عالمی مرکز مهدویت – icm313.com

اللہ کی معرفت امام کی معرفت پر موقوف یے

b profile
مہدی مضامین و مقالات

اللہ کی معرفت امام کی معرفت پر موقوف یے

استاد مہدویت حجت الاسلام والمسلمین علی اصغر سیفی

اہم نکات
1️⃣ مہدویت کے بارے میں ہماری ایک بے حسی اور لاپرواہی یہ ہے کہ ہم امام زمان عجل اللہ تعالیٰ کو بھی باقی آئمہ طاہرین علیہم السلام کی طرح شہداء میں سے ہی سمجھتے ہیں۔ جب کہ باقی آئمہ طاہرین علیہم السلام اپنے ادوار گذار کر اس دنیا کے نظام کے مطابق رخصت ہو گئے ہیں۔ جب کہ امام زمان علیہ السلام ہمارے زندہ امام ہیں جو ہمارے درمیان اسی کرہ زمین پر موجود ہیں۔

2️⃣جیسے ہماری محافل میں زیادہ ذکر خیر امیر المومنین علیہ السّلام کا ہوتا ہے اور ہونا بھی چاہئے کہ آپ ابو الائمہ ہیں۔ لیکن ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ زمانہ امام علی ع کا زمانہ ہے یا امام حسن ع یا سید الشہداء ع کا زمانہ ہے۔ بلکہ یہ آخری امام کا زمانہ ہے جو ولی پروردگار ہیں۔ جن کی معرفت، اقتدا اور نصرت کرنا ہم پر واجب ہے۔ ہم سب آپ ع کے پیچھے ہی محشور ہوں گے۔

3️⃣باقی گیارہ آئمہ طاہرین علیہم السلام کے ساتھ ہمارے تعلق کی نوعیت یہ ہے کہ ان کی یاد کو باقی رکھا جائے، سیرت سے اور اقوال معصومین علیھم السلام سے درس لیا جائے۔
لیکن جن کے مشن کو پورا کرنا ہے وہ مہدی زہرا ع ہیں۔

4️⃣ باقی آئمہ طاہرین علیہم السلام کے لئے نیک اعمال کا ثواب آپ کی ارواح طیبہ کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے جبکہ زمانے کے امام ع کی نیابت میں نیک اعمال انجام دئیے جاتے ہیں۔

5️⃣ امام زمان ع مشرق و مغرب میں ہر جگہ ہر طرف ہمارے امور پر نظر رکھتے ہیں۔ آپ خود فرماتے ہیں کہ اگر ہم تمہارے امور پر نظر نہ رکھیں تو دشمن تمہیں صفحہ ہستی سے مٹا ڈالیں۔
امام ع کی فعالیت کی بدولت اور آپ کی نظر لطف سے شیعیت حالت تقیہ سے نکل آئی اور تاریخ میں اپنی حکومتیں قائم کیں۔ اپنے مجالس و محافل اور آئمہ طاہرین علیہم السلام کا ذکر کرنے میں آزاد ہوئے ہیں۔
آج کے دور میں شیعہ طرز فکر سے ایران میں حکومت قائم ہے۔ شیعہ فقہا اور علماء کی عظمت اور طاقت کا اظہار ہے جیسے عراق، ایران اور لبنان میں۔
یہ سب امام زمان علیہ السلام کی زیر پرستی ممکن ہوا ہے۔

6️⃣ مہدویت خیالی و افسانوی عقیدہ نہیں بلکہ ایک عملی عقیدہ ہے جس میں بشریت کی تمام مشکلات کا حل ہے۔ امام کے ذکر کے ساتھ عدالت کا قیام آتا ہے۔ عدالت کا قیام ہو گا تو گویا اسلام کا نفاذ خودبخود ہو جائے گا۔ جس میں تمام بشریت کے حقوق ادا ہونگے اور ظلم نابود ہو جائے گا۔

7️⃣ ہمارے عمل کی اساس ایک عقیدے پر ہوتی ہے۔ ایسے ہی مہدوی زندگی خدا پر ایمان کے ساتھ ولی پروردگار پر ایمان کا اظہار ہے تاکہ آپ ع کے مطیع و فرمانبردار بنیں۔

8️⃣ وقت کے امام کی معرفت ہی اللہ کا معرفت کا ذریعہ ہے۔ سب توحیدی عقائد رکھنے والے خدا کے بارے میں ایک جیسا نظریہ نہیں رکھتے۔ جیسے داعش جو بظاہر خدا کا نام لیتے ہیں ، یزیدی بھی بت پرست نہیں تھے۔ لیکن امام مختلف ہونے سے خدا بھی مختلف ہو جاتا ہے۔
امام وقت کی صحیح معرفت، معرفت پروردگار کا مقدمہ ہے۔ ہمارے پیشوا جو ہمیں خدا کی معرفت کا درس دیتے ہیں وہ باقی پیشواؤں کے درس سے بہت مختلف ہے۔
جیسے امام حسین ع سے کسی نے خدا کی معرفت کے بارے میں پوچھا تو فرمایا کہ اگر تم نے اپنے زمانے کے امام کی معرفت حاصل کر لی تو یہی رب کی معرفت ہے۔
پس خدا کی راہ میں حرکت کے لئے پہلے امام زمان ع کے خیمہ تک پہنچنا بہت ضروری ہے۔ اور آپ ہی باب اللہ ہیں۔

فطری طور پر اجمالی عقیدے میں ہم پہلے خالق کائنات کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اور پھر خالق کے نمائندوں کا عقیدہ اختیار کرتے ہیں۔ لیکن خدا کی تفصیلی معرفت کے لئے نبی و امام کی تعلیمات کی طرف رجوع کیا جاتا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں