حدیث شریف معراج
حصہ 19
یا أَحْمَدُ! إِنْ أَحْبَبْتَ أَنْ تَجِدَ حَلاوَةَ الإیمانِ، فَجَوِّعْ نَفْسَکَ، وَأَلْزِمْ لِسانَکَ الصَّمْتَ، وَأَلْزِمْ نَفْسَکَ خَشْیَةً وَخَوْفاً; فَإِنْ فَعَلْتَ ذلِکَ، فَلَعَلَّکَ تَسْلَمُ; وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ، فَإِنَّکَ مِنَ الهالِکینَ.
اے احمد اگر چاھتے ہو ایمان کی شیرینی پاؤ تو شکم کو بھوک اور زبان کو سکوت دو ،اور اپنے کو ہمیشہ (اللہ کے) خوف و خشیت میں رکھو اگر ایسا کرو گے تو نجات کی امید ہے اگر ایسا نہ کیا تو ھلاک ہوجاو گے۔
یا أَحْمَدُ! وَعِزَّتی وَجَلالی، مَا أَوَّلُ عِبادَةِ العُبّادِ وَتَوْبَتِهِمْ وَقُرْبَتِهِمْ، إِلاَّ الصَّوْمُ وَالجُوعُ وَطُولُ الصَّمْتِ وَالإِنْفِرادُ مِنَ النّاسِ; وَإِنَّ أَوَّلَ مَعْصِیَة یَعْمَلُهَا العَبْدُ، شَبْعُ البَطْنِ وَفَتْحُ اللِّسانِ بِما لا یَعْنی وَمُخالَطَةُ المَخْلُوقینَ بِأَهْوآئِهِمْ.
اے احمد مجھے اپنی عزت و جلال کی قسم ؛ بندوں کی پہلی (آغاز سے) عبادت ، توبہ اور تقرب ؛ صرف اور صرف روزہ، بھوک ، طولانی مدت سکوت اور لوگوں سے دوری(یعنی لوگوں میں فضولیات سے دوری نہ اپنے حقوق و فرائض سے دوری) ہے۔
بندوں کا سب سے پہلا گناہ (گناہ کا آغاز) شکم سیری، فضول زبان درازی ، لوگوں کی ہوائے نفس میں انکی ہمراہی و ہم نشینی ہے۔( مطلب لوگوں میں ٹائم ضائع کرنا ، انکے ساتھ ملکر گناہ آلود باتیں اور کام کرنا وغیرہ)
یا أَحْمَدُ! إِنَّ الْعَبْدَ إِذا جاعَ بَطْنُهُ وَحَفِظَ لِسانَهُ، عَلَّمْتُهُ الحِکْمَةَ، وَإِنْ کانَ کافِراً، تَکُونُ حِکْمَتُهُ حُجَّةً عَلَیْهِ وَوَبالاً; وَإِنْ کانَ مُؤْمِناً، تَکُونُ حِکْمَتُهُ لَهُ نُوراً وَبُرْهاناً وَشِفآءً وَرَحْمةً، فَیَعْلَمُ ما لَمْ یَکُنْ یَعْلَمُ، وَیُبْصِرُ مالَمْ یَکُنْ یُبْصِرُ; فَأَوَّلُ ما أبَصِّرُهُ، عُیُوبُ نَفْسِهِ، حَتّى یَشْتَغِلَ بِها عَنْ عُیُوبِ غَیْرِهِ، وَاُبَصِّرُهُ دَقآئِقُ العِلْمِ، حَتّى یَدْخُلَ عَلَیْهِ الشَّیْطانُ مِنْ مَوْضِع، وَاُبَصِّرُهُ حِیَلَ الشَّیْطانِ وَحِیَلَ نَفْسِهِ، حَتّى لا یَکُونَ لِنَفْسِهِ عَلَیْهِ سَبیلٌ.
اے احمد ؛ جب بندہ بھوکا ہو (مطلب شکم سیر نہ کرے کھانے میں پیٹ میں بھوک رکھے) اور اسکی زبان (لغویات سے) محفوظ ہو ، اسے حکمت و دانائی سکھاتا ہوں۔ اگر وہ کافر ہو تو یہ حکمت اس پر حجت (حق تمام کرنے والی) اور وبال جان ہوگی،( مطلب اسے ہمیشہ حق کی طرف کھینچے گی وہ کفر کی وجہ سے اذیت پائے گا) ، اگر مومن ہوگا تو یہ حکمت اسکے لیے نور، راہنما ، شفاء اور رحمت ہوگی۔
وہ اس حکمت کی بدولت جو نہیں جانتا تھا جان لے گا ، جو نہیں دیکھ سکتا تھا دیکھ لے گا۔
سب سے پہلی چیز جو اس کے لیے ظاہر کروں گا اسکی اپنی کمزوریاں اور نقائص ہیں تاکہ دوسروں کے عیب نکالنے کی بجائے اپنے نقائص و کمزوریاں دور کرنے میں مشغول ہو ، علم کی پنہاں اور دقیق چیزیں اسے دکھاوں گا تاکہ شیطان کسی بھی راہ سے اس پر حملہ نہ کرے، اسے شیطان اور نفس کے فریب و مکر سے آگاہ کرتا ہوں تاکہ اسکا نفس اس پر قبضہ نہ کرے۔
جاری ہے
ترجمہ و تشریح: استادِ محترم آغا علی اصغر سیفی صاحب
عالمی مرکز مہدویت قم