عالمی مرکز مهدویت – icm313.com

السلام علیکم آغا صاحب ! سوال یہ ہے کہ ہمارے بہت سے واجب حقوق جو پامال ہورہے ہوں اور اگر ہم حقوق کی ادائیگی۔

سوالات و جوابات
مہدوی سوالات و جوابات

السلام علیکم آغا صاحب ! سوال یہ ہے کہ ہمارے بہت سے واجب حقوق جو پامال ہورہے ہوں اور اگر ہم حقوق کی ادائیگی۔

سوال :

السلام علیکم آغا صاحب !
سوال یہ ہے کہ ہمارے بہت سے واجب حقوق جو پامال ہورہے ہوں اور اگر ہم حقوق کی ادائیگی کا تذکر بھی دیں تو مقابل منفی اثر لیتا ہے اور اب ہم مایوس ہوچکے ہوں، تو کیا ایک منتظر کی حیثیت سے ہم خاموش رہیں اور اپنے حق کیلئے آواز نہ اٹھائیں کہ کہیں ہمارا رویہ امام عج کے ظہور میں رکاوٹ کا باعث نہ ہو؟؟…..۔اس بارے رہنمائی فرمائیے

جواب:
وعلیکم السلام
آپکے سوال میں دو تین نکات ہیں ۔۔سب سے پہلا صبر ہے کہ صبر ہمارے اندر کیسے پیدا ہو؟؟
یہی ہماری عبادات جیسے اول وقت نماز پڑھنا ،روزانہ قرآن مجید کی فکر کے ساتھ تلاوت، اپنے اور اپنے بچوں، اور گھر کے معاملات میں گناہ سے ،حرام سے بچنا۔
یہی وہ چیزیں ہیں جو انسان کی روحانی غذا ہیں۔ لوگوں کی تربیت یا ان کی ہدایت کے مسائل یہ سخت ترین مسئلے ہیں۔ تبلیغ ہمیشہ سخت ہے۔ امر بالمعروف ہمیشہ سخت ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ نہیں کرنا چاہیے۔ جتنا توفیق ملے، کریں۔ سب سے پہلا کام، انسان اپنے اوپر کام کرے، اپنی تربیت کرے، اپنے آ پ کو گناہوں سے بچائے۔
پھر جو لوگ اس کی مانتے ہیں، ان کی حد تک کام کرے۔ ان کو نیکی کی راہ پر لگائے اور جو لوگ نہیں مانتے یا جھگڑا کرتے ہیں ان کے ساتھ ایک ایسا انداز اپنائے دوستی، محبت، نرم لہجہ جو بھی ہے اور اگر آ پ سمجھتے ہیں کہ اس سے فرق پڑے گا تو کریں
لیکن اگر آ پ مایوس ہیں کہ یہ تو میرے کہنے سے ہی اور زیادہ گستاخ ہو جائے گا۔ تو پھر ایسے لوگوں کو کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ان کا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیں۔ سب کیلئے دعائے خیر کرتے رہیں۔
پس انسان کیلئے کوئی بھی کام آسان نہیں ہے۔ ہر کام میں مشکلیں ہیں اور یہ مشکلیں دنیا کا حصہ ہیں، ہمارے نبیوں اور اماموں کو بھی مشکلیں پیش آ ئیں، اگر کوئی نیک کام آسانی سے ہو رہا ہے اور شیطان تنگ نہیں کر رہا تو اس کام کے اندر کوئی نہ کوئی پھر مشکل ہوتی ہے، جس کا ہمیں پتا نہیں۔ ورنہ شیطانوں کا تو کام بھی یہی ہے کہ وہ تنگ کریں، تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنا وظیفہ چھوڑ دیں۔ ہم اپنی تربیت اور دوسروں کی جہاں تک ہو سکے ان کو نیک راہ پہ لگاتے رہیں اور کوشش کرتے رہیں ۔۔۔۔

استاد محترم علی اصغر سیفی صاحب
عالمی مرکز مہدویت قم ایران​

دیدگاه خود را اینجا قرار دهید