انتظار ظہور یوسف زھرا
انتظار ظہور یوسف زھرا
انتظار ظہور یوسف زھرا
استاد محترم آغا علی اصغر سیفی صاحب
تحریر: فوزیہ بتول
حدیثِ رسول اور آئمہ علیہم السلام کے فرامین کے مطابق افضل ترین عمل انتظار ہے.
لیکن انتظار حالت کا نام نہیں ہے بلکہ عمل کا نام ہے. اور ہر آنے والے کا انتظار اس کے شایانِ شان کیا جاتا ہے
کتاب غیبت نعمانی میں امامِ جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں
اگر میں قائم کا زمانہ پا لوں تو ساری زندگی انکی خدمت کرتا رہوں
یہ انتظار محض امام زمانہ عج کا انتظار نہیں بلکہ ایک الٰہی دور حکومت کے قیام کا انتظار ہے کہ جس میں دنیا عدل و اِنصاف سے بھر جائے گی. یہ انتظار محض زبانی کلامی نہ ہو بلکہ عملی اور فکری دونوں لحاظ سے ہونا چاہیئے. اسکی بنیاد ہمارے ایمان پر ہے جتنا ایمان مضبوط ہوگا اتنا ہی عملی لحاظ سے ہم مضبوط ہوّ ں گے.
وظائفِ منتظرین
ہمارے وظائف میں سب سے اہم وظیفہ معرفتِ امام حاصل کرنا ہے. معرفت سے مراد محض امام کا نام ونسب جان لینا نہیں ہے. _کتاب کمال الدین میں امام زمان عج فرماتے ہیں کہ:_
_مجھے ایسے جانو کہ میں اللہ کا وصی ہوں اور میری وجہ سے خدا میرے شیعوں سے مشکلات کو دور فرماتا ہے._
معرفت سے مراد مقام امام کو پہچاننا ہے جو اللہ نے انھیں دیا ہے
روایات کی رو سے اگر کوئی شخص مرے اور معرفت امام رکھتا ہو تو کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ ظہور سے پہلے مر جائے یا بعد میں.
_امام باقر ع اصول کافی میں فرماتے ہیں:_
_اگر کوئی شخص مرجائے اور وہ معرفت امام رکھتا ہو تو وہ ایسا ہے جیسا کہ اس نے امام کے خیمہ میں زندگی گزاری ہو_
پس ہم سب کیلئے ضروری ہے کہ امام کی معرفت حاصل کریں اور صحیح معنوں میں عملی وظائف کے ساتھ امام کا انتظار کریں