حدیث شریف معراج
حصہ 17
یا أَحْمَدُ! هَلْ تَدْری أَىُّ عَیْش أَهْنـا وَأَیَّةُ حَیاة أَبْقى؟ قالَ: أَللّهُمَّ! لا. قالَ: أَمَّا العَیْشُ الهَنِىُّ، فَهُوَ الَّذی لا یَفْتُرُ صاحِبُهُ عَنْ ذِکْری، وَلا یَنْسى نِعْمَتى، وَلا یَغْفُلُ عَنّی، وَلا یَجْهَلُ حَقِّی، وَیَطْلُبُ رِضاىَ لَیْلَهُ وَنَهارَهُ. وَأَمَّا الحَیاةُ الباقِیَةُ، فَهِىَ لِلَّذی یَعْمَلُ لِنَفْسِهِ، حَتّى تَهُونَ عَلَیْهِ الدُّنْیا وَتَصْغُرَ فى عَیْنِهِ، وَتَعْظُمَ الآخِرَةُ عِنْدَهُ، وَیُؤْثِرَ هَواىَ عَلى هَواهُ، فَیَبْتَغی مَرْضاتی، وَیُعَظِّمَنی حَقَّ عَظَمَتی، وَیَذْکُرَ عِلْمی بِهِ، وَیُراقِبَنی بِاللَّیْلِ وَالنَّهارِ عِنْدَ کُلِّ سَیِّئَة وَمَعْصِیَة، وَیَنْقى قَلْبَهُ عَنْ کُلِّ ما أَکْرَهُ، وَیُبْغِضَ الشَّیْطانَ وَوَسْواسَهُ، وَلا یَجْعَلَ لاِِبْلیسَ عَلى قَلْبِهِ سُلْطاناً وَسَبیلاً. فَإِذا فَعَلَ ذلِکَ، أَسْکَنْتُ قَلْبَهُ حُبّاً، حَتّى أَجْعَلَ قَلْبَهُ لی، وَفَراغَهُ وَاشْتِغالَهُ وَهَمَّهُ لی، وَحَدیثَهُ مِنَ النِّعْمَةِ الَّتی أَنْعَمْتُ بِها عَلى أَهْلِ مَحَبَّتی مِنْ خَلْقی، وَأَفْتَحُ عَیْنَ قَلْبِهِ وَسَمْعِهِ، حَتّى یَسْمَعَ بِقَلْبِهِ مِنّى، وَیَنْظُرَ بِقَلْبِهِ إِلى جَلالی وَعَظَمَتی، وَاُضَیِّقُ عَلَیْهِ الدُّنْیا، وَاُبَغِّضُ إِلَیْهِ ما فیها مِنَ اللَّذّاتِ، وَاُحَذِّرُهُ مِنَ الدُّنْیا وَما فیها، کَما یُحَذِّرُ الرّاعی غَنَمَهُ مِنْ مَراتِعِ الهَلَکَةِ; فَإِذا کانَ هکَذا، یَفِرُّ مِنَ النّاسِ فِراراً، وَیَنْقُلُ مِنْ دارِ الفَنآءِ إِلى دارِ البَقآءِ، وَمِنْ دارِالشَّیْطانِ إِلى دارِ الرَّحْمانِ.
,ترجمہ: اے احمد جانتے ہو عیش و ارام والی اور ابدی (جاودانی) زندگی کیا ہے؟
نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا نہیں میرے پروردگارا میں نہیں جانتا
اللہ تعالی نے فرمایا: عیش و ارام والی زندگی یہ ہے کہ انسان کبھی بھی میری یاد سے نہ تھکے اور میری نعمتوں کو نہ بھولے، مجھ سے غافل اور بے خبر نہ ہو اور میرا جو حق ہے اس سے جاہل نہ ہو شب و روز میری رضا کے لیے کوشش کرے۔
اور جاودانی و ابدی زندگی اس کے لیے ہے کہ جس کے لیے دنیا ذلیل اور اس کی انکھوں میں حقیر ہو جاتی ہے،اور اخرت اس کے نزدیک عظیم ہو جاتی ہے
اور وہ میری منشا کو اپنی خواہشات پر ترجیح دیتا ہے اور ہمیشہ میری رضا اور خوشنودی کی تلاش میں رہتا ہے, جس طرح حق ہے اس طرح مجھے اعلی ,عظیم اور بڑا شمار کرتا ہے اور ہمیشہ یاد رکھتا ہے کہ میں اس سے آگاہ ہوں، دن ہو یا رات اور جب بھی برائیوں اور گناہوں کا وقت ہو تو میری طرف توجہ رکھتا ہے اور اس کا دل ہر اس چیز سے پاک ہے جو مجھے پسند نہیں اور وہ شیطان اور اپنے وسوسوں کو اپنا دشمن سمجھتا ہے اور انہیں اپنے اوپر مسلط ہونے کی کوئی راہ نہیں دیتا۔
جب کوئی بندہ ایسے کرتا ہے تو میں اس کے دل کو اپنی محبت سے تسکین دیتا ہوں،اور اس کے قلب کو اپنے اختیار میں لے لیتا ہوں،اس کی آسودگی، مشکلات اور کوششوں کو اپنے لیے قرار دیتا ہوں،اس کی زباں کو ان نعمتوں کے لیے کھولتا ہوں جو میں نے اہل محبت کے لیے مخصوص کی ہے اس کے دل کی سماعت اور بصارت کو کھولتا ہوں تاکہ میری طرف سے اپنے دل کے ذریعے ہر چیز کو سنے اور دل کی انکھ سے میری جلال و عظمت کو دیکھے۔
میں اس کے لیے دنیا تنگ کر دیتا ہوں اور دنیا کی خوشیاں اور لذتیں اس کے لیے ناپسندیدہ کرتا ہوں میں اس کو دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے اس سے ڈراتا ہوں خبردار کرتا ہوں جس طرح چرواہا اپنے بھیڑ بکریوں کو ایسی چراگاہ سے ڈراتا ہے جہاں دشمن چھپے ہوئے ہوں، جب ایسا ہو جائے تو دنیا کے لوگوں سے بہت زیادہ دوری اختیار کرتا ہے اور اس فانی جہاں سے ابدی جہاں کی طرف بڑھتا ہے، اور شیطان کے گھر سے رحمان کے گھر کی طرف منتقل ہوتا ہے۔
جاری ہے
ترجمہ : استاد محترم آغا علی اصغر سیفی صاحب
عالمی مرکز مہدویت قم