اخلاق منتظرین
موضوع نماز کے اثرات
استاد حجت الاسلام والمسلمن علی اصغر سیفی
اخلاق منتظرین کے حوالے سے ھماری گفتگو آثار نماز میں۔۔۔۔ پروردگار عالم قرآن مجید کی سورہ عنکبوت کی آیت نمبر 45 میں نبی اکرم ﷺ کو مخاطب کرتے ھوئے فرمایا
اُتۡلُ مَاۤ اُوۡحِىَ اِلَيۡكَ مِنَ الۡكِتٰبِ وَاَقِمِ الصَّلٰوةَ ؕ اِنَّ الصَّلٰوةَ تَنۡهٰى عَنِ الۡفَحۡشَآءِ وَالۡمُنۡكَرِؕ وَلَذِكۡرُ اللّٰهِ اَكۡبَرُ ؕ وَاللّٰهُ يَعۡلَمُ مَا تَصۡنَعُوۡنَ ۞
“اے نبی جو کچھ کتاب سے تیرے لیے وحی ھوئی ھے اسے تلاوت کرو، اور نماز کو بپا کر، کیونکہ نماز گناھوں سے بدکاریوں سے روکتی ھے۔ اور بیشک یہ پرودگار کا سب سے بڑا ذکر ھے۔ آپ جو کچھ بھی انجام دیتے ھو اللہ اسے جانتا ھے۔”
نماز پر قرآن مجید میں اور بھی بہت ساری آیات ھیں ۔ نماز کے بارے میں بہت ساری احادیث اور روایات ھیں۔ یہ آیت بتا رھی ھے کہ نماز انسانوں کو گناھوں اور بدکاریوں سے روکتی ھے۔ کسی شخص کے بارے میں نبی اکرم ﷺ کو بتایا گیا کہ یہ وہ جوان ھے جو نماز بھی پڑھتا ھے اور گناہ بھی کرتا ھے تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ اسکی نماز اسکو ایک دن گناھوں سے روک دے گی ۔ اور پھر کچھ عرصہ ھی گزرا تھا لوگوں نے دیکھا کہ اس جوان نے توبہ کرلی۔
👈اسی طرح امیر المومنین امام علی علیہ السّلام سے نقل ھوا کہ جو شخص بھی نماز کو پڑھتا ھے اور اس کے حق کو جانتا ھے کہ نماز کیا ھے نماز کی عظمت کو جانتا ھے تو فرماتے ھیں کہ وہ بخشا جائے گا ۔ اسی طرح امیر المومنین ع فرماتے ھیں کہ نماز گناھوں کو اس طرح بخشتی ھے جس طرح درختوں سے پتے گرتے ھیں یا جس طرح غلام آزاد ھوتے ھیں اس طرح انسان گناھوں سے آزاد ھوتا ھے۔
👈اسی طرح فرمایا کہ یومیہ جو نمازیں ھیں یہ انسان کے جو دو نمازوں کے درمیان گناہ ھوتے ھیں یہ یومیہ نمازیں ایک قسم کا کفارہ ھے۔ فرماتے ھیں کہ”اگر گناہ کبیرہ نہیں کیا اور گناھان صغیرہ ھیں تو یہ یومیہ نمازوں کے جو دو نمازوں کے درمیان گناہ ھوتے ھیں وہ بعد والی نماز سے بخشے جاتے ھیں۔۔۔ ھاں گناہ کبیرہ نا ھو اگر گناہ کبیرہ ھو تو اس کے لیے توبہ کی جائے۔”
👈 اور فرماتے ھیں کہ یہ وھی تو پروردگار کی کلام ھے کہ اللہ تعالیٰ فرما رھا ھے کہ نیکیاں بدیوں کو ختم کردیتی ھے اور اس میں وہ لوگ جو عبرت لینا چاھتے ھیں ان کے لیے عبرت ھے ۔
👈امام باقر علیہ السلام کا فرمان ھے کہ سب سے پہلی چیز روز محشر کو انسان سے جس چیز کا حساب لیا جائے گا وہ اسکی نماز ھے اگر نماز قبول ھوگی تو باقی اعمال بھی قبول ھونگے۔ اور اگر انسان نماز کو اس کے اول وقت میں انجام دیں تو وہ نورانی اور چمکتے ھوئے چہرے کے ساتھ انسان کی طرف پلٹتی ھے اور اس سے کہتی ھے کہ تو نے مجھے محفوظ کیا خدا تیری حفاظت کرے۔
👈اسی طرح امام صادق علیہ السلام فرماتے ھیں کہ جان لیں کہ نماز خدا کی زمین میں پناہ گاہ ھے۔ اور اگر کوئی شخص یہ جاننا چاھتا ھے کہ اس نے اپنی نماز سے کتنا فائدہ اٹھایا تو وہ یہ دیکھ لیں کہ نماز نے اسے کتنا گناھوں اور بدیوں سے محفوظ رکھا ھے۔ جتنا نماز کسی انسان کو گناہ اور بدی سے محفوظ رکھتی ھے اس نے اتنا ھی اس سے فائدہ اٹھایا۔ یعنی اگر ھمارے گناہ کم ھورھے ھیں تو گویا نماز ھمیں فائدہ دے رھی ھے لیکن اگر گناہ بڑھ رھے ھیں تو اس کا مطلب ھے یہ نماز ھمیں فائدہ نہیں دے رھی یعنی پھر اس کا مطلب یہ ھوا کہ ھم حقیقی معنوں میں نماز کو انجام نہیں دے رھے۔
✨ نماز کی شرائط کے ساتھ ادائیگی
✍🏻 نماز کو اسی کی شرائط اس کے آداب کے ساتھ جس طرح فقہی مسائل میں بیان کیا گیا ھے اس طرح انجام دینا چاھییے ۔ اگر اسکی ایک شرط کا بھی لحاظ نا رکھا جائے مثلاً فرض کریں کہ
🔸لباس پاک نہیں ھے
🔸یا لباس سے خمس اور زکوٰۃ ادا نہیں ھوا
🔸یا جس پانی سے وضو کیا ھے وہ پانی پاک نہیں ھے
🔸یا نماز ایک ایسی جگہ پڑھ رھے ھیں جو جگہ غصبی ھے۔
بلاآخر نماز کی جو شرائط فقہہ کے اندر لکھی گئی ھیں اگر ھم اسکو توجہ نا رکھیں اور نماز صحیح معنی میں نہ پڑھیں تو پھر یہ نماز ھمیں فائدہ نہیں دے گی نماز اس وقت فائدہ دے گی جب وہ اپنے تمام فقہی مسائل کے ساتھ انجام دی جائے ۔اس لیے تو کہا گیا ھے کہ فقہی تعلیم حاصل کرنا واجب ھے اور ایک منتظر کی نشانی یہ ھے کہ وہ حرام اور حلال کو جانتا ھے وہ فقہی مسائل جانتا ھے۔
نماز کو اسکے تمام شرائط اور آداب کے ساتھ بجا لائیں گے تو ھی فائدہ دے گی۔ گناھوں سے روکے گی۔ اکثر لوگ یہ سوال کرتے ھیں کہ ھم نماز پڑھتے ھیں لیکن گناہ کرتے ھیں اور ادھر قرآن یہ کہتی ھے کہ نماز گناھوں سے روکتی ھے احادیث یہ کہتی ھیں کہ گناہ سے روکتی ھے تو قرآن جھوٹ نہیں بول رھا حدیث معاذ اللہ جھوٹ نہیں بول رھی، کلام خدا اور کلام آل محمد حق ھے یہ ھم ھیں جو ایک جگہ پر غلطی کررھے ھیں۔ 🔸کس جگہ پر نماز پڑھ رھے ھیں
🔸وہ جگہ پاک ھے، وہ جگہ غصبی تو نہیں ۔
🔸کس لباس کے ساتھ نماز پڑھ رھے ھیں وہ لباس پاک ھے اس لباس کو غصبی یعنی ایسے مال سے تو حاصل نہیں کیا گیا کہ جس مال میں حرام مال ملا تھا۔ یا کسی کا حق کھایا گیا ھے، کسی سے جھوٹ بول کر وہ مال کمایا گیا ھے۔
🔸 اس مال سے زکوٰۃ اور خمس ادا نہیں ھوا اس ساری چیزوں کی طرف توجہ کرنی چاھییے ۔
🔸کس پانی سے وضو کیا کہاں کیا ھے۔
نماز کے آثار اور برکات
✍🏻نماز کو انسان اسکی شرائط کے ساتھ پڑھے تو پھر اسکے آثار اور برکات بھی دیکھیں ۔اسکی سب سے پہلی برکت یہ ھے کہ انسان کے اندر برائیوں سے نفرت پیدا کرتی ھے۔ جیسے شروع میں ایک روایت آپ کی خدمت میں بیان کی کہ ایک جوان کے بارے میں جب رسولِ خدا ص سے شکایت کی گئی کہ یہ کیسا جوان ھے جو نماز بھی پڑھتا ھے گناہ بھی کرتا ھے تو رسول اکرم ﷺ جانتے تھے کہ یہ نماز کو اس کی شرائط کے ساتھ پڑھ رھا ھے اور یہی نماز اسکو توبہ کی طرف لے آئے گی اور کچھ دیر نہیں گزری تھی اس جوان نے توبہ کرلی۔ تو بالآخر نماز گناھوں سے روکتی ھے یہ حق ھے۔ اس میں کوئی شک نہیں لیکن کونسی نماز ؟۔۔۔وہ نماز جو صحیح معنوں میں فقہی احکام کے ساتھ ادا ھو ۔
👈اسی طرح امام صادق ع فرماتے ھیں کہ اگر کوئی شخص دو رکعت نماز پڑھے اور وہ یہ جانتا ھو کہ وہ کیا کہہ رھا ھے یہ بھی بہت بڑی اھم بات ھے کہ انسان دو رکعت نماز پڑھے اور یہ جان لے کہ وہ کیا کہہ رھا ھے ۔
مثلاً ھم نماز پڑھ رھے ھوتے ھیں ھمیں پتہ نہیں ھوتا ھم کیا کہہ رھے ھیں بس زبان پر ایک قسم کی ورد جاری ھے اور ھمارے ذھن کسی اور جگہ پر ھوتے ھیں۔۔۔بلکہ ھم جانیں کہ مثلاً ھم سورہ حمد میں اللہ کو کیا کہہ رھے ھیں۔۔ رکوع میں اللہ کو کیا کہہ رھے ھیں ترجمہ کریں ۔۔ سجدے میں کیا کہہ رھے ھیں۔
👈فرماتے ھیں کہ اگر کوئی شخص دو رکعت نماز اس طرح پڑھے اور جان لے کہ کیا کہہ رھا ھے تو پھر اس شخص کے نماز کے بعد اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی گناہ نا ھو تو یہ بخشا ھوا شخص ھے ۔ یعنی اگر اسی حالت میں مر جائے تو یہ پروردگار کی بارگاہ میں بخشیدہ ھے۔ مغرفت شدہ وارد ھوگا۔
گناہ سے اپنے آپ کو بچائیں۔۔۔یہ درست ھے نماز گناہ سے بچاتی ھے لیکن خود بھی انسان یہ نہ سوچے کہ اب میں نے نماز پڑھ لی ھے تو اب نماز ھی بچائے گی نہیں نماز انسان کو بالآخر سوچ دیتی ھے انسان کے اندر طاقت پیدا کرتی ھے گناہ کے مدمقابل بچنے کی ۔۔ اسکو گناہ سے لڑنے کا حوصلہ دیتی ھے۔ اس کے اندر عزم پیدا کرتی ھے اب باقی اس کا کام ھے کہ نماز کی برکات سے استفادہ کرے اور گناہ کے مدمقابل کھڑا ھو۔
👈فرماتے ھیں کہ جو شخص بھی نماز یومیہ کو پڑھے اور ان کے وقت کا خیال رکھے اور قضا نا کرے تو وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ روز قیامت اس انداز میں ملاقات کرے گا کہ خدا نے جو وعدہ کیا اس وعدے کے مطابق اسے بہشت میں داخل کرے گا۔
👈اسی طرح امام فرماتے ھیں کہ نماز آپ کے گھر کے سامنے ایک نہر کی مانند ھے کہ اگر آپ پانچ بار اس کے اندر اپنے بدن کو دھوئیں تو آپ کے بدن پر کوئی گندگی نہیں رھے گی۔ پانچ نمازیں بھی اسی طرح ھے اگر انسان واقعا حضور قلب اور توجہ کے ساتھ پانچ نمازیں پڑھے تو اس کی روح پر وجود پر کوئی گناہ بھی باقی نہیں رھے گا۔
✨ بنیادی نکات
👈اب بنیادی نکات ھم نے اس درس سے لے لیے ھیں جو یہ ھیں کہ
🔸نماز سب سے بڑا ذکر ھے پرودگار کا ایک نکتہ یہ لے لیا۔
🔸 دوسرا نماز انسان کو گناھوں سے روکتی ھے
🔸 نماز پڑھنے والا بالآخر توبہ تائب ھوتا ھے۔اور اپنے گناھوں سے دور ھوجاتا ھے اور پروردگار کی بارگاہ میں بخشا ھوا شمار ھوتا ھے۔ یہ نماز کے آثار ھیں لیکن کونسی نماز ؟۔۔۔۔۔ وہ نماز جو فقہی مسائل کے ساتھ ادا ھو۔
🔸نماز پڑھنے والا ایسے پاک ھے کہ گویا اس جسم پر جیسے پانچ بار نہانے سے گندگی نہیں رھتی تو اس کی روح بھی گندگیوں سے پاک ھوجاتی ھے۔
🔸اور نماز انسان کو گناھوں سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت اور طاقت دیتی ھے۔
مومن کی نشانی
👈تو مومن بالخصوص جو منتظرین ھیں اس کی نشانی یہ ھے کہ وہ اھل نماز ھو ۔ ھر دور میں آئمہ علیھم السلام کی معرفت رکھنے والوں کی نشانی یہ تھی کہ ان کے چہروں ان کے وجود پر سجدوں کے نشاں تھے وہ اھل نماز تھے۔ دنیا ان کو اھل نماز جانتی تھی۔ آج بھی امام زمان علیہ السلام کے ماننے والوں کی نشانی یہ ھے کہ وہ اھل نماز ھیں اور نماز کو اول وقت میں ادا کرتے ھیں۔ اور کبھی بھی نماز کو قضا نہیں ھونے دیتے، پانچ وقت کی نماز کے پابند ھیں اور نماز کو اسکی شرائط اور آداب کے ساتھ انجام دیتے ھیں۔ تو امام زمانہ ع کا ماننے والا پکا نمازی ھے اور گناھوں سے بچتا ھے اور اگر کوئی گناہ ھوجاتا ھے تو فوراً توبہ تائب ھوجاتا ھے اسی نماز کی برکت سے۔
اللّٰہ ھم سب کو امام زمانہ ع کے نمازی منتظرین میں سے قرار دے ۔