وَ أَهْلَها، وَ أَحِبَّ الآخِرَةَ وَ أَهْلَها. قالَ: یا رَبِّ! وَ مَنْ أَهْلُ الدُّنْیا؟ وَ مَن أَهْلُ الآخِرَةِ؟ قالَ: أَهْلُ الدُّنْیا: مَنْ کَثُرَ أَکْلُهُ وَ ضِحْکُهُ وَ نَوْمُهُ وَ غَضَبُهُ، قَلیلُ الرِّضـا، لا یَعْتَذِرُ إِلَى مَنْ أَساءَ إِلَیْهِ، وَ لا یَقْبَلُ عُذْرَ مَنِ اعْتَذَرَ اِلَیْهِ، کَسْلانٌ عِنْدَ الطّاعَةِ، شُجاعٌ عِنْدَ المَعْصِیَةِ، أَمَلُهُ بَعیدٌ، وَأَجَلُهُ قَریبٌ؛ لا یُحاسِبُ نَفْسَهُ، قَلیلُ التَّفَقُّهِ، کَثیرُ الکَلامِ، قَلیلُ الخَوْفِ، کَثیرُ الفَرَحِ عِنْدَ الطَّعامِ. وَ إِنَّ أَهْلَ الدُّنْیا لا یَشْکُرُونَ عِنْدَ الرَّخآءِ، وَ لا یَصْبِرُونَ عِنْدَ البَلاءِ، کَثیرُ النّاسِ عِنْدَهُم قَلیلٌ، یَحْمَدُونَ أَنْفُسَهُمْ بِما لا یَفْعَلُونَ، وَ یَدَّعُونَ بِما لَیْسَ لَهُمْ، وَ یَذْکُرُونَ مَساوِىَ النّاسِ.
اے احمد: دنیا اور دنیا والوں سے نفرت کر آخرت اور آخرت والوں سے محبت کر !
نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا: پروردگار دنیا والے اور آخرت والے کون ہیں؟ پروردگار نے فرمایا: جن کی خوراک , ہنسیاں (قہقہے)، نیند اور غصے زیادہ ہیں اور رضایت کم ہے (یعنی بہت کم راضی ہوتے ہیں)
کسی سے برائی کریں تو معذرت نہیں کرتے اور اگر کوئی ان سے معذرت کرے تو اسے قبول نہیں کرتے، اللہ کی اطاعت کے وقت سست اور گناہ کے وقت تیز اور گستاخ ہوتے ہیں
لمبی اور نہ ملنے والی آرزوئیں اور خواہشیں رکھتے ہیں
حالانکہ ان کی موت بہت نزدیک ہے
اپنے نفس کا محاسبہ نہیں کرتے اور دین میں سمجھ بوجھ کم رکھتے ہیں بہت زیادہ بولتے ہیں, اللہ اور آخرت سے بہت کم خوف رکھتے ہیں, کھانے کے وقت بہت زیادہ خوش ہوتے ہیں
دنیا والے نعمت اور آسائش میں شکر گزار نہیں ہوتے مصیبت اور آزمائش میں بےصبرے ہوتے ہیں(صبر نہیں کرتے)
لوگوں کے زیادہ اچھے کام ان کے لیے بہت کم اور غیر اہم ہوتے ہیں جبکہ اپنے نہ کئے کاموں پر تعریف کرتے ہیں اس چیز کا دعوی کرتے ہیں جو ان کا حق نہیں اور ہمیشہ لوگوں کے عیب شمار کرنے میں مشغول رہتے ہیں
یا أَحْمَدُ! إِنَّ عَیْبَ أَهْلِ الدُّنْیا کَثیرٌ، فیهِمُ الجَهْلُ وَ الحُمْقُ، لا یَتَواضَعُونَ لِمَنْ یَتَعَلَّمُونَ مِنْهُ. وَ هُمْ عِنْدَ أَنْفُسِهِمْ عُقَلاءُ، وِ عِنْدَ العارِفینَ حَمْقَى.
اے احمد : دنیا والوں کے عیب بہت زیادہ ہیں ،جہالت اور حماقت میں گھرے ہوئے ہیں
جن سے علم و حکمت سیکھتے ہیں ان کا احترام نہیں کرتے, اپنے اپ کو عقل مند سمجھتے ہیں حالانکہ اہل معرفت کے نزدیک یہ سب احمق ہیں
جاری ہے
ترجمہ: استادِ محترم علامہ آغا علی اصغر سیفی صاحب
عالمی مرکز مہدویت قم