عالمی مرکز مهدویت – icm313.com

امام زمان عج کی غیبت کےاسباب قسط ۲

اسد
مہدی مضامین و مقالات

امام زمان عج کی غیبت کےاسباب قسط ۲

امام زمان عج کی غیبت کےاسباب
دوسرا درس : غیبت امام زمانہ عج کی حقیقت
_استاد محترم آغا علی اصغر سیفی صاحب

ترتیب : سعدیہ شہباز​

خلاصہ:
بعض محقیقین مثلاً مرحوم علامہ مجلسی (رح) نے کتاب مراۃ العقول اور ملا صالح مازندرانی نے شرح اصول کافی میں دونوں قسم کی روایات میں جمع کرنے کی کوشش کی اور غیبت کا دوسرا معنی انتخاب کیا (1) اس نظریہ کی وضاحت کچھ یہ ہے:
کہ امام زمانہؑ کا بدن اور جسم اس طرح سے مخفی ہو کہ آپ لوگوں کے درمیان ہوں لیکن ان کا بدن شریف دیکھا نہ جانا ایک غیر عادی اور معجزانہ امر ہے اور معجزہ بذات خود جہاں طبیعت میں عادی اور جاری قانوں کے خلاف ہے اور الہی ارادہ اس طرح استوار ہے کہ تمام امور عادی اور طبعیی نظام پر جاری ہوں۔ جبکہ اس نطام میں تبدیلی یعنی معجزہ کا انجام دینا نہایت ضروری مورد میں ہوتا ہے۔ جبکہ غیر معروف اور غیر ضروری موارد میں معجزہ کے انجام دینے پر کوئی دلیل نہیں ہے۔
انہوں نے دوسرا معنی نکالا۔ کہ لوگ دیکھیں گے لیکن پہچانیں گے نہیں۔ اب ان سے پوچھا گیا کہ وہ روایات جو کہتی ہیں کہ مولا ؑ کا جسم نہیں دیکھا جائے گا تو یہ کہتے ہیں کہ پھر ہم ان روایات سے معنی لیں گے۔ کہ جن میں یہ الفاظ ” لا یری ولا ترون ہے انکی تاویل لایعرف ولا تعرفون سے کریں گے مثلاً آپ انہیں پہچان نہیں پا رہے۔
اور اکثر علمائے کرام یہی معنی لیتے ہیں لیکن بعض علمائے کرام کہتے ہیں کہ یہ درست نہیں ہے۔ چونکہ بعض روایات یہ کہہ رہی ہیں کہ آپ کا جسم دیکھا نہیں جائے گا۔ یا لفظ فقد آیا ہے۔
مثلا ؑ امام جعفر صادق ؑ سے نقل ہوا ہے کہ ” یفقد الناس امامھم فیشھد الموسم فیراھم ھم ولا یرونہ(2)
” لوگ اپنے امام کو نہیں ڈھونڈ پائیں گے وہ حج کے زمانہ میں حاضر ہوں گے اور لوگوں کو دیکھیں گے لوگ انہیں نہیں دیکھیں گے۔
” ایک اور روایت میں امان موسیٰ کاظم ؑ سے نقل ہوا ہے ” اذا فقد الخامس من ولد السابع
” (3)جب ساتویں امام کی نسل سے پانچواں امام غائب ہو۔ یعنی مکمل جسم کے ساتھ غائب ہو
قرآن مجید میں نیز یہ تعبیر آئی ہے “قالو تفقد صواع الملک (4)ہم نے بادشاہ کا پیمانہ گم کر دیا ہے۔ یعنی پیمانہ دیکھا نہیں جاتا تھا ، لہذٰا دیکھا نہ جانا پہچانے نہ جانے سے مختلف ہے۔
جیسے قرآن مجید میں بھی یہ تعبیر آئی ہے۔
” حضرت یوسف کے بھائیوں کے پاس جو پیمانہ تھا انہوں نے کہا کہ ہم نے پیمانہ گم کردیا کیا۔
کچھ علمائے کرام نے دونوں روایات کو خوبصورتی سے اکھٹا کیا وہ یہ کہتے ہیں کہ بسا اوقات مولاؑ جسم کے اعتبار سے نہیں دیکھے جاتے اور بسا اوقات جسم کے اعتبار سے دیکھے جاتے ہیں لیکن پہچانے نہیں جاتے۔
یعنی لوگ دو مقام پر ہیں:
کچھ لوگ روحانی طور پر اپنے مولا کے جسم کو دیکھ پاتے ہیں لیکن پہچان نہیں پاتے۔
لیکن کچھ ایسے ہیں کہ وہ یہ قابلیت بھی نہیں رکھتے کہ مولا ان کے سامنے آئیں۔
کچھ دیگر علماء نے روایات کو کچھ اس طرح سے اکھٹا کیا یعنی غیبت صغریٰ میں امام جسم کے ساتھ غائب تھے۔ جنگلوں اور صحراؤں میں رہتے تھے۔ لیکن 70 سال بعد جب غیبت کبریٰ کا زمانہ آیا تو وہ نسل ختم ہو چکی تھی جس نے آپ کو دیکھا تھا۔ اور پھر وہ لوگ آئے جنہوں نے آپ کو دیکھا نہ تھا۔
یعنی جسمانی غیبت صرف غیبت صغریٰ میں تھی اور بعد میں شخصیت کی غیبت کا آغاز ہوا۔ جو ابھی تک چلی آرہی ہے۔
امام زمانہؑ شخصی اعتبار سے غائب ہیں۔
والسلام۔
1: مراۃ العقول، ج4, ص 72, شرح اصول کافی ، ج6, ص 262
2: کمال الدین ،ج2,ب 33,ح34
3: کمال الدین ،ج2, ب34,ح1
4: سورہ یوسف آیت 72

دیدگاه خود را اینجا قرار دهید