سوال :
آپ نے فرمایا ھے جن کو زیارت ھوتی ھے امام کی وہ کبھی بیان نہیں کرتے ۔بیان نہ کرنی کی وجہ کیا ھے؟
اور جو بیان نہیں کرتے پھر بعد میں کیسے پتا چل جاتا ھے جیسے نجم الثاقب میں بہت سے واقعات ھیں مولا سے ملاقات کا۔۔۔؟؟
جواب:
عام طور پر ہمارے بزرگان ان واقعات کو بیان نہیں کرتے اپنی زندگی میں، لیکن اپنے خاص شاگردوں کو یا کسی ایک شخص جو ان کے نزدیک قابل اعتماد ہو اس کو بیان کرتے ہیں، وہ اس لیے بیان کرتے ہیں کہ ان کی وفات کے بعد اگر یہ بیان ہو جائے تو اچھا ہے، لوگوں کا اپنے زمانے کے امام پر ایمان بڑھ جائے گا، اور مذہب کی تقویت ہو گی اس اعتبار سے ، لیکن اپنی زندگی میں اس لیے بیان نہیں کرتے کہ لوگ ممکن ہے ان پر ایسی توقع رکھیں کہ یہ تو بہت برگزیدہ ہیں، ان کا تو امام سے بڑا رابطہ ہے، تو ہماری مرادیں ہمارے، احتیاجات، ہمارے مسائل مولا تک پہنچ جائیں اور ان لوگوں کواس اعتبار سے ہو سکتا ہے تنگ کریں، یا ایک ولی اللہ بہت بڑا سمجھ کر اپنی منتیں، مرادیں ان کے دروازے پر لے جانا شروع کر دیں، تو یہ چیزیں پسند نہیں کرتے، اس لیے وہ لوگ جو کھلم کھلا بیان کرتے ہیں۔ جی ہاں ! ہماری امام سے ملاقات ہوتی ہے. یہ سارے شعبدہ باز ،فریب کار جھوٹے، اور لوگوں کو لوٹنے والے عام طور پر، لیکن جو سچے لوگ ہیں وہ اپنی زندگی میں نہیں بیان کرتے، ایک وجہ یہ ہے کہ لوگ کہیں انہیں اپنا ولی اللہ بنا کہ اپنی منیتں، مرادیں اور یہ چیزیں شروع نہ کر دیں۔۔۔ اور دوسرا ہو سکتا ہے کہ مولا دوبارہ شرف ملاقات دینا چاہتے ہوں تو اس سے محروم نہ ہو جائیں، لیکن خاص شاگردوں کو بتاتے ہیں اور بعد میں انہیں شاگردوں کے ذریعے ہی کتاب نجم الثاقب میں ملاقاتیں درج ہوئیں اور ان کا فلسفہ یہ ہے کہ لوگوں کا اعتماد بڑھے کہ ہاں وقت کے امام زندہ ہیں اور ہم ایک حاضر امام کی امت ہیں اور مولا ہمارے پاس موجود ہیں ۔
استاد محترم علی اصغر سیفی صاحب
عالمی مرکز مہدویت قم ایران