عالمی مرکز مهدویت – icm313.com

سوالات وجوابات

سوالات و جوابات
مہدوی سوالات و جوابات

سوالات وجوابات

سوالات وجوابات
استاد حجت الاسلام و المسلمین علی اصغر سیفی
سوال :- نہج الاسرار میں ھے کہ جناب سلمان محمدی امام علی ع سے پوچھتے ھیں کہ مولا آپ کا کیا نام ھے مولا ع فرماتے ھیں کہ اے سلمان میں وہ ھوں کہ مجھ پر اسم اور صفت کا اطلاق نہیں ھوتا ۔ میرا ظاھر امامت اور باطن غائب ھے۔ اور اسم کی دلیل یہ ھے کہ مولا ع نے فرمایا جو بھی کسی مجمع میں ھمارے آخری بیٹے کا نام لے گا جو نام پہچانتا ھوگا اس پر اللہ کی لعنت ۔۔ کتنا سخت ھے کہ آپ مجمع میں مولا کا نام نہیں لے سکتے ھیں ۔ ھم مجالس میں امام زمانہ ع کا القابات سے کھلے عام لے لیتے ھیں اور یہ ھے بھی کہ امام ع کا نام لقب سے لو ان کا اصلی نام کبھی بھی مجمع کے سامنے نہ لیں ۔ صرف اس کے سامنے نام لے سکتا ھے جسکو اس اسم کے بارے میں پتہ ھے۔ تو آغا صاحب یہ بتائیں کہ یہ کس عقیدہ کے لوگ ھیں؟

جواب:-۔ سب سے پہلی بات یہ ھے کہ کتاب نہج الاسرار ھماری کوئی شیعہ معتبر یا مستند کتاب نہیں ھے۔ نہ ھمارے کسی عالم بزرگوار کی لکھی ھوئی ھے۔ یہ ایک نامعلوم اور مجھول کتاب ھے اور جو اردو میں لکھی ہوئی ہے اور مصنف بھی نامعلوم ہے اور اس کے اندر جو روایات ھیں جیسا کہ اس شخص نے بھی ایک روایت پڑھی یہ ساری غالیوں کی جعل شدہ باتیں ھیں۔ جنکا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ۔ ھمارے تمام آئمہ ع کا جتنا بھی مقام ھو وہ ھمارے پیغمبر اکرم ﷺ سے کم ھے جب ھمارے پیغمبر کا نام تھا اور ان پر لفظ محمد کا اسم اطلاق ھوتا تھا تو ھمارے آئمہ ع پر کیوں نہیں ھوسکتا۔ پھر یہ سب بشر ھیں جیسے قرآن مجید میں اللہ نے پیغمبر اکرم ﷺ کو فرمایا کہ ( تو کہہ میں تمھاری مانند بشر ھوں ھاں مجھ پر وحی آتی ھے )یعنی فضیلت ھمارے پیغمبر کی یہ ھے کہ اللہ نے انکو وحی کے لیے منتخب کیا یہ بہت بڑی فضیلت ھے کہ خدا نے پوری دنیا میں کس کو اپنے ساتھ کلام کے لیے منتخب کیا اور کس کو دنیا کی پیشوائی کے لیے ھدایت کے لیے منتخب کیا۔ ھمارے پیغمبر انسان تھے ان کی والدہ معلوم ھیں ۔۔والد معلوم ھیں ۔۔دادا معلوم ھیں نانا ،نانی سب کچھ معلوم ھے۔ اپنی والدہ کے شکم میں جس طرح باقی انسان وہی مدت حمل سب کچھ وھی ھے ۔ پیغمبر کو بھی کھانے پینے کی ضرورت ھوتی تھی، نیند کی ضرورت ھوتی تھی۔ پیغمبر نے بھی شادی کی بچے ھوئے اور زندگی رزق ، موت سب کچھ انسانوں جیسا ھے۔ برتری پیغمبر کی ان کے اخلاق حسنہ کی وجہ سے ھے۔ جیسے قرآن مجید انکے خلق عظیم کی بات کررھا ھے۔ انکی برتری عبادت کی وجہ سے ھے جیسے قرآن مجید انکی شب و روز کی عبادت سورہ مزمل اور سورہ مدثر میں آیا ھے۔ انسان کی برتری اسکے علم عبادت اور اس کے اخلاق اور اس میں پیغمبر سب سے بالاتر تھے۔ اسی طرح ھمارے آئمہ ع اپنے زمانے میں سب سے بالاتر ھیں وہ سب انسان ھیں سب کے والد کا پتہ ھے والدہ، دادا ، نانی سب پتہ ھے۔ سبکو کھانے پینے کی احتیاج ھوتی تھی،قضائے حاجت ھوتی تھی، بیماری ھوتی تھی ،صحت ھوتی تھی، نیند ھوتی تھی۔ سب نے شادیاں کی کنیزیں تھیں ،بچے تھے جو ایک انسانی ضرورت ھے وہ سب کی تھی ۔ لیکن برتری علم کی وجہ سے ھے تقوی اور اخلاق کی وجہ سے ھے ۔ اور خدا نے انکو ھر زمانے میں حجت قرار دیا ھے ۔ پیشوا بنایا ھے۔ یہ وہ سادہ فطری باتیں ھیں جنھیں ھماری عقل بھی مانتی ھے اس کے علاؤہ اگر ھم کوئی بات کریں گے نا وہ قرآن سے ثابت ھے نا وہ حدیث سے اور نا عقل اسے مانے گی۔ وہ خدا کی ذات ھے کہ جس کے بےپناہ اسرار ھیں کہ ھم اسے سمجھ ھی نہیں سکتے۔ کہ جس پر نام کا اطلاق بھی ھوتا ھے ۔ اللّٰہ نے اپنے لیے بھی لفظ اللہ انتخاب کیا ھے جو اسم اعظم ھےاور تمام ناموں میں سے برتر ھے۔ تو ھم جب خدا پر اس لفظ کا اطلاق کرسکتے ھیں کہ حالانکہ اسکی ذات بظاھر غائب ھے اور وہ ھر جگہ پر موجود ھے یعنی اسکی ذات اتنی وسیع ھے کہ ھم اسے ایک جگہ پر نہیں کہہ سکتے کہ خدا وہاں ھے اور باقی نہیں۔ تو جب خدا پر نام کا اطلاق ھوسکتا ھے تو اس کے بندے جتنے بھی بافضیلت ھوں ان پر کیوں نہیں ھوسکتا ۔تو اس شخص کی یہ بات اسکو واضح طور پر خود نہیں پتہ ایک طرف کہہ رھا ھے نام کا اطلاق نا کرو اور دوسری طرف خودی نام کا اطلاق بھی کررھا ھے۔ ایک تو یہ بات ھے۔ دوسری بات یہ ھے کہ یہ جو غالی لوگ ھیں ان کا کوئی فلسفہ نہیں ھے ان کے عقیدے کی کوئی حکمت نہیں ھے صرف مقام الوھیت کو خراب کرنے کے لیے اور لوگوں میں شرک پیدا کرنے کے لیے یہ شیطان نے بنائے ھوئے ھیں ۔ اس لیے ھمارے آئمہ ع نے ھمیشہ ان پر لعن کی ۔ ان سے نفرت کا اظہار کیا بیزاری کا اظہار کیا ۔ اور صحیح روایات کی رو سے آئمہ ع نے منع کیا کہ ایسے لوگوں کے پاس نا بیٹھیں نا ان کی باتیں سنیں اور اپنے بچوں اور جوانوں کو بھی انکے شر سے محفوظ رکھیں ۔ کیونکہ یہ عقیدے کو خراب کرتے ھیں ۔ جیسے انسان کسی بیمار کے پاس جائے اس کے بدن سے بیماری آپ کے بدن میں منتقل بھی ھوسکتی ھے البتہ وہ بیماری جو منتقل ھونے والی ھے تو کیوں کہا جاتا ھے کہ مریض سے دور رھیں کہیں آپ بیمار نا ھو جائیں ۔ اسی طرح کچھ لوگ روحوں کو بیمار کرتے ھیں ۔۔کونسے لوگ۔۔۔؟بدعقیدہ لوگ، بد اخلاق لوگ ، بدکاریاں کرنے والے لوگ۔ جب انسان ان کے قریب بیٹھتا ھے تو آھستہ آھستہ انکی صحبت کا اثر ھوجاتا ھے اور بیٹھنے والی کی روح بھی بیمار ھوجاتی ھے۔ اور کچھ لوگ عقیدے کو خراب کرتے ھیں جیسے وہ لوگ جو خدا کو نہیں مانتے یا یہ غالی لوگ الوھیت میں باقی لوگوں کو شریک کرلیتے ھیں۔ یا دیگر مکاتب فکر کے لوگ جو ولایت کے دشمن ھیں۔ تو انسان ھر طرح کے بیماروں سے اپنے آپ کو بچا کے رکھے اور قرآن مجید اور آل محمد کی احادیث سے متمسک رھیں اور کوشش کریں یہ احادیث صحیح اور معتبر کتابوں سے لیں نہ کہ ھر مجہول شخص کی کتاب سے ایسی ایسی باتیں پڑھنا شروع کردیں کہ جس کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ۔​

دیدگاه خود را اینجا قرار دهید