عالمی مرکز مهدویت – icm313.com

تفسیر سورہ حدید درس نمبر 9

سلسلہ درس تفسیر سورہ حدید
مہدی مضامین و مقالات

تفسیر سورہ حدید درس نمبر 9

تفسیر سورہ حدید

درس نمبر 9
آیت نمبر 12

آیت کا ترجمہ و تفسیر ، روز قیامت اہل ایمان کے ساتھ نور کے چلنے سے مراد؟

استادِ محترم آغا علی اصغر سیفی صاحب

يَوْمَ تَـرَى الْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ يَسْعٰى نُـوْرُهُـمْ بَيْنَ اَيْدِيْهِـمْ وَبِاَيْمَانِـهِـمْ بُشْرَاكُمُ الْيَوْمَ جَنَّاتٌ تَجْرِىْ مِنْ تَحْتِـهَا الْاَنْـهَارُ خَالِـدِيْنَ فِيْـهَا ۚ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِـيْمُ (12)
جس دن آپ ایماندار مردوں اور عورتوں کو دیکھیں گے کہ ان کا نور ان کے سامنے اور ان کے داہنے دوڑ رہا ہوگا (ان سے کہا جائے گا) تمہیں آج ایسے باغوں کی خوشخبری ہے کہ ان کے نیچے نہریں چلتی ہیں وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے، یہی وہ بڑی کامیابی ہے۔

خلاصہ :

پروردگار اہل ایمان مرد و زن کے اجر عظیم کا ذکر کر رہا ہے کہ روز محشر سب دیکھیں گے کہ جو اہل ایمان مرد و زن ہیں کہ ان سامنے اور ان کے دائیں جانب نور دوڑ رہا ہوگا،

یہ نور کیا ہے؟
اس میں ہمارے بعض ماہرینِ قرآن و تفسیر یہ فرماتے ہیں کہ یہاں نور سے مراد لوگوں کے عقائد و اعمال ہیں جونورانی شکل میں مجسم ہوں گے یعنی یہ نور ہدایت ہے کہ جسے روشنائی اور ظاہری نور کی شکل میں دیکھا جائے گا اور اس زمانے میں کفر یا بُرے اعمال تاریکی کی شکل میں مجسم ہوں گے۔

سورہ تحریم کی آیت 8 میں بھی ہم یہ دیکھتے ہیں کہ پروردگار فرما رہا ہے:

يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا تُوْبُـوٓا اِلَى اللّـٰهِ تَوْبَةً نَّصُوْحًاۖ عَسٰى رَبُّكُمْ اَنْ يُّكَـفِّرَ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِىْ مِنْ تَحْتِـهَا الْاَنْـهَارُۙ يَوْمَ لَا يُخْزِى اللّـٰهُ النَّبِىَّ وَالَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا مَعَهٝ ۖ نُـوْرُهُـمْ يَسْعٰى بَيْنَ اَيْدِيْهِـمْ وَبِاَيْمَانِـهِـمْ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اَتْمِمْ لَنَا نُـوْرَنَا وَاغْفِرْ لَنَا ۖ اِنَّكَ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيْرٌ (8)
اے ایمان والو! اللہ کے سامنے خالص توبہ کرو، کچھ بعید نہیں کہ تمہارا رب تم سے تمہارے گناہ دور کر دے اور تمہیں بہشتوں میں داخل کرے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، جس دن اللہ اپنے نبی کو اور ان کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے رسوا نہیں کرے گا، ان کا نور ان کے آگے اور ان کے دائیں دوڑ رہا ہوگا وہ کہہ رہے ہوں گے اے ہمارے رب ہمارے لیے ہمارا نور پورا کر اور ہمیں بخش دے، بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

ایک اور جگہ قرآن میں آیا ہے کہ:
“مؤمنین وہ ہیں کہ جن کو خدا ظلمت سے نور کی طرف ہدایت کرتا ہے پس یہاں نور سے مراد نور ہدایت ہے۔

پس یہاں نور یعنی نور ہدایت ہے۔
اور جو کہا گیا ہے کہ نور سرعت کے ساتھ حرکت کرے گا تو یہاں مراد ہے کہ مومنین بھی سرعت کے ساتھ حرکت کریں گے اور جلدی بہشت میں داخل ہونگے اور روز محشر کی سختی میں مبتلا نہیں ہونگے۔

اور پھر یہاں دو طرح کے نور کا ذکر ہے ایک وہ نور جو مؤمن کے آگے آگے حرکت میں ہے اور ایک دائیں طرف۔

بعض ماہرین تفسیر کہتے ہیں کہ:
یہاں پر جو دو گروہ مراد ہیں جن کا نور آگے آگے ہے وہ مقربین ہیں اور جن کا نور دائیں طرف ہے وہ اصحاب یمین ہیں۔

اور بعض ماہرین کے نزدیک نہیں یہ ایک ہی گروہ ہے اور سامنے اور دائیں طرف نور سے مراد ان کے اعمال کا نور ہے جو تمام اطراف کو روشن کرے گا ۔

یہ جو بھی نور ہے یہ انہیں جنت کی طرف رہنمائی کرے گا اور یہ بہت سرعت کے ساتھ جنت میں داخل ہوں گے۔

اور اس میں کوئی شک نہیں کہ اس نور کے بھی درجے ہیں وہ لوگ جو عمل صالح میں اعلی ترین مقام فائز پر ہوں گے ان کا نور اس قدر روشن ہوگا کہ اُس دن دور سے نظر آئے گا اور جن کے اعمال صالح کا درجہ کم ہوگا ان کا نور بھی کم درجے کا ہوگا۔ ہوسکتا ہے کہ فقط انہیں کے نور کو روشن کرے اور دوسروں کو نظر نہ آئے۔

تفسیر علی ابن ابراھیم:
اس میں اشارہ ہے کہ :
پروردگار عالم نور کو روز قیامت اہل ایمان کے درجوں کے مطابق تقسیم کرے گا۔

اور پھر ہم دیکھتے ہیں کہ جیسے ہی یہ جنت کے قریب پہنچیں گے فرشتے انہیں ندا دیں گے (خوشخبری دیں گے) کہ آپ لوگوں کے لیے آج خوشخبری ہے، جنت کے ان باغوں میں داخل ہوں کہ جن کے نیچے نہریں جاری ہیں اور ہمیشہ کی زندگی اب آپ کو مبارک ہو، اور یہاں ہل ایمان کی بہت بڑی کامیابی ہوگی ۔

اہل ایمان یہی اہل انتظار ہیں:
یہ وہی لوگ ہیں جو آج امام زمان عج کی ولایت پر ایمان رکھتے ہیں اور انکی راہ میں قدم بڑھاتے ہیں حتی کہ امام عج کے آنے کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔

آج اہل ایمان اہل انتظار ہیں۔ اور اسی راہ میں زندگی اور موت اس عظیم نور کو حاصل کرنے کا باعث بنے گی۔
انشاءاللہ

تحریر و پیشکش
سعدیہ شہباز

دیدگاه خود را اینجا قرار دهید