عالمی مرکز مهدویت – icm313.com

اخلاق منتظرین

سلسلہ اخلاق منتظرین
مہدی مضامین و مقالات

اخلاق منتظرین

اخلاق منتظرین 
موضوع:نفس مطمئنہ کی عظمت، کیسے اس مقام پر فائز ہوسکتے ہیں، انسان کی اصلی خوبیاں۔ماحول کی آلودگیوں سے کیسے بچنا
استاد حجت الاسلام و المسلمین علی اصغر سیفی

 ھماری گفتگو اخلاق اور تربیت کے حوالے سے یہاں تک پہنچی تھی کہ انسان کے اندر جو نفس، قلب،روح عقل یہ ایک ھی چیز کے چند نام ھیں اسکی کئی حالتیں ھیں۔ یا اس کا نفس جو ھے وہ نفس مطمئنہ ھے یا پھر وہ نفس لوامہ ھے یا پھر وہ نفس امارہ ھے۔

 نفس مطمئنہ کی اھمیت
میں نے عرض کیا تھا کہ اخلاقی ابحاث کے اندر سب سے اھم ترین چیز یہ ھے کہ ھم انسان شناسی کریں یعنی اپنے آپ کو پہچانیں اپنے اندر کی قوتیں پہچانیں۔ اصل میں اپنی اس ماھیت کو پہچانیں کہ جو ھماری حقیقت ھے۔ جو ھمارے اس بدن پر بھی حکومت کررھی ھے۔جب انسان پیدا ھوتا ھے تو اس کےاندر کئی قوتیں جنم لیتی ھیں ۔۔۔قوت عقل ھے، قوت غضب ھے ،قوت شہوت ھے ،قوت وھمیہ ھے۔ تو اب اگر قوت عقل کی حکومت ھو تو اس انسان کو نفس مطمئنہ یا کم از کم نفس لوامہ کہتے ھیں۔کیونکہ جب قوت عقل کی حکومت ھو تو اس میں بھی درجے ھیں۔ بالا ترین درجہ نفس مطمئنہ ھے۔

 قوت شہوت
چونکہ ایسا انسان کہ جس کے اندر شہوت مغلوب ھے یعنی ھمارے اندر جو قوت شہوت ھے اس کا تعلق ھمارے شکم سے اور ھماری جنس سے ھے۔ یہ عقل کے تابع ھے یعنی ایسا انسان عفت اور پاکیزگی رکھتا ھے عفیف ہے اور بالآخر شادی کرکے اپنی نسل کو وجود میں لاتا ھے۔ لیکن شہوت میں بھی اللّٰہ نے ھمیں مکمل اختیار دیا ھے کہ ھم حلال طریقے سے استفادہ کریں نکاح کریں شادی کریں اور اپنی بیوی کی حد تک محدود رہیں۔ اور خواتین اپنے شوھروں کی حد تک محدود رہیں ۔ اگر وہ آپس میں جنسی امور میں راضی نہیں بیوی اور شوھر میں سے کوئی نااھل ھے اس حوالے سے تو پھر بھی آپ کو حق نہیں کہ حرام کی طرف جائیں۔ اس سے جدا ھوجائیں اسلام کیوں اجازت دیتا ھے طلاق کی۔ یا شوھر کو کیوں اجازت دیتا ھے مزید شادیوں کی تاکہ آپ آپ کے تمام تر استفادے حلال کی حد تک رہیں۔ متعہ بھی اسی حوالے سے ھے کہ حرام نہیں کرنا جو کرنا ھے حلال کرنا ھے۔ چاھے حلال طریقے سے ھو لیکن نگاہ جنسی نا ھو نگاہ حکمت والی ھو ایک دوسرے کے حقوق کا خیال رکھیں ۔ نگاہ کے اندر عدالت ھو عاقلانا ھو نگاہ۔

 قوت غضب
اسی طرح غضب کی جو بات ھے اس میں چیر پھاڑ نا ھو لوگوں پر حملہ نا ھو۔ لیکن شجاعت ھو یعنی یہ جو قوت غضب ھے اس میں اپنے وطن کا دفاع ھے اپنے دین کا دفاع ھے ،اسکی خاطر شجاعت ھے اور جنگ اکبر جو ھمارے اندر طاری ھے جھاد اکبر جس میں ھمارا نفس ھماری شھوتیں ھمیں تنگ کررھی ھیں وہاں قوت غضب سے انسان اپنا دفاع کرے۔ شہوت کو مغلوب کریں۔
قوت وھمیہ جو انسان کے اندر شک ڈالتی ھے مختلف قسم کے کینے انکو مغلوب کرکے رکھیں ۔ ان سب قوتوں کو عقل کے زریعے تنظیم کریں لیکن عقل اکیلی کافی نہیں ھے۔ عقل کے ساتھ قرآن اور حدیث کا مطالعہ ھے۔ یعنی انسان شناسی کے بعد دین شناسی ضروری ھوجاتی ھے۔

 نفس کی اقسام
 نفس مطمئنہ
انسان کے اندر نفس کی مختلف اقسام ھوتی ھیں نفس مطمئنہ، نفس لوامہ اور نفس امارہ۔۔ قرآن نے ان سب کو بیان کیا ھے۔ سب سے بلند نفس مطمئنہ ھے۔ ھمارے آئمہ ع انبیاء کرام ، صالحین اور فقہا سب نفس مطمئنہ ھیں ۔ نفس مطمئنہ وہ ھوتے ھیں کہ جن کی زندگی میں سکون اور اطمینان ھے۔ وہ عادل مزاج ھوتے ھیں تمام حقوق کا خیال رکھتے ھیں ۔ یہ سخی ھوتے ھیں عفیف ھوتے ھیں اعلیٰ اخلاق ھوتا ھے ان کا۔

 نفس لوامہ
 ایک نفس مطمئنہ سے نیچے والی قسم ھوتی ھے نفس لوامہ ۔ یہ وہ نفس ھوتی ھے کہ جب انسان کی عقل کبھی کبھی شکست کھا جائے۔ مثلاً کبھی غضب سے شکست کھا جائے یا کبھی شہوت سے شکست کھائے۔ لیکن اس کے بعد پھر اسکا ضمیر اور عقل بیدار ھو اور اسکی مذمت کرے اسکو پیشمانی ھو اور وہ توبہ کرے۔ یہ حالت نفس لوامہ کی ھوتی ھے۔ اللّٰہ نے قرآن میں اس نفس کی قسم کھائی ھے۔ جب انسان کوئی گناہ کر بیٹھتا ھے اور ندامت کے آنسو بہاتا ھے تو خدا کو وہ اتنا اچھا اور پیارا لگتا ھے کہ خدا اسکی قسم کھاتا ھے۔ اس لیے تو اللہ قرآن میں فرماتا ھے خدا کی رحمت سے مایوس مت ھونا توبہ کریں میں جانتا ھوں تمھارے اندر جھاد اکبر ھے یہ جنگ ھے قوتوں کی اس لیے تو میں نے ھادی بھیجے ھیں ۔ اس لیے تو میں نے یہ کتابیں بھیجی ھیں کہ تم اس جنگ میں طاقت پکڑو ۔ اگر ھمارے اندر نفس مطمئنہ ھے نفس لوامہ ھے تو اس کے پاس جتنے اختیارات ھوں جتنی طاقت ھو باھر کی دنیا میں اتنے اس کے اثرات وسیع ھیں۔یہ نیک افراد ھوتے ھیں انکو بھی بہشت میں جانا ھوتا ھے اور اعلی ترین درجہ حاصل کرنا ھے۔ اگرچہ نفس مطمئنہ سب سے بالا تر ھے نفس لوامہ اس سے نیچے ھے لیکن اس کی بھی ھمارے اردگرد بہت ساری مثالیں ھیں۔ نیک کام کرنے والے ھوتے ھیں یہ ۔ مال ھے تو سخاوت کرتے ھیں انکے پاس عہدہ ھے تو عدالت سے اپنے عہدے سے انصاف کرتے ھیں اور اگر کبھی خطا کرتے ھیں تو فوراً توبہ کرتے ھیں۔ البتہ یہاں بھی ایک تربیت ھے یہ دین شناس لوگ ھیں۔

 نفس امارہ
ایک حالت انسان کی نفس امارہ والی ھے۔ یعنی وہ نفس جو برائی کا حکم دے رھا ھے ۔یہ لوگ ھمارے اندر زیادہ ھیں ۔ کہ جو مختلف برائیاں کررھے ھیں اور لوگوں کو برائیوں پر لگا رھے ھیں۔ یہاں عقل شکست کھا چکی ھے یہ درندے ھیں حیوان ھیں ۔یہ اللّٰہ کا نام لے کر بےگناہ لوگوں کو ذبح کرتے ھیں یہ وھی ھیں جن کے اندر نفس امارہ ھے۔بےگناہ انسان کو قتل کرنے کا حکم نا قرآن دیتا ھے اور نا اسلام ۔ جن کے اندر شہوت والا نفس حاکم ھوجائے تو وہاں بھی نفس امارہ ھوتا ھے۔ لوگوں کی ناموس حملہ کرنے والے ھوتے ھیں یہ ۔ لوگوں سے پیسہ لے کر واپس نہیں کرتے جسکو صرف اپنے شکم اور جنس کی فکر ھوتی ھے اور کسی چیز کی نہیں ۔ ان کے بارے میں مولا علی ع کہتے ھیں کہ ان کی ساری زندگی باورچی خانے اور ٹوائلٹ کے اندر ھی گزر جاتی ھے ۔ کیا کھانا ھے کیا پینا ھے بس اسی کے چکر میں ھوتے ھیں ۔ قرآن میں فرزندانِ آدم ع ھابیل اور قابیل ۔۔۔۔ قابیل کیسے نفس امارہ سے مغلوب ھوا اور اپنے بھائی ھابیل کو قتل کیا۔ اس کے نفس امارہ نے اسکو ابھارا ۔ حضرت یوسف ع کے بھائی کی مثال بھی اللّٰہ دے رھا ھے کہ جناب یوسف جیسے بھائی پر ظلم کیا وہاں بھی نفس امارہ ھے۔ نفس امارہ بیشتر ھیں ۔شیطان صفت لوگ بیشتر ھیں ۔تو یہ جھاد اکبر ھے اصل میں نفس امارہ سے لڑنا ۔ اور اس میں اللہ نے ایک ھتیار ھمارے اندر رکھا ھے جسے عقل کہتے ھیں۔ اور اس لیے عقل کو پیغمبر باطنی کہتے ھیں۔ یعنی ھمارے اندر کا نبی کہ جس کی پرورش اور ھدایت کے لیے خدا نے باھر والے نبی بھیجے۔

 آئمہ ع سے توسل
 آئمہ ع سے توسل کریں وقت کے امام ع سے توسل کریں۔ ھم زیارات بھی اسی لیے جاتے ھیں کہ امام ع کی قبر سے اسکی روح سے توسل کریں طاقت لیں ۔ اور ھمارے پاس تو زندہ امام موجود ھیں اگر ھم نا بھی جاسکیں زیارات پر تو اس میں غمگین ھونے کی ضرورت نہیں ۔ امام حی زیادہ طاقتور ھیں بنسبت اس امام کے جو دنیا سے جا چکے ھیں ۔ اور اللہ نے ھر دور میں ولی مہیا کیا ھے۔ ان کا اصل رخ ھادی ھونا ھے یعنی یہ وہ کام کرتے ھیں کہ جو پوری دنیا میں کوئی نہیں کرسکتا نا کوئی ڈاکٹر کرسکتا ھے۔ یہ ھستیاں ھمارے اندر جو جنگ ھورھی ھے اس میں ھماری مدد کے لیے آئی ھیں۔ تاکہ ھمارے اندر نفس امارہ کو شکست ھو اور ھم نفس مطمئنہ تک پہنچے۔ یا کم از کم نفس لوامہ تک تو جائیں ۔ آج ھم مھدی زھرا ع سے جو توسل کرتے ھیں وہ اسی لیے کرتے ھیں کہ مولا ع اس جنگ میں میرا ھاتھ پکڑیں میری تربیت کریں ۔ اور رب سے مدد مانگیں اسکی عبادت کریں۔ تاکہ نفس امارہ مغلوب ھو۔ امام ع کی اطاعت بھی اسی لیے ھے کہ ھم نفس مطمئنہ تک پہنچے اور جب ھم اس حالت میں ھوتے ھیں تو قرآن اس کو یوں کہتا ھے کہ وہ لوگ جو اللہ کی راہ میں جھاد کرتے ھیں
سورہ عنکبوت میں اللہ تعالیٰ فرماتا ھے کہ جب لوگ ھمارے لیے میری راہ میں جھاد کرتے ھیں تو میں بھی پھر انہیں مختلف راھوں کی طرف ھدایت دیتا ھوں۔انسان خدا کے لیے کوئی کام تو شروع کرے اللہ خود اسکو راستہ دیکھاتا ھے۔ وقت کا ولی اسکی مدد کو آتا ھے۔ یہ راہ بھی دیکھاتے ھیں اور ھمارا باتھ پکڑ کر ھمیں نفس مطمئنہ کے مقام تک پہنچاتا ھے۔

 اللّٰہ کی بارگاہ میں دعا ھے کہ وہ ھم سب کو توفیق دے کہ ھم حقیقی معنوں میں اللہ کے عبد بنیں اور اپنے ولی کے حقیقی معنوں میں ایسے پیروکار بنیں کہ جس پر ولی کی نگاہ کرم بھی ھو اور پروردگار بھی ھمارے لیے راستے کھولے اور اس اندر کی جنگ میں ھم نفس لوامہ اور اس سے بڑھ کر نفس مطمئنہ تک پہنچے۔

دیدگاه خود را اینجا قرار دهید