بارھواں سلسلہ درس ” رجعت ”
درس 1
رجعت کا معنی و مفہوم اور فلسفہ
استاد مہدویت علامہ علی اصغر سیفی صاحب
ہماری گفتگو کا موضوع عقیدہِ رجعت ہے اور یہ اسلام میں فقط مکتب تشیع کے ساتھ خاص ہے اور دوسرے الفاظ میں ایک شیعہ کی پہچان یہ ہے کہ وہ عقیدہ رجعت رکھتا ہو۔
انشاءاللہ رجعت کے حوالے سے درج ذیل موضوعات دروس کی شکل میں بیان ہونگے۔
۔ رجعت کا معنیٰ مفہوم اور اس کا فلسفہ
۔ قرآن و حدیث سے اس پر دلائل
۔ رجعت کی خصوصیات
۔ کن کن ہستیوں نے رجعت کرنی ہے
آج ہمارا موضوع رجعت کا معنیٰ اور اس کا مفہوم ہے۔
معنیٰ :
رجعت کا لفظی اعتبار سے معنیٰ پلٹنا ہے۔
تعریف :
اس کی تعریف یہ ہے کہ قیامت سے پہلے معصومؑ الہیٰ حجتیں (انبیاؑء اور آئمہؑ)، اسی طرح خالص مومنین کا گروہ اور اسی طرح کچھ کفار اور منافقین دنیا میں پلٹیں گے۔
رجعت کا فلسفہ:
رجعت یعنی یہ کیوں پلٹیں گے۔ اس حوالے سے کچھ روایات اور علمائے کرام کے اقوال آپ کی خدمت میں پیش ہوتے ہیں۔
سب سے پہلے امام محمد باقرؑ کا فرمان:
رجعت کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ:
مومنین پلٹیں گے تاکہ وہ عزت پائیں اور ان کی آنکھیں روشن ہوں اور ظالموں کو پلٹایا جائے گا تاکہ وہ ذلیل و خوار ہوں۔
یعنی وہ مومنین جو مظلومانہ حالت سے دنیا سے گئے جن کو دشمنانِ خدا جو ظالمین ہیں انہوں نے اتنا تنگ کیا ، ان پر ظلم کیا اور بظاہر انہیں ذلیل کیا تو خدا انہیں دنیا میں دوبارہ پلٹائے گا اور انہیں عزت دے گا اور جو ظالمین اور ان کے قاتلوں کو خدا مہدیؑ زہراؑ کی عدالت کے ذریعے دنیا میں ذلت دکھائے گا اور مومنین کی آنکھیں ٹھنڈی ہونگی جب وہ ایمان والوں کو عزت پاتا دیکھیں گے اور دشمنان دین اور دشمنان خدا کو ذلت میں گرتا ہوا دیکھیں گے۔
اب ہوسکتا ہے کہ کوئی یہ کہے کہ اصل میں تو یہ سب قیامت میں ہونا ہے۔
درست ہے۔
لیکن اللہ کا ارادہ یہی ہےکہ وہ قیامت سے پہلے جزا اور سزا کا کچھ حصہ رجعت کی شکل میں امام مہدیؑ کی عدالت کے ذریعے دنیا والوں کو دکھانا چاہتا ہے۔ ۔ (یہ ارادہ پروردگار ہے اور انشاءاللہ اس پر دلائل بیان ہونگے۔ )
رجعت کا ایک اور فلسفہ یہ ہے کہ وہ مومنین اور مومنات جو مولاؑ عج کی نصرت کا جذبہ رکھتے ہیں اور بہت سارے مومنین کے دلوں میں یہ خواہش ہے کہ وہ مولاؑ کے ناصر بنیں جیساکہ بہت ساری دعائیں ہیں جیسے دعائے عہد تو اب یہ جو دعائیں اور خواہشات ہیں اور یہ آرزو اور تمنا ہے۔ یا تو خدا انہیں اتنی طولانی عمر عطا کرے کہ وہ بلآخر امامؑ عج کا ظہور دیکھیں اور مولاؑ کی رکاب میں دشمنان دین سے جنگ کریں۔ بہت سارے لوگ مولاؑ عج کی رکاب میں شہادت کا جذبہ بھی رکھتے ہیں۔ تو یہ جو امامؑ عج کی رکاب میں شہادت کا جذبہ اور خواہش ہے تو یہ کس صورت میں پوری ہوگی۔ یا تو ان لوگوں کو پروردگار طولانی عمر عطا کرے یا جب بھی مولاؑ عج ظہور فرمائیں یہ لوگ اگر مر چکے ہوں تو خدا انہیں دوبارہ زندہ کرے۔
انشاءاللہ ۔
جیسا کہ بہت بڑی شخصیت مرحوم علامہ سید مرتضٰیؒ جو کہ اوائِل غیبت کبریٰ میں بہت بڑی شخصیت تھے اور ان کی بہت خدمات ہیں اور شیخ مفیدؒ کے شاگرد ہیں اور سید رضیؒ (جنہوں نے نہج البلاغہ لکھی) ان کے بڑے بھائی اور بہت بڑے فقیہہ ہیں اور اس کے علاوہ بھی بہت سارے کمالات اور علوم کے مالک تھے۔
مرحوم علامہ سید مرتضیٰ ؒ اپنی کتاب رسائل میں فرماتے ہیں کہ:
اللہ تعالیٰ امام مہدیؑ عج کے ظہور کے وقت شیعوں کا ایک گروہ جو دنیا سے جا چکا ہے پروردگار انہیں پلٹائے گا۔ تاکہ وہ حضرت کی نصرت کا ثواب حاصل کر سکیں۔
امام عصرؑ عج کی زیارت ہے اور جو بلخصوص سامرا کے سرداب مقدس میں جو زیارت پڑھی جاتی ہے اس میں ہم پڑھتے ہیں کہ:
حوالہ (مفاتیح الجنان صفحہ 1016 زیارت دیگر امام آخر الزمانؑ)
مولائی فان ادرکنی الموت قبل ظھورک فانی اتوسل بک وبابآئک الطاھرین الی اللہ تعالیٰ واسئلہ ان یصلی علی محمد وآل محمد و ان یجعل لی کرۃً فی ظھورک ورجعتہً فی ایامک لابلغ من طاعتک مرادی واشفی من اعدائک فوءٰدی
اگر آپ کے ظہور سے پہلے مجھے موت آجائے تو بے شک میں وسیلہ بناتا ہوں آپؑ کو اور آپؑ کے پاک بزرگان کو خدا کے حضور اور اس سے سوال کرتا ہوں کہ وہ رحمت فرمائے محمدؐ و آل محمدؑ پر اور یہ کہ آپؑ کے ظہور کے وقت مجھے زندہ کرے اور آپؑ کے دور میں مجھے واپس لائے تاکہ آپ کی اطاعت سے اپنی مراد کو پہنچوں اور دشمنوں کی نابودی سے اپنا دل ٹھنڈا کروں۔
الہیٰ آمین۔
یہ امامؑ عج کی زیارت کے الفاظ ہیں اوراس طرح کے الفاظ ہماری اور بھی دعاؤں میں ہیں جیسا کہ دعائے عہد۔
رجعت کا فلسفہ دو چیزوں میں سامنے آیا:
۔ 1۔ وہ مومنین جو نصرت کا جذبہ رکھتے ہیں پروردگار انہیں پلٹائے گا۔
۔ 2۔ وہ لوگ جنہوں نے ظلم کیا تھا اور دنیا میں اپنے ظلم کی سزا نہیں پائی اور پروردگار یہ چاہتا ہے کہ ان کو قیامت سے پہلے سزا دے ان کفار اور منافقین کو بھی خدا دنیا میں پلٹائے گا تاکہ دنیا میں ذلت پائیں۔ اور ان کے مدمقابل جو مظلومین ہیں جن پر ظلم کیا گیا ان کو بھی خدا پلٹائے گا تاکہ وہ عزت پائیں۔
اسی طرح وہ لوگ جو امام زمانہؑ عج کی حکومت دیکھنے کے خواہشمند تھے اور انبیاءؑ اور آئمہؑ بھی تشریف لائیں گے۔ اور جو عصر ظہور میں امام ؑ عج کی خدمت کے خواہشمند تھے وہ پلٹائے جائیں گے۔ اور مظلومنین اور ظالمین کو بھی پلٹایا جائے گا۔ اور امام مہدیؑ کی حکومت میں ظالمین قیامت سے قبل سزا پائیں گے۔
انشاءاللہ ۔
جیسا کہ عرض کیا تھا کہ رجعت کا موضوع خاص شیعہ عقائد میں سے ہے اور اس سلسلے میں الحمدللہ بہت ساری آیات ہیں اور سینکڑوں روایات ہیں جو معصومینؑ اور پیغمبرؐ سے نقل ہیں۔
ہمارے ایک بہت بڑے عالم بزرگوار مرحوم شیخ حُرعاملیؒ نے اپنی کتاب الایقاظ میں 520 روایات فقط رجعت کے موضوع پر نقل کیں۔ اور علامہ مجلسیؒ یہ فرمایا کرتے تھے کہ اگر رجعت کی احادیث متواتر نہ ہوں تو پھر کسی موضوع میں ہم تواتر کا دعویٰ نہیں کر سکتے۔
اس سے ہٹ کر ہمارے تمام شیعہ علماء کا اس پر اجماع ہے کہ رجعت ضروریات مذہب تشیع میں سے ہے یعنی اس پر عقیدہ واجب ہے۔
جاری ہے
پروردگار سے دعا ہے کہ ہمیں توفیق دے اور انہیں لوگوں میں سے قرار دے جو رجعت کریں امام زمانہؑ عج کا دور بھی دیکھیں اور ان کی نصرت بھی حاصل کریں۔
الہیٰ آمین۔
والسلام
عالمی مرکز مہدویت قم