حدیث شریف معراج – حصہ 21
حدیث شریف معراج – حصہ 21
حدیث شریف معراج
حصہ 21
آخری حصہ
یا أَحْمَدُ! لَیْسَ کُلُّ مَنْ قالَ: أَنَا اُحِبُّ اللَّهَ، أَحَبَّنی، حَتّى یَأْخُذَ قُوتاً، وَیَلْبَسَ دُوناً، وَیَنامَ سُجُوداً، وَیُطیلَ قِیاماً، وَیَلْزَمَ صَمْتاً، وَیَتَوَکَّلَ عَلَىَّ، وَیَبْکِىَ کَثیراً، وَیَقِلَّ ضِحْکاً، وَیُخالِفَ هَواهُ، وَیَتَّخِذَ المَسْجِدَ بَیْتاً۔۔۔.
اے احمد ؛ ایسا نہیں ہے کہ جو کہے میں اللہ سے محبت کرتا ہوں اور وہ واقعا مجھ سے محبت کرتا ہے۔مگر یہ کہ:
زندہ رہنے کی حد تک فقط کھائے ،
سادہ بغیر فیشن کے لباس پہنے ،
سجدوں میں سوئے( اتنے طولانی سجدے کہ تھک کر سو جانے والی حالت پیدا ہو)
طولانی قیام کرے،
اپنے عاقلانہ سکوت کو ہمیشہ قائم رکھے ،
بہت (میرے لیے) گریہ کرے ،
بہت کم ھنسے،
خواھشات نفسانی کی مخالفت کرے ،
اور مسجد کو اپنا گھر سمجھے۔۔۔
وَالعِلْمَ صاحِباً، وَالزُّهْدَ جَلیساً، وَالعُلَمآءَ أَحِبّآءَ، وَالفُقَرآءَ رُفَقآءَ، وَیَطْلُبَ رِضاىَ، وَیَفِرَّ مِنْ سَخَطی، وَیَهْرَبَ مِنَ المَخْلُوقینَ هَرَباً، وَیَفِرَّ مِنَ المَعاصی فِراراً، وَیَشْتَغِلَ بِذِکْرِى اشْتِغالاً، وَیُکْثِرَ التَّسْبیحَ دآئِماً، وَیَکُونَ بِالوَعْدِ صادِقاً، وَبِالعَهْدِ وافِیاً، وَیَکُونَ قَلْبُهُ طاهِراً، وَقُوتُهُ زاکِیاً، وَفِى الفَرآئِضِ مُجْتَهِداً، وَفیما عِنْدی مِنَ الثَّوابِ راغِباً، وَمِنْ عَذابی راهِباً، وَلاَِحِبّآئی قَریناً وَجَلیساً.
علم کو اپنا ہمدم اور زہد کو اپنا ہمنشیں جانے، علماء سے محبت کرے اور محتاجوں کا اپنا دوست و ہمراہی بنائے، میری رضایت کی تلاش میں رہے اور میری ناراضگی سے بچتا رہے، مخلوق سے زیادہ دوری اختیار کرے (مطلب اہل دنیا کے تماشوں اور فضولیات سے) اور گناہوں سے شدت سے فرار ہوتا رہے، میری کثرت سے یاد میں رہے اور ہمیشہ تسبیح و تنزیہ (حمد و ثنا پروردگار) میں مشغول رہے،وعدے کا سچا اور عہد میں وفادار ہو ،اسکا دل پاک اور غذا پاکیزہ ہو، واجب کو انجام دینے میں سنجیدہ اور کوشش کرنے والا ہو ، میرے پاس جو اجر ہے اسکی طرف رغبت کرے ، میرے عذاب سے خوف کھانے والا اور میرے دوستوں کا ہمنشیں و ہمدم ہو۔
یا أَحْمَدُ! لَوْ صَلَّى العَبْدُ صَلاةَ أَهْلِ السَّمآءِ وَالأَرْضِ، وَیَصُومُ صِیامَ أَهْلِ السَّمآءِ وَالأَرْضِ، وَطَوى مِنَ الطَّعامِ مِثْلَ المَلائِکَةِ، وَلَبِسَ لِباسَ العاری، ثُمَّ أَرى فى قَلْبِهِ مِنْ حُبِّ الدُّنْیا ذَرَّةً أَوْ سُمْعَتِها أَوْ رِیاسَتِها أَوْ صُبَّتِها أَوْ زینَتِها، لا یُجاوِرُنی فی داری، وَلاََنْزَعَنَّ مِنْ قَلْبِهِ مَحَبَّتی، وَلاَُظْلِمَنَّ قَلْبَهُ حَتّى یَنْسانی، وَلا اُذیقُهُ حَلاوَةَ مَعْرِفَتی. وَعَلَیْکَ سَلامی وَرَحْمَتی، وَالحَمْدُلِلّهِ رَبِّ العالَمینَ.
اے احمد ؛ اگر کوئی بندہ آسمانی و زمینی مخلوقات کی جتنی نماز پڑھے، اور آسمان و زمین میں رہنے والوں کی مقدار کے مطابق روزے رکھے، فرشتوں کی مانند غذا سے دور رہے ، عریاں لوگوں کی طرح لباس پہنے (یعنی لباس سادا اور نہایت معمولی پہنے) اگر میں اسکے دل میں دنیا کی محبت یا شہرت کی چاہت ، ریاست و حکومت کے خیالات ، یا دنیا کے مزوں و مٹھاس اور زیور و زینت کی محبت کا ذرہ بھی پاؤں گا تو اسے اپنا ہمسایہ ( یعنی اپنی قربت) بننے کے حق سے محروم کروں گا، اسکے دل کو تاریک کروں گا تاکہ مجھے بھول جائے،اسے اپنی معرفت کی شیرینی نہیں چکھنے دوں گا، اے احمد تجھ پر میرا درود و سلام ہو ، عالمین کے پروردگار کی حمدو ثنا ہو ۔
ترجمہ: استاد محترم آغا علی اصغر سیفی صاحب
عالمی مرکز مہدویت قم