عالمی مرکز مهدویت – icm313.com

سلسلہ اخلاق منتظرین

سلسلہ اخلاق منتظرین
مہدی مضامین و مقالات

سلسلہ اخلاق منتظرین

سلسلہ اخلاق منتظرین
نماز میں خشوع
استاد مہدویت: حجت الاسلام والمسلمین علی اصغر سیفی

خلاصہ:
قرآن مجید کے اندر اہل انتظار کی ایک اہم صفت جو بیان ہوئی ہے کہ اہل انتظار اپنی نماز کے اندر خشوع رکھتے ہیں ۔ جیسے 🪷سورہ مومنون کی پہلی 10 آیات کے اندر کامیاب ہونے والے مومنین کی 7 صفات بیان ہوئی ہیں۔ جنہوں نے یقناً جنت میں جانا ہے۔
👈پہلی صفت: پروردگار عالم اس انداز میں فرما رہا ہے بے شک مومنین کامیاب ہونگے نجات پائیں گے جو اپنی نمازوں میں خاشع ہیں۔ یعنی حضور قلب کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں۔
ہم اپنی نماز میں خشوع کیسے لائیں۔
ہر چیز کا ایک جسم ہے اور ایک روح
نماز کا جسم یہی ہے کہ ہم نماز کو اس کی شرائط کے مطابق پڑھیں۔
مثلاً لباس پاک ہو ۔ ہم باوضو ہوں قبلہ رو ہوکر آیات قرآن کی تلاوت کریں ۔ رکوع و سجود کے اذکار درست ہوں ۔
رکوع و سجود کی ادائیگی صحیح ہو۔ فقہی لحاظ سے ہم جو نماز پڑھ رہے ہیں یہ وہی جسم نماز ہے اور ایک روح نماز ہے۔ یعنی انسان نماز پڑھتے وقت توجہ رکھے ۔ کہ خدا اسے دیکھ رہا ہے۔ وہ بارگاہ پروردگار عالم میں حاضر ہے۔
علامہ طباطبائی سے جب سوال ہوا کہ ہم کیا کریں کہ نماز میں خشوع پیدا ہو تو فرماتے تھے
المراقبہ، المراقبہ، المراقبہ۔ یعنی اس جانب توجہ ہو کہ خدا دیکھ رہا ہے۔
اور یہ ایک بااثر عمل ہے۔
اس توجہ سے ایک نمازی، حالت نماز میں ہو کہ پروردگار عالم کے سامنے حاضر ہوں اور جان لے کل یہ نماز روز محشر مجھے پیش کی جائے گی۔
یہ سوال ہمارے پیغمبرؐ سے بھی ہوا اور یہ روایت موجود ہے ۔
رسولؐ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے 4 چیزیں بیان کی جن سے نماز میں خشوع پیدا ہوتا ہے ان میں سے پہلی چیز مراقبہ ہے۔ یعنی با توجہ نماز۔
👈دوسری صفت: موت کو یاد کرنا ، قبر کو یاد کرنا، جہنم کو یاد کرنے سے دل میں کیفیت خشوع پیدا ہوتی ہے۔
👈تیسری صفت: نماز سے پہلے استغفار کریں اور مناجات کریں ۔ نماز سے قبل قرآن کریم کی تلاوت کرنا۔
امیرالمونین ؑ نماز شب سے قبل سورہ آل عمران کی آیات 191 سے 194 تک کی تلاوت فرماتے تھے ۔ جن میں ربنا 5 مرتبہ آیا۔
امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں:
اگر کوئی 5 مرتبہ یا ربنا کہے تو اس سے بھی مناجات والی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔
👈چوتھی صفت: اعمال نیک انجام دیں۔
اس سے خود بخود نماز کی کیفیت پیدا ہوگی ۔ لوگوں کے ساتھ بد اخلاق نہ ہو۔ جو گنہگار ہے ۔ اس کا دل خشوع پیدا نہیں کرے گا۔ لیکن جو گناہ سے توبہ کرتے ہیں اگر کسی سے معافی مانگ لیں تو دل نرم ہوتا ہے۔ اس میں خشوع پیدا ہوتا ہے۔ ہم ایسی نماز ادا کریں کہ امام زمانہؑ عج راضی ہو جائیں ۔ جس سے اللہ کی عبودیت کا حق ادا ہو سکے۔۔​

دیدگاه خود را اینجا قرار دهید