عالمی مرکز مهدویت – icm313.com

امام مہدی عج یا امامت کے بارے میں عقیدہ درست نہیں تو باقی واجبات کا اللہ کے سامنے قبولیت کا کیا معیار ہو گا؟

سوالات و جوابات
مہدوی سوالات و جوابات

امام مہدی عج یا امامت کے بارے میں عقیدہ درست نہیں تو باقی واجبات کا اللہ کے سامنے قبولیت کا کیا معیار ہو گا؟

آپکے سوال و جواب

استادِ محترم آغا علی اصغر سیفی صاحب​

س : سلام آغاکچھ لوگ عقیدہ امامت کا باقی واجبات سے تقابل کرتے ہیں کہ اگر کوئ شخص اپنے بقیہ واجبات پر باقاعدہ عمل کرتا ہے لیکن اسکا امام مہدی عج یا امامت کے بارے میں عقیدہ درست نہیں تو باقی واجبات کا اللہ کے سامنے قبولیت کا کیا معیار ہو گا (عقیدہ امامت کے بغیر)۔۔؟

جواب : اس میں کوئی شک نہیں ھے کہ شروع میں توحید کافی تھی اعمال کی قبولیت کے لیے جب رسول اکرم ﷺ بعنوان پیغبر مبعوث نہیں ھوئے لیکن جب آپ رسالت پر فائز ھوئے تو پھر توحید کے ساتھ نبوت کا اقرار ضروری ھے۔۔۔ نیک اعمال کی قبولیت کے لیے اور نیک اعمال وھی ھیں جو خدا کا رسول ص بتائے گا اور جب ولایت کا اعلان ھوا غدیر خم کے بعد اس وقت تمام اعمال کی قبولیت کا معیار جو ھے وہ خدا رسول اور حجت خدا ھے۔۔۔
اب ھر زمانے کی حجت یہ مقام رکھتی ھے کہ اگر اس کی امامت پر عقیدہ نہیں ھے تو اعمال قبولیت تک نہیں پہنچتے ۔۔۔
اب یہ علیحدہ بات ھے کہ اللہ ان اعمال کو دنیا میں قبول کرکے اس کا دنیا میں اجر دے گا لیکن ایسے لوگ آخرت میں جو مقام پانا چاھتے ھیں پھر اس سے محروم ھوجائیں گے ۔۔
اس حوالے سے ایک حدیث پیش خدمت ہے :
عن جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ آبَائِهِ عَنِ النَّبِیِّ ص قَالَ الْأَئِمَّةُ بَعْدِی اثْنَا عَشَرَ أَوَّلُهُمْ عَلِیُّ بْنُ أَبِی طَالِبٍ وَ آخِرُهُمُ الْقَائِمُ فَهُم خُلَفَائِی و أَوصِیَائِی و أَولِیَائِی وَ حُجَجُ اللَّه عَلَی اُمّتِی بَعدِی الْمُقِرُّ بِهِمْ مُؤْمِنٌ وَ الْمُنْکِرُ لَهُمْ کَافِرٌ”، (شیخ صدوق، من‏ لا یحضره‏ الفقیه، ج 4، کتاب الوصیه، باب الوصیة من لدن آدم (ع)، ص180)
امام جعفر صادق علیہ السلام ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ:
_میرے بعد بارہ امام ہیں ہیں ان میں سے پہلے علی ابنِ ابی طالب اور ان میں سے آخری قائم ہیں یہ سب میرے خلیفہ ، میرے وصی ، میرے ولی اور میری امت پر اللہ کی حجت ہیں، ان کا اقرار کرنے والا مومن اور ان کا انکار کرنے والا کافر ہے۔_

دیدگاه خود را اینجا قرار دهید