عالمی مرکز مهدویت – icm313.com

امام مہدی عج ظالموں سے انتقام لیں گے، علامہ علی اصغر سیفی

Untitled
مہدوی خبریں

امام مہدی عج ظالموں سے انتقام لیں گے، علامہ علی اصغر سیفی

مدرسہ الامام المنتظر عج قم المقدس میں حوزہ علمیہ قم کے استاد مہدویت حجۃ الاسلام والمسلمین علی اصغر سیفی نے ہفتہ وار درس کتاب غیبت نعمانی کے باب دھم کی پہلی روایت کے تجزیہ میں بیان کرتے ہیں: امام صادق علیہ السلام اپنے آباء سے نقل فرماتے ہیں کہ امیر المومنین علیہ السلام کے زمانے میں فرات کا پانی اوپر آگیا تو امیر المومنین علیہ السلام اپنے دو بیٹوں حسن وحسین علیہما السلام کے ساتھ قبیلہ ثقیف کے پاس سے گزرے تو انہوں نے کہا کہ امیر المومنین علیہ السلام تشریف لائے ہیں لہذا اب فرات کا پانی واپس چلا جائے گا۔ پھر امام علیہ السلام نے اس مقام پر فرمایا کہ یقینا میں اور میرے دونوں بیٹے شہید کردیئے جائیں گے اور خداوند میری نسل میں سے ایک فرد کو بھیجے گا جو ہمارے خون کا انتقام لے گا اور لوگوں کے درمیان پنہان ہوگا تاکہ باطل و گمراہی مشخص ہوجائے یہاں تک کہ جاہل کہے گا کہ اللہ کو آل محمد کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس روایت میں تین چیزوں کو بیان کیا گیا ہے پانی کا پلٹنا،امیر المومنین کا اپنی اور اپنے بیٹوں کی شہادت کی خبر دینا اورامام زمانہ(عج) کی خبر دینا کہ وہ ہمارے خون کا بدلہ لیں گے اور ساتھ ساتھ امیر المومنین ع نے فلسفہ غیبت کو بیان کیا اور غیبت کے طولانی ہونے کو بھی بیان فرمایا۔ اس روایت میں امام زمانہ(عج) کا ایک لقب منتقم ذکر کیا گیا ہے یہ لقب سب سے پہلے رسول خداﷺ نے بیان کیا کیونکہ خطبہ غدیر میں بیس سے زیادہ جملات امام زمانہ(عج) کے بارے میں موجود ہیں اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ فرماتے ہیں إِنَّهُ الْمُنْتَقِمُ مِنَ الظّالِمینَ یعنی امام مہدی عج ظالموں سے انتقام لیں گے اس کے بعد آئمہ علیہم السلام نے اس لقب کو بیان کیا جیسے امام محمد باقر ع ، امام جعفر صادق ع اور امام رضا علیہم السلام کی روایات میں ذکر ہوا کہ آپ کربلا کے شہداء کے قاتلوں اور ظالموں سے انتقام لیں گے۔

انہوں نے مزید کہاکہ اب یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ امام زمانہ(عج) کس سے انتقام لیں گے کیونکہ جن لوگوں نے کربلا میں ظلم ڈھایا تھا وہ مرچکے ور ان میں سے بہت سے ظالموں سے جناب امیر مختار اور انکے انصار نے انتقام لیا نیز وہ اپنے مظالم کا حساب خدا کی بارگاہ میں دے رہے ہیں؟؟ تو اس حوالے سے ایک روایت ملتی ہے کتاب عیون اخبار الرضا میں کہ جس میں عبد اللہ بن صالح ہروی امام رضا علیہ السلام سے عرض کرتے ہیں کہ آیا امام صادق علیہ السلام کی روایت درست ہے کہ جس میں کہا گیا ہے کہ امام مہدی عج قاتلین کربلا سے انتقام لیں گے تو کس سے لیں گے؟امام رضا ع نے جواب دیا ان قاتلوں کی نسلوں سے لیں گے۔تو راوی کہتا ہے کہ یہ تو قرآن کی صریح آیت کے خلاف ہے کیونکہ قرآن میں موجود ہے کہ:وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ اُخْرَی کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا تو امام فرماتے ہیں کہ ہاں یہ درست ہے لیکن کربلا میں موجود ظالمین کی نسلیں چونکہ اس دور میں اپنے آباء و اجداد کے فعل پر راضی ہوں گی اور اس ظلم پر اظہار فخر کریں گی اور یہ کہیں گی کہ انہوں نے ٹھیک کیا ہے اور اگر ہم اس وقت ہوتے تو یہی کرتے ۔!!تو جو کسی کے فعل پر راضی گویا اس میں شریک ہے ان کے شریک ہونے کی وجہ سے ان سے انتقام لیا جائے گا کیونکہ اگر مشرق میں کوئی قتل ہو اور مغرب میں موجود شخص اس قتل پر راضی ہو تو وہ بھی قاتل ہی شمار ہوگا۔اس روایت میں پھر بھی کئی جہت سے تشنگی ہے کیسے امام زمان عج ان کو ماریں گے حالانکہ بظاہر انکا کوئی ایسا فعل نہیں ہوگا آیا محض گزشتہ اباء و اجداد کے فعل پر راضی ہونا باعث بنے گا یہ قتل ہونگے ؟!!اس حوالے سے مزید تحقیق کی گئی تو کچھ ایسی روایات سامنے آئی ہیں جن کی رو سے واضح ہوتا ہے کہ امام مہدی عج کے زمانہ ظہور میں مدمقابل مکتب جوکہ بنی امیہ کے ظلم کا مدافع ہے ان کے فقہاء و مجتہدین جب دیکھیں گے امام مہدی عج انکے فتاوی و مکتب کے مطابق عمل نہیں کررہے ہیں تو یہ لوگ امام زمانہ(عج) کے خلاف قتل کا فتوی دیں گے اور ان کے خلاف محاذ آرائی کریں گے تو اس طرح یہ ظالموں کی نسلیں انتقام کی مستحق ہوں گی۔

مہدویت کے استاد کا کہنا تھا کہ جیسے آج بھی ہم طالبان یا القاعدہ و داعش کی شکل میں یزیدیت کی درندگی بارھا دیکھ چکے ہیں کس طرح مکتب اہلبیت علیہم السلام کے ماننے والوں پر ظلم ڈھایا جاتا ہے۔ یہ روایت کچھ کتابوں میں موجود ہے جیسے یوم الخلاص، الزام الناصب ، مستدرک بحار ، انوار النعمانیہ وغیرہ
افسوس کی بات ہے کہ شیعہ سوشل میڈیا پر بعض غالی و اہل بدعت اس روایت کو شیعہ موجودہ فقہاء کے خلاف ذکر کرتے ہیں کہ جو درست نہیں ہے۔
ہمارے شیعہ فقہاء تو امام زمان عج کی انصار میں ہر اول دستہ کا کردار ادا کریں گے طول تاریخ میں یہی شیعہ فقہاء نے تو مکتب امام زمان عج کے دفاع میں شہادتیں دیں شہید اول و ثانی و ثالث و رابع ۔۔۔کون ہیں یہی فقہاء کرام جو کہ مولا عج کے ظہور کی راہ ہموار کریں گے اور یہی ہیں جو ناصرین امام زمان عج کی زمانہ غیبت میں تربیت کررہے ہیں ۔

انہوں نے آخر میں کہاکہ امام علی علیہ السلام کے سامنے تین طرح کے گروہ موجود تھے ایک ناکثین یعنی بیعت کو توڑنے والا تھا دوسرا گروہ مارقین یعنی ان لوگوں کا گروہ تھا جو امام کے قتل کا فتوی دیتے تھے جیسے خوارج اور تیسرا گروہ قاسطین یعنی ستمگر لوگوں کا تھا جیسے حکومت شام امام زمانہ(عج) کے خلاف بھی تین طرح کے لوگ ہوں گے پہلا گروہ وہ ہوگا جو ابتداء میں امام کے ساتھ ہوں گے بعد میں دور ہو جائیں گے جیسے شیعہ غلات اور اہل بدعتن دوسرا گروہ مخالف فقہاء و ناصبی لوگوں کا ہوگا جو امام کے قتل کا فتوی دیں گے اور تیسرا گروہ اس وقت کے ظالم و ستمگر لوگوں کا ہوگا جو امام کے خلاف محاذ آرائی کریں گے۔​

دیدگاه خود را اینجا قرار دهید