عالمی مرکز مهدویت – icm313.com

سوالات و جوابات

سوالات و جوابات
مہدوی سوالات و جوابات

سوالات و جوابات

استاد حجت الاسلام والمسلمین علی اصغر سیفی

سوال :اھل کوفہ کو ہی بے وفا کیوں کہتے ہیں یا بےوفائی کو کوفیوں کی بے وفائی سے تشبیہ دینا جبکہ کوفہ شیعوں کا دارلحکومت رہ چکا اور انشاء اللہ دوبارہ بنے گا۔تو کیا اسے بھی دشمن کی سازش کہہ سکتے ہیں وہ جانتا ہے کہ امام عج کا دارلحکومت کوفہ ہوگا تو پس لوگوں کو ذہنی طور پر ابھی سے آمادہ کررہا تاکہ لوگ کوفہ سے متنفر ہوں۔_

جواب :اس میں کوئی شک نہیں کوفہ مولا علی ع کے زمانے میں میں شیعہ علوی حکومت کا دارلخلافہ تھا اور بعد میں بھی ان شاءاللہ امام زمان عجل اللہ فرجہ الشریف کے زمانے میں بھی بنے گا ۔اب درمیان میں جو چیزیں سامنے آئیں وہ یہ ھوا کہ مولا امام حسین علیہ السلام سے پہلے جب امام حسن ع نے امیر شام سے جنگ کا ارادہ کیا تو کوفیوں کی ایک بڑی تعداد نے بےوفائی کی اور اپنے امام کو سونے چاندی کے سکوں سے بیچ ڈالا اور امیر شام کی لشکر سے جاملے۔جسکی وجہ سے امام حسن مجتبیٰ ع کو مجبوراً صلح کرنی پڑی اور پھر امام حسین ع سے بے وفائی کی
پہلے اتنی بڑی تعداد نے مسلم بن عقیل ع کے ساتھ بیعت کی اور جب انہوں نے قیام شروع کیا تو وہ سب چھوڑ گئے ۔اور آپ شہید ہوگئے اور یہی کوفیوں کی ایک تعداد لشکر عمر ابن سعد کے ساتھ مولا کو شہید کرنے کربلا پہنچ گئی۔چونکہ ان کے پیٹ حرام سے بھرے ھوئے تھے ۔
اور بعد میں جناب زید نے جب قیام کیا تو پھر بھی انہوں نے بےوفائی کی اور بڑی تعداد ساتھ چھوڑ گئی ۔توکوفیوں کی حالت یہ تھی یعنی یہ محب تھے اھل بیت ع کے لیکن حقیقی معنوں میں شیعہ نہیں تھے حقیقی شیعہ تو بہت تھوڑے تھے۔
وہی تھے جو امیر المومنین ع کے ساتھ ثابت قدم رھے وہی تھے جو امام حسن ع کے ساتھ ثابت قدم رھے وہی ھی تھے جو ابن زیاد کی جیلوں میں تھے یا کربلا پہنچ گئے یا محاصرے اور اور نظر بندی کی کیفیت میں رھے وہی تھے جن نے امیر مختار کے ساتھ مل کر سید الشھداء ع کے قاتلوں سے انتقام لیا جو جنگ توابین میں بھی ساتھ تھے وہ بھی تھے ۔لیکن ایک بڑی تعداد مسلمان جو بظاھر محب اھل بیت تھے اور اپنے آپ کو شاید شیعہ بھی کہتے تھے ھم انہیں سیاسی شیعہ کہتے ھیں۔ یہ جو لوگ تھے بےوفا تھے چونکہ حقیقی معنوں میں معرفت امام نہیں رکھتے تھے اور نہ یہ ھم جیسا عقیدہ رکھتے تھے یہ صرف نام کے شیعہ اور محب تھے ۔ انکی حالت یہ تھی کہ جب مولا علی ع کا زمانہ آیا تھا اور مولا نے کہا کہ تراویح بدعت ھے یہ بند کی جائے تو یہ سب چیخنے لگ گئے کہ یہ تو ھمارے شیخین کی سنت ھے یعنی ابوبکر اور عمر کو بھی مانتے تھے اور مولا علی ع کو بھی مانتے تھے ۔یہ اس قسم کے لوگ تھے ۔ان کی بار بار بےوفائی سے یہ ضرب المثل بنی اور آج تک یہ مثال ھے لیکن اب کوفہ تبدیل ھوگیا اور ان شاءاللہ امام زمان ع تک یہ خالص شیعوں کا مرکز بنے گا ۔

دیدگاه خود را اینجا قرار دهید