الہی امداد اور سورج کا مغرب سے طلوع ہونا
2022-06-26 2022-06-27 19:29الہی امداد اور سورج کا مغرب سے طلوع ہونا
الہی امداد اور سورج کا مغرب سے طلوع ہونا
الہی امداد اور سورج کا مغرب سے طلوع ہونا
استاد حجت الاسلام والمسلمین علی اصغر سیفی
امداد الہٰی
ایک اہم نقطہ جس پر شیعہ سنی دونوں احادیث کی رو سے موضوع مہدویت پر اتفاق نظر رکھتے ہیں وہ امداد الہٰی ہے۔ کہ جب امام زمانہؑ ظہور فرمائیں گے تو پروردگار عالم ان کی مدد فرمائے گا۔ امام مہدی عج کا ایک لقب منصور بھی ہے۔ کیونکہ امامؑ کی نصرت اللہ کی جانب سے ہوگی۔ بعض روایات کہتی ہیں کہ امامؑ کی مدد فرشتوں کے ذریعے ہو گی جیسے جنگ بدر میں ہوئی۔ لیکن بعض روایات اس سے زیادہ بیان کر رہی ہیں۔ کہ کائنات کی ہر چیز حتی کہ پتھر اور چٹانیں بھی پروردگار کے حکم سے امام زمانہؑ اور ان کے سپاہ کی مدد کریں گی۔
پہلی حدیث صحیح بخاری سے ہے۔ ابوہریرہ پیغمبرؐ سے نقل کرتے ہیں : قیامت برپا نہ ہو گی جب تک یہودیوں کے ساتھ جنگ نہ ہو جائے یہاں تک کہ ہر وہ پتھر جس کے پیچھے یہودی چھپا ہو گا وہ کہے گا۔ اے مسلمانوں میرے پیچھے یہودی چھپا ہوا ہے اسے قتل کر دو۔
یہاں حدیث کو تراشا گیا ہے اور بیان میں کمی کی گئ ہے لیکن یہی روایت تفصیل کے ساتھ کمال الدین میں درج ہے۔
ابو بصیر امام صادق ؑ سے روایت کرتے ہیں۔
” جب قائم خروج کریں گے تو کوئی بھی خدا کا انکار کرنے والا کافر اور مشرک باقی نہیں رہے گا سوائے اس کے کہ وہ ان کے خروج کو پسند نہ کرتا ہو ۔ کیونکہ زمانہ خروج میں ) اگر کافر یا مشرک کسی پتھر کے اندر بھی چھپ جائے گا تو وہ پتھر بھی بول کر کہے گا: اے مومن میرے اندر کافر ہے آؤ مجھےتوڑ دو اور اسے قتل کر دو۔”۔
سورج کا مغرب سے طلوع ہونا:
مشترکہ نکات میں اہم ترین نکتہ سورج کا مغرب سے طلوع ہونا ہے۔ جس کی طرف اہل سنت اور شیعہ ہر دونوں نے اشارہ کیا ہے۔
ابو ھریرہ پیغمبرؐ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ فرمان نقل کرتے ہیں۔
” قیامت برپا نہیں ہو گی حتی کہ سورج مغرب سے طلوع کرے گا، بس جب سورج مغرب سے طلوع ہوجائے گا تو لوگ اسے دیکھ کر ایمان لے آئیں گے، لیکن اس وقت ایسے لوگوں کا ایمان لانا جو اس سے پہلے صاحب ایمان نہ تھے یہ ان کےلئے (صرف ظاہری ایمان ہے کوئی فائدہ مند نہ ہو گا)۔
شعیہ روایات کے اندر یہ مولاؑ امام مہدیؑ کے ظہور کے وقت ہوگا۔ یہ ظہور کی علامات میں سے ایک علامت ہے۔ اور یہ حتمی علامت نہیں۔
حتمی علامات فقط پانچ ہیں۔ سفیانی کا خروج، خسف بیداء، یمانی کا قیام، آسمانی ندا اور نفس ذکیہ ء کا قتل۔
سورج مغرب سے کس طرح طلوع ہو گا تو اس میں علمائے کرام کے مختلف نظریات ہیں۔اور ان کا خلاصہ یہ ہے
ظہور سے پہلے یہ ایک بہت بڑی نشانی ہے کہ قدرت خدا سے زمین کی حرکت کچھ لحظے کے لیے متوقف ہو گی اور زمین اپنی حرکت کے برعکس سورج کے گرد حرکت کرے گی۔ اور وہ مغرب سے طلوع ہو گا اور پھر دوبارہ سے اسی طرح اپنی حرکت کرے گا جیسے معمول کے مطابق کرتا تھا۔
یعنی خدا دنیا پرظہور بپا کرنے سے پہلے اپنی قدرت دکھائے گا۔ لوگ اس کو دیکھ کر ایمان لے آئیں گے لیکن تب کوئی فائدہ نہ ہوگا۔
پہلے بھی یہی ہوتا تھا جب لوگ کوئی معجزہ دیکھتے تھے ایمان لے آتے تھے اور پھر دوبارہ کفر اختیار کرلیتے تھے۔
بعض علماء یہ کہتے تھے کہ سورج کا مغرب سے طلوع ہونے کا مطلب امام زمانہؑ عج کا ظہور ہے جو مغرب سے ظاہر ہو گی اور پوری دنیا میں پھیل جائے گی۔ ۔
یعنی یہ آفتاب ولایت ہے ۔ جس سے تمام دنیا میں امن و امان ہو جائے گا۔ اور جب امامؑ اپنی طاقت سے حکومت فرمائیں گے ۔ تو یہ اس وقت لوگ خوف سے ایمان لے آئیں گے۔ لیکن یہ دل سے ایمان نہ لائیں ہونگے اور فساد برپا کریں گے۔ ایسے لوگوں کا ایمان کچھ فائدہ نہ دے گا۔
اب ہم یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ امامؑ مغرب سے طلوع کریں گے۔ جبکہ امام مکہ سے ہیں۔ بعض لوگوں کی آراء ہے چونکہ امامؑ کی والدہ کا تعلق روم سے تھا تو اس لیے مغرب سے طلوع کریں گےتو رومی لوگ امامؑ سے لڑیں گے نہیں بلکہ ساتھ دیں گے۔ اور مسیحی لوگ امام کا ساتھ دیں گے۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ جب حضرت عیسیٰ آئیں گے تو امامؑ کا ساتھ دیں گے اور امامؑ کو تقویت دیں گے۔ یہ وہ آراء ہیں جن پر ہمارے پاس کوئی دلیل نہیں ہے۔